عالمی فوجداری عدالت نے طالبان کے سینئر راہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
غیرملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ججوں کا اپنے بیان میں کہ۔ا تھا کہ ایسے معقول شواہد موجود ہیں جن کی بنیاد پر شبہہ ہے کہ افغانی سپریم لیڈر اور چیف جسٹس نے صنف کی بنیاد پر انسانیت کے خلاف جرم یعنی ظلم و ستم کا ارتکاب کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے افغانستان میں خواتین پر مظالم کے الزام میں طالبان کے سینئر راہنماؤں سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ اور چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔غیرملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ججوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ایسے معقول شواہد موجود ہیں جن کی بنیاد پر شبہہ ہے کہ سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ اور چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی نے صنف کی بنیاد پر انسانیت کے خلاف جرم یعنی ظلم و ستم کا ارتکاب کیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اگرچہ طالبان نے پوری آبادی پر کچھ قوانین اور پابندیاں عائد کیں، لیکن انہوں نے خاص طور پر لڑکیوں اور خواتین کو ان کی جنس کی بنیاد پر نشانہ بنایا اور انہیں بنیادی حقوق اور آزادیوں سے محروم کیا۔
بین الاقوامی فوجداری عدالت کے مطابق یہ مبینہ جرائم 15 اگست 2021ء کو طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے شروع ہوئے اور کم از کم 20 جنوری 2025ء تک جاری رہے۔ عالمی عدالت کے ججوں نے کہا کہ طالبان نے لڑکیوں اور خواتین کو تعلیم، نجی زندگی اور خاندانی زندگی کے حقوق اور نقل و حرکت، اظہار رائے، سوچ، ضمیر اور مذہب کی آزادیوں سے سختی سے محروم کیا، اس کے علاوہ دیگر افراد کو بھی نشانہ بنایا گیا کیونکہ بعض جنسی رجحانات یا صنفی شناخت کے اظہار کو طالبان کی صنفی پالیسی کے منافی سمجھا گیا۔ خیال رہے کہ 30 جنوری کو عالمی فوجداری عدالت کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان نے وارنٹ جاری کرنے کی درخواست دی تھی، جس کی سماعت کے بعد آج طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ اور چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کے وارنٹ جاری کیے گئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فوجداری عدالت کے اور چیف جسٹس کی بنیاد پر سپریم لیڈر طالبان کے
پڑھیں:
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا نیا پروسیجر 2025 جاری کر دیا گیا
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا نیا پروسیجر 2025 جاری کر دیا گیا۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں کمیٹی نے 29 مئی کو پروسیجر منظور کیا تھا،
نوٹیفکیشن کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کے تحت نئے ضوابط اب نافذالعمل ہوں گے، کمیٹی کی سربراہی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کر رہے ہیں۔
کمیٹی میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس امین الدین شامل ہیں، عدالت عظمیٰ کی کمیٹی کا اجلاس چیف جسٹس جب چاہیں فزیکل یا ورچوئل کسی بھی طریقے سے طلب کر سکتے ہیں، کمیٹی کے اجلاس کے لیے کم از کم دو ارکان کا موجود ہونا لازم قرار دیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق سپریم کورٹ کی کمیٹی بنچوں کی تشکیل باقاعدہ بنیاد پر کرے گی، ترجیحاً ماہانہ یا ہر پندرہ روز میں کرے گی، جب چیف جسٹس ملک سے باہر ہوں یا دستیاب نہ ہوں تو وہ خصوصی کمیٹی تشکیل دے سکتے ہیں۔
اس کے خصوصی کمیٹی جج کی بیماری، وفات، غیر موجودگی یا علیحدگی کی صورت میں ہنگامی طور پر بنچ میں تبدیلی کر سکتی ہے، ہنگامی فیصلوں کو تحریری طور پر ریکارڈ کرنا اور وجوہات درج کرنا لازمی ہوگا،
ایسی تبدیلیاں کمیٹی کے اگلے اجلاس میں پیش کی جائیں گی، رجسٹرار ہر اجلاس، فیصلے اور تبدیلی کا مکمل ریکارڈ محفوظ رکھے گا، نوٹیفکیشن میں درج ہے کہ کمیٹی کو اختیار ہے وہ وقتاً فوقتاً ان ضابطوں میں ترمیم کر سکتی ہے، یہ ضابطے دیگر قواعد پر بالادست ہوں گے جب تک یہ مؤثر ہیں۔