صدرمملکت آصف زرداری کے خلاف زیرگردش قیاس آرائیوں میں کوئی حقیقت نہیں، نیئر بخاری
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیریئنز کے سیکریٹری جنرل سید نیئر حسین بخاری نے کہا ہے کہ صدر مملکت آصف علی زرداری کے خلاف سوشل میڈیا پر چلنے والی قیاس آرائیوں میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔
سیکریٹری جنرل پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرئینز سید نیئر حسین بخاری نے بیان میں کہا کہ صدر مملکت آصف علی زرداری اس ملک کے منتخب صدر ہیں اور قیاس آرائیاں کرنے والوں کو آئین اور قانون کی سمجھ ہی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کے بغیر یہ سسٹم نہیں چل سکتا، پیپلز پارٹی کی حمایت کے بغیر تو حکومت بھی نہیں چل سکتی۔
سیکریٹری جنرل پیپلز پارٹی پارلیمنٹینز نے اپنے بیان میں کہا کہ صدرمملکت آصف زرداری کے خلاف سوشل میڈیا پر چلنے والی قیاس آرائیوں میں کوئی حقیقت نہیں ہے، صدر آصف زرداری اس ملک کے منتخب صدر ہیں اور قیاس آرائیاں کرنے والے ملک کو غیرمستحکم کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو مائنس کرنے کے بعد قومی اسمبلی میں کوئی حکومت بن سکتی ہے اور نہ چل سکتی ہے۔
نیئر بخاری نے مزید کہا کہ اسمبلی ارکان کے پاس آئین میں وزیراعظم یا کسی وزیراعلیٰ کو ہٹانے کا حق موجود ہے، اگر وزیراعظم یا کوئی وزیراعلیٰ آئین کے مطابق ڈیلیور نہیں کررہا تو اپوزیشن اور حکومتی بنچوں پر بیٹھے ارکان کے پاس ان کو ہٹانے کا آئینی طریقہ کارموجود ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ کسی وزیراعلیٰ کو عدم اعتماد کی تحریک سے ہٹانے سے نظام غیرمستحکم نہیں ہوتا، کسی کو غیرآئینی طریقے سے ہٹانے یا احتجاجی حکمت عملی سے نظام غیرمستحکم ہوتا ہے اور عدم اعتماد کی تحریک سے اگر عدم استحکام آتا تو آئین میں یہ شق موجود نہ ہوتی۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی وفاقی کابینہ میں شامل نہیں ہورہی ہے، ہم نے بجٹ میں مسلم لیگ (ن) کی حمایت کرکے یقینی بنایا کہ نظام اور پارلیمان چلتی رہے۔
نیئرحسین بخاری نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) مذاکرات اور ڈائیلاگ پر یقین ہی نہیں رکھتی، پی ٹی آئی تحریک چلانے کا اپنا شوق پورا کرلے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی زرداری کے میں کوئی نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
افغان طالبان نے جو لکھ کر دیا ہے ، اگر اس کی خلاف ورزی ہوئی تو ان کے پاس کوئی بہانہ نہیں بچے گا: طلال چوہدری
وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ پہلی مرتبہ افغانستان کے ساتھ لکھ کر طے ہوا ہے کہ ایک میکینزم بنایا جائے گا ، یہ جنگ بندی میں عارضی توسیع ہے ، مزید بات چیت 6 نومبر کو ہوگی۔ایک انٹرویو میں سینیٹر طلال چودھری نے کہا کہ یہ پاکستان کی دہری جیت ہے ، ہمارا موقف دنیا کے علاوہ ہمسائے نے بھی مانا اور افغانستان کے ساتھ ثالثوں کی موجودگی میں بات ہوئی۔انہوں نے کہا کہ افغانستان بھارت کی پراکسی یا ڈمی کے طور پر کام آتا رہا ہے، پاکستان کے پاس بے شمار شواہد بھی ہیں اور افغان طالبان خود بھی مانتے ہیں کہ پاکستان میں دراندازی کرنے والے گروپ وہاں رہتے ہیں۔طلال چوہدری نے مزید کہا کہ افغان طالبان نے جو لکھ کر دیا ہے ، اگر اس کی خلاف ورزی ہوئی تو ان کے پاس کوئی بہانہ نہیں بچے گا۔ جواب میں پاکستان کو کارروائی کرنا پڑی تو زیادہ مضبوطی سے کھڑے ہوں گے۔