نئے ٹریفک قوانین، لائسنس منسوخ، شناختی کارڈ بلاک ہوں گے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
ویب ڈیسک: ٹریفک کے نظام کو منظم بنانے کے لئے جامع اقدامات اپنائے جارہے ہیں مگر کچھ ایسے ڈرائیور جو مسلسل ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے جاتے اُن کو سبق سیکھانے کے لئے سخت قوانین نافذ کئے گئے ہیں، ان قوانین کے تحت شناختی کارڈ بلاک اور لائسنس منسوخ کیا جائے گا۔
حادثات کی روک تھام اور ٹریفک قوانین پر عملدرآمد کروانے کے لئے سندھ حکومت نے نئے قوانین نافذ کئے ہیں، سندھ حکومت نے کراچی میں ٹریفک کورٹس قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے.
جوڈیشل کمیشن کا اجلاس: پشاورہائیکورٹ کےچیف جسٹس کیلئے جسٹس عتیق شاہ کا نام منظور
سندھ کے انسپکٹر جنرل پولیس غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ صوبائی کابینہ نے نئے قوانین کی منظوری دے دی ہے، جن کے تحت کراچی میں ٹریفک کورٹس قائم کی جائیں گی، تاکہ شہری چالان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ 5 ہزار روپے جرمانے کو بڑھا کر 2 لاکھ 50 ہزار روپے تک کیا جائے گا، جو خلاف ورزی کی سنگینی پر منحصر ہوگا۔ مزید یہ کہ ایسی خلاف ورزیوں کی سزا میں دس گنا اضافہ کیا جائے گا جن کے نتیجے میں جانی نقصان کا خدشہ ہو۔
سکولوں کے فنڈز میں گھپلوں کا انکشاف
آئی جی میمن نے وضاحت کی کہ اگر جرمانہ 21 دن کے اندر ادا نہ کیا گیا تو اس کی رقم دوگنی کر دی جائے گی اور 90 دن گزرنے کے بعد ڈرائیونگ لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا۔ اگر 180 دن کے بعد بھی جرمانہ ادا نہ کیا گیا تو خلاف ورزی کرنے والے کا قومی شناختی کارڈ (CNIC) بلاک کر دیا جائے گا۔
صوبہ مکمل طور پر ڈیجیٹل ٹریفک مینجمنٹ سسٹم کی طرف بھی بڑھ رہا ہے تاکہ شفافیت اور نفاذ کو بہتر بنایا جا سکے۔ ای چالان خودکار نگرانی کیمروں کے ذریعے جاری کیے جائیں گے اور براہِ راست گاڑی کے مالک کو بھیجے جائیں گے۔ حکومت کی اجازت سے مرحلہ وار روایتی (دستی) ٹریفک نفاذ کا خاتمہ کیا جائے گا۔
راولپنڈی: گھر میں گیس لیکج سے دھماکہ، 7 شہری زخمی
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کیا جائے گا
پڑھیں:
ٹریفک قوانین کیخلاف ورزی پر بھاری جرمانہ، ڈی میرٹ پوائنٹس کےنئے نظام پر ایم کیو ایم کی شدید تنقید
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے اراکین اسمبلی نے سندھ حکومت کی جانب سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانوں اور ڈی میرٹ پوائنٹس کے نئے نظام پر شدید ردعمل دیتے ہوئے اسے اہلِ کراچی کے ساتھ کھلی زیادتی اور حکومت کی نااہلی و کرپشن کا شاخسانہ قرار دیا ہے۔
اراکین اسمبلی نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ کراچی شہر جو ملک کا معاشی مرکز ہے، برسوں سے پیپلزپارٹی کی متعصب پالیسی، نااہلی اور کرپشن کی وجہ سے پورا صوبہ بدترین شہری سہولیات کا شکار ہے، سڑکیں گڑھوں سے بھری ہوئی ہیں، ٹریفک سگنلز غیر فعال ہیں، ایسے حالات میں شہریوں پر بھاری جرمانے عائد کرنا نہ صرف غیر منصفانہ ہے بلکہ سندھ حکومت کی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش بھی ہے۔
حق پرست نمائندوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے ترقیاتی بجٹ کے اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود کراچی کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا ہے جبکہ سڑکوں کی مرمت، نکاسی آب، اور ٹریفک نظام کی بہتری کے بجائے عوام پر جرمانوں کی تلوار لٹکا دی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈی میرٹ پوائنٹس کا نظام دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں اس وقت نافذ ہوتا ہے جب شہریوں کو محفوظ، منظم اور جدید انفراسٹرکچر فراہم کیا جائے جبکہ کراچی میں تو شہری روزانہ خطرات سے دوچار ہوتے ہیں، اور اب ان پر جرمانوں کی شکل میں مزید ظلم کیا جا رہا ہے۔
سندھ حکومت پچھلے 17 سالوں سے اس صوبے پر حکمرانی کر رہی ہے اس کے باوجود اس شہر اور صوبے کا حال موہنجوداڑو جیسا بنا ہوا، یہ سب پیپلزپارٹی کی نااہلی اور کرپشن کا نتیجہ ہے، کراچی وفاق کو 70 فیصد جبکہ سندھ کو 90 فیصد ریونیو اکٹھا کرکے دیتا ہے اس کے باوجود اس شہر کو ظلم و جبر اور ناانصافی کے سوا کچھ نہیں ملتا، اس مشکل حالات میں سندھ کی نااہل حکومت عوام کو سہولیات دینے کے بجائے ان پر مزید بوجھ ڈالنے پر تلی ہوئی جسے ہم ہرگز نہیں ہونے دینگے۔
اراکین اسمبلی نے اعلی حکام سے مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت فوری طور پر جرمانوں میں کمی کا اعلان کرے اور شہریوں کو سزا دینے کے بجائے سہولت فراہم کرنے کی پالیسی اپنائے، جبکہ ٹریفک پولیس کی تربیت اور نگرانی کو بہتر بنایا جائے، اور عوامی آگاہی مہمات کے ساتھ ساتھ سڑکوں کی بحالی کو ترجیح دی جائے تاکہ شہری شعوری طور پر قوانین کی پابندی کر سکیں۔
ساتھ ہی انہوں نے ترقیاتی فنڈز کے شفاف استعمال اور کرپشن کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔