جنرل ساحر شمشاد مرزا سے جنوبی افریقی فضائیہ کے سربراہ کی ملاقات، دوطرفہ عسکری تعاون پر تبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
جنوبی افریقہ کی فضائیہ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل وائزمین سیمو مبامبو نے آج چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی (CJCSC) جنرل ساحر شمشاد مرزا سے جوائنٹ اسٹاف ہیڈکوارٹرز راولپنڈی میں ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں کے درمیان باہمی دلچسپی کے مختلف امور اور دوطرفہ عسکری تعاون پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ دونوں فریقین نے دو طرفہ دفاعی روابط کو مزید وسعت دینے کے عملی اقدامات پر گفتگو کی اور موجودہ جیو اسٹریٹیجک حالات پر خیالات کا تبادلہ کیا۔
مزید پڑھیں: پاکستان نے 96 گھنٹے مکمل طور پر اپنے وسائل پر انحصار کیا، جنرل ساحر شمشاد مرزا
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی نے خطے میں سیکیورٹی کی بدلتی ہوئی صورتحال پر پاکستان کا مؤقف پیش کیا اور علاقائی امن و استحکام کے لیے پاکستان کی کوششوں کو اجاگر کیا۔
جنوبی افریقی مہمان نے پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت کی تعریف کی اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ان کی قربانیوں کو سراہا۔
اس سے قبل مہمان شخصیت کی جوائنٹ اسٹاف ہیڈکوارٹرز آمد پر ایک چاق چوبند تینوں مسلح افواج کے دستے نے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جنرل ساحر شمشاد مرزا جنوبی افریقہ کی فضائیہ کے سربراہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی لیفٹیننٹ جنرل وائزمین سیمو مبامبو.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جنوبی افریقہ کی فضائیہ کے سربراہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی لیفٹیننٹ جنرل وائزمین سیمو مبامبو
پڑھیں:
جنوبی افریقی صدر کا اسرائیل سے گرفتار کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بلوم فونٹین: جنوبی افریقی صدر سیرل رامافوسا نے اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں انسانی ہمدردی کے قافلے پر حملے اور کارکنوں کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گرفتار جنوبی افریقیوں اور دیگر غیر ملکی شہریوں کو فوراً رہا کیا جائے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق سیرل رامافوسا نے کہا کہ گلوبل صمود فلوٹیلاپر کھلے سمندر میں اسرائیلی فورسز کا حملہ بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے اور یہ غزہ میں جاری انسانی بحران کو مزید سنگین بنا رہا ہے، یہ قافلہ کسی تصادم کے لیے نہیں بلکہ یکجہتی اور انسانی امداد لے کر غزہ پہنچنے کے لیے روانہ ہوا تھا۔
انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل نے اس کارروائی کے ذریعے نہ صرف مختلف ممالک کی خودمختاری کو پامال کیا ہے بلکہ عالمی عدالت انصاف کے اس حکم کی بھی خلاف ورزی کی ہے جس میں غزہ تک بلا رکاوٹ انسانی ہمدردی کی رسائی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
جنوبی افریقی صدرنے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی اس اپیل کی حمایت بھی کی کہ اسرائیل فوری طور پر غزہ کی ناکہ بندی ختم کرے اور زندگی بچانے والے سامان کی ترسیل کو ممکن بنائے۔
سیرل رامافوسا نے کہا کہ ان کے خیالات تمام مغوی کارکنوں اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں، اور امید ظاہر کی کہ اسرائیل جلد از جلد ان انسانی حقوق کے کارکنوں کو رہا کرے گا کیونکہ ایسی کارروائیاں مشرق وسطیٰ میں امن کی کوششوں کے تناظر میں کسی مقصد کو پورا نہیں کرتیں۔
جنوبی افریقی صدارت کے مطابق جن افراد کی گرفتاری کی تصدیق ہوچکی ہے ان میں نکوسی زویلیویلے منڈیلا، زوکیسوا وینر اور ریاض مولا شامل ہیں جبکہ زہیرا سومر، فاطمہ ہینڈرکس اور کیری شیلور کی صورتحال کے بارے میں معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔
خیال رہے کہ بدھ کو اسرائیلی بحریہ نے غزہ کی جانب جانے والے ’’گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘ پر حملہ کیا تھا۔ اس فلوٹیلا میں 40 سے زائد بحری جہاز اور تقریباً 500 رضاکار شامل تھے جو 40 مختلف ممالک سے غزہ کے عوام کے لیے امداد لے کر روانہ ہوئے تھے۔ فلوٹیلا کے ٹریکر کے مطابق اسرائیلی افواج نے 21 جہازوں پر حملہ کیا اور کم از کم 317 کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔
اسرائیل کی وزارت خارجہ کے مطابق ’’کئی کشتیاں‘‘ قبضے میں لے کر مسافروں کو ایک اسرائیلی بندرگاہ منتقل کیا گیا۔ اسرائیل نے غزہ پر تقریباً 18 برس سے ناکہ بندی قائم کر رکھی ہے، جسے مارچ 2025 میں مزید سخت کرتے ہوئے سرحدی راستے بند کر دیے گئے اور خوراک و ادویات کی فراہمی روک دی گئی، جس کے نتیجے میں قحط اور بیماریوں کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 66 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بارہا خبردار کر چکی ہیں کہ غزہ تیزی سے ناقابلِ رہائش خطہ بنتا جا رہا ہے جہاں بھوک اور بیماری جان لیوا حد تک پھیل چکی ہیں۔