غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں اور فائرنگ سے 82 فلسطینی ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 جولائی 2025ء) غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت اور مقامی ہسپتالوں کے مطابق بدھ کے دن سے لے کر جمعرات کی صبح تک اسرائیلی فضائی حملوں اور فائرنگ کے واقعات میں کم از کم 82 فلسطینی ہلاک ہو گئے، جن میں سے 38 افراد اس وقت نشانہ بنے جب وہ شدید ضرورت کے تحت امدادی سامان حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
رپورٹس کے مطابق پانچ افراد ان مقامات کے قریب ہلاک ہوئے، جو حال ہی میں قائم کی گئی متنازعہ تنظیم ''غزہ ہیومینیٹیرین فنڈ‘‘سے منسلک بتائے جا رہے ہیں۔ یہ ایک خفیہ امریکی تنظیم ہے اور اسرائیل کی حمایت سے غزہ میں خوراک کی ترسیل کر رہی ہے۔ دیگر 33 افراد مختلف علاقوں میں امدادی ٹرکوں کا انتظار کرتے ہوئے فائرنگ کی زد میں آ کر ہلاک ہوئے۔
(جاری ہے)
وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ میں واقع انڈونیشی اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مروان سلطان اور ان کے اہلخانہ بھی ایک فضائی حملے میں مارے گئے۔ ان دعوؤں کی آزادانہ تصدیق ممکن نہیں ہو سکی اور اسرائیلی فوج کی جانب سے تاحال کوئی تبصرہ نہیں آیا۔
اسرائیلی فوج نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ہونے والے حملوں پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
اسکول کی عمارت پر حملے میں خواتین اور بچوں سمیت بارہ ہلاکغزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق جمعرات کو اسرائیلی فضائی حملے میں ایک اسکول کو نشانہ بنایا گیا، جہاں بے گھر فلسطینی پناہ لیے ہوئے تھے، جس کے نتیجے میں کم از کم 12 افراد ہلاک ہو گئے، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی تھی۔
سول ڈیفنس کے عہدیدار محمد المغیر نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا،''مصطفٰی حافظ اسکول پر اسرائیلی فضائی حملے میں 12 افراد شہید ہوئے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، جب کہ بڑی تعداد میں افراد زخمی بھی ہوئے۔
‘‘یہ اسکول مغربی غزہ سٹی کے الرمال محلے میں واقع ہے اور وہاں دربدر افراد نے پناہ لے رکھی تھی۔ اسرائیلی فوج سے رابطہ کیے جانے پر اس نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ''اس رپورٹ کا جائزہ لینے کی کوشش کرے گی۔‘‘
غزہ میں جنگ بندی کی کوششیںدوسری جانب فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے کہا ہے کہ وہ مصر، قطر اور امریکہ کی جانب سے جنگ بندی کے لیے دی گئی نئی تجاویز پر غور کر رہی ہے۔
اس تنظیم کا یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس اعلان کے بعد سامنے آیا ہے کہ اسرائیل 60 روزہ جنگ بندی پر آمادہ ہو چکا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ وہ ''ذمہ داری سے‘‘ اس معاملے کا جائزہ لے رہی ہے۔اسرائیلی وزیر خارجہ گیدون سعار نے کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی اکثریت جنگ بندی معاہدے کی حامی ہے، بشرطیکہ اس میں یرغمالیوں کی رہائی شامل ہو۔ تاہم شدت پسند وزرا اتمار بن گویر اور بیزلیل سموٹرچ اس معاہدے کی مخالفت کر رہے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر یائر لاپید نے عندیہ دیا ہے کہ اگر حکومت معاہدہ کرتی ہے تو ان کی جماعت پارلیمان میں اس کی حمایت کرے گی۔
شکور رحیم، اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے کے ساتھ
ادارت: کشور مصطفیٰ، رابعہ بگٹی
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاک ہو
پڑھیں:
غزہ پر اسرائیلی حملے: برطانیہ، فن لینڈ، سوئیڈن اور اسرائیل میں احتجاجی مظاہرے
غزہ: فلسطینی عوام پر جاری اسرائیلی مظالم کے خلاف دنیا کے مختلف ممالک میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔
برطانیہ، فن لینڈ، سوئیڈن اور حتیٰ کہ اسرائیل کے اندر بھی عوام سڑکوں پر نکل آئے۔
برطانیہ میں رائل ایئر فورس بیس کے باہر سینکڑوں افراد نے احتجاج کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی فوری بند کی جائے۔
فن لینڈ میں فلسطین حامیوں نے ایک اسلحہ ساز کمپنی کے دفتر کے شیشوں پر سرخ رنگ پھینک کر اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنے کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔
سوئیڈن میں فلسطینی صحافیوں کی یاد میں مارچ کیا گیا جو اسرائیلی فوج کے حملوں میں شہید ہو چکے ہیں۔ مظاہرین نے غزہ میں نسل کشی بند کرنے اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب اسرائیل کے اندر بھی ہزاروں افراد حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔ تل ابیب میں مظاہرین نے فوجی ہیڈکوارٹرز کے باہر احتجاج کیا اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حماس سے معاہدہ کرنے کا مطالبہ کیا۔