مارشل لاء میں معاونت کا الزام، جنوبی کوریا کے سابق وزیراعظم اور خفیہ ایجنسی کے سربراہ گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT
مارشل لاء میں معاونت کا الزام، جنوبی کوریا کے سابق وزیراعظم اور خفیہ ایجنسی کے سربراہ گرفتار WhatsAppFacebookTwitter 0 12 November, 2025 سب نیوز
سیئول(آئی پی ایس) مارشل لاء میں معاونت کے الزام پر میں جنوبی کوریا کے سابق وزیراعظم اور انٹیلیجنس ایجنسی کے سربراہ کو گرفتار کرلیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق جنوبی کوریا میں بدھ کی صبح پولیس نے سابق وزیر اعظم ہوانگ کیو آہن کو بغاوت پر اکسانے اور مارشل لاء میں معاونت کے الزام میں گرفتار کیا۔
رپورٹ کے مطابق پولیس نے نیشنل انٹیلی جنس سروس کے سابق سربراہ Cho Tae-yong کو بھی مارشل لاء میں معاونت سمیت دیگر الزامات میں گرفتار کیا۔
واضح رہے کہ جنوبی کوریا کے صدر نے دسمبر 2024 مارشل لا ء نافذ کیا تھا مگر بعد ازاں پارلیمنٹ کی جانب سے مارشل لاء کے خلاف ووٹ دیے جانے پر انہوں نے مارشل لاء اٹھانے کا اعلان کیا۔
مارشل لاء کے نفاذ پر صدر کا مواخذہ کیا گیا اور انہیں عہدے سے برطرف کرتے ہوئے ان کے خلاف بغاوت کے الزام کے تحت عدالتی کارروائی کو آغاز بھی کیا گیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمحمد علی مرزا کیس: اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے معطل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ سعودی عرب میں بارش کی کمی،شاہ سلمان کی ملک بھر میں نمازِ استسقاء کی اپیل نئی دہلی دھماکہ: بھارتی سیاسی رہنما اور صحافیوں نے واقعہ کو “انتخابی فالس فلیگ” قرار دے دیا احمد الشرع کی ٹرمپ سے ملاقات، امریکا نے شام پر عائد پابندیاں عارضی طور پر ختم کردیں نئے تجارتی معاہدے کے بعد بھارت جلد ہی امریکا کو دوبارہ پسند کرے گا، صدر ٹرمپ ووزن سمٹ: ڈیجیٹل انٹیلیجنٹ مستقبل کے لیے عالمی اتفاق رائے اور چین کی ذمہ داری امریکہ جلد از جلد دیگر ممالک کے انسانی حقوق کے جائزہ نظام کے ساتھ تعاون بحال کرے ، چینی وزارت خارجہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مارشل لاء میں معاونت جنوبی کوریا کے کے سابق
پڑھیں:
مالیاتی شفافیت: آئی ایم ایف کی تکنیکی معاونت اور 2 ہفتوں پر مشتمل مشن کا آغاز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی درخواست پر ملکی مالیاتی نظم و نسق میں بہتری، بجٹ سازی کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور مالیاتی اعداد و شمار میں موجود مستقل فرق کو ختم کرنے کے لیے تکنیکی معاونت مشن کا باضابطہ آغاز کر دیا ہے۔
یہ مشن پاکستان کے مالیاتی ڈھانچے، قوانین، طریقہ کار اور ڈیٹا کے نظم کا تفصیلی جائزہ لے گا تاکہ آئندہ بجٹ سازی کے عمل کو زیادہ شفاف، منظم اور ڈیٹا پر مبنی بنایا جا سکے۔
ذرائع کے حوالے سے نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کے مالیاتی امور کے شعبے سے تعلق رکھنے والی نینو چیلشویلی کی سربراہی میں 4 رکنی وفد اسلام آباد پہنچ چکا ہے۔
یہ مشن 21 نومبر تک جاری رہے گا اور اس دوران وفاقی و صوبائی مالیاتی حکام، وزارتِ خزانہ، اور متعلقہ اداروں کے ساتھ تفصیلی مذاکرات ہوں گے۔ وفد کا مقصد پاکستان کے مالیاتی نظم و ضبط کو مضبوط بنانا اور عالمی معیار کے مطابق شفافیت و رپورٹنگ کو فروغ دینا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا یہ وفد بجٹ کے مختلف پہلوؤں ،جیسے فنڈز کی تقسیم، اجرا، رپورٹنگ، ٹیکس اور نان ٹیکس محصولات، قرضوں کے انتظام، اور مالیاتی ڈیٹا گورننس کا باریک بینی سے جائزہ لے گا۔ اس دوران پبلک فنانس مینجمنٹ قوانین، اندرونی مالیاتی کنٹرول اور خزانے کے نظم و نسق میں بہتری کے لیے سفارشات بھی مرتب کی جائیں گی۔
وزارتِ خزانہ نے بتایا کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں وفاق اور صوبوں کے درمیان 448 ارب روپے کا شماریاتی فرق سامنے آیا، جس میں وفاقی حکومت کے 93 ارب جب کہ صوبوں کے 354 ارب روپے کے فرق شامل ہیں۔
صوبائی سطح پر پنجاب میں 209 ارب روپے، سندھ میں 47 ارب، خیبرپختونخوا میں 33 ارب اور بلوچستان میں 66 ارب روپے کے فرق کی نشاندہی کی گئی۔ یہ فرق بجٹ کے تخمینوں اور اصل مالیاتی اعداد و شمار کے درمیان تضاد کی نشاندہی کرتا ہے، جس کے باعث مالیاتی شفافیت متاثر ہوتی ہے۔
آئی ایم ایف مشن ان مالیاتی تفریق کے اسباب اور ان کے ازالے کے لیے تجاویز تیار کرے گا۔ مزید برآں یہ وفد ٹیکس اور نان ٹیکس محصولات کی رپورٹنگ کے نظام کو بین الاقوامی معیارات سے ہم آہنگ کرنے کے لیے جامع سفارشات پیش کرے گا تاکہ پاکستان کے مالیاتی ڈیٹا کو عالمی معیار کے مطابق بنایا جا سکے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگناسٹک رپورٹ کو حتمی شکل دینے کے آخری مراحل میں ہیں۔ یہ رپورٹ دسمبر میں ہونے والے آئی ایم ایف بورڈ اجلاس سے قبل پیش کی جانا لازم قرار دی گئی ہے، جو پاکستان کے مالیاتی نظام میں شفافیت، گورننس اور بدعنوانی کے انسداد سے متعلق اہم سفارشات پر مبنی ہوگی۔
اقتصادی ماہرین کے مطابق آئی ایم ایف کا یہ تکنیکی مشن مستقبل میں پاکستان کے بجٹ سازی کے عمل کو مزید منظم اور شفاف بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ اس سے نہ صرف حکومتی مالیاتی اداروں کی کارکردگی بہتر ہونے کی توقع ہے بلکہ عالمی مالیاتی اداروں میں پاکستان کے اعتماد میں بھی اضافہ ممکن ہو سکے گا۔