جنوبی کوریا: سابق وزیراعظم اور خفیہ ایجنسی کا سربراہ گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سیول (انٹرنیشنل ڈیسک) جنوبی کوریا میں مارشل لامیں معاونت کے الزام پر سابق وزیراعظم اور انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ کو گرفتار کرلیا گیا۔ پولیس نے سابق وزیر اعظم ہوانگ کیو آہن کو بغاوت پر اکسانے اور مارشل لا میں معاونت کے الزام میں گرفتار کیا۔ اس کے علاوہ پولیس نے نیشنل انٹیلی جنس سروس کے سابق سربراہ تائی کو یونگ کو بھی مارشل لا میں معاونت سمیت دیگر الزامات میں گرفتار کیا۔ واضح رہے کہ جنوبی کوریا کے صدر نے دسمبر 2024 میں مارشل لانافذ کیا تھا تاہم بعد ازاں پارلیمان کی جانب سے مارشل لاکے خلاف ووٹ دیے جانے پر انہوں نے مارشل لااٹھانے کا اعلان کیا۔مارشل لاکے نفاذ پر صدر کا مواخذہ کیا گیا اور انہیں عہدے سے برطرف کرتے ہوئے ان کے خلاف بغاوت کے الزام کے تحت عدالتی کارروائی کا آغاز بھی کیا گیا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
27ویں ترمیم: سابق صدر، وزیراعظم کو جیلوں میں ٹھونسنے کا رواج، اس لیے استثنیٰ بڑی بات لگتی ہے، رانا ثنااللہ
وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ ہمارے ہاں سابق صدور اور وزرائے اعظم کو جیلوں میں ٹھونسنے اور عدالتوں میں گھسیٹنے کا رواج ہے، اس لیے استثنیٰ بڑی بات لگتی ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ صدر پاکستان کا عہدہ علامتی ہوتا ہے، اس نے براہ راست معاشی فیصلے نہیں کرنے ہوتے۔
رانا ثنااللہ نے کہاکہ صدر کو جو تاحیات استثنیٰ دیا گیا ہے وہ اس صورت میں ہے کہ وہ ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی عہدہ نہیں لیں گے۔
انہوں نے کہاکہ صدر وفاق کی علامت ہے، اور ان کے پاس کوئی ایگزیکٹو اختیارات نہیں ہوتے، صدر مملکت تمام کام وزیراعظم کی ایڈوائس پر کرتے ہیں۔ اس لیے ان کو استثنیٰ دینا کوئی بڑی بات نہیں۔
’افغان سرزمین سے دہشتگردی ہوگی تو جواب دیا جائےگا‘
افغانستان سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشتگردی ہوگی تو جواب دیا جائےگا، اس معاملے پر پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت میں کوئی ابہام نہیں۔
رانا ثنااللہ نے کہاکہ اگر افغانستان کی سرزمین سے پاکستان میں دہشتگردی ہوگی تو کرنے اور کرانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائےگی۔
انہوں نے کہاکہ ایسا بفر زون ہونا چاہیے کہ کسی کو چیک کیے بغیر پاکستان نہ آنے دیا جائے، ابھی تک دوست ممالک کی کوششیں جاری ہیں کہ پاکستان اور افغانستان کا معاملہ مذاکرات کی میز پر حل ہو جائے۔
رانا ثنااللہ نے کہاکہ سیاسی و عسکری قیادت کا فیصلہ ہے کہ پاکستان میں امن مقدم ہے، افغان طالبان رجیم کو سمجھ ہے کہ دہشتگردی جاری رہی تو تجارت نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہاکہ دوست اور ثالث ممالک ابھی مایوس نہیں ہوئے اور ان کی کوششیں جاری ہیں، کوئی درمیانی راستہ نکل آتا ہے تو اچھی بات ورنہ ہمارا فیصلہ اٹل ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ افغانستان کے ساتھ تجارت بند کرنے سمیت کئی آپشن موجود ہیں، اور وقت پر فیصلے کیے جائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئینی ترمیم پاک افغان تعلقات رانا ثنااللہ مشیر وزیراعظم وی نیوز