کراچی، فائرنگ کے مختلف واقعات میں 3 افراد زخمی، ایک شہری ڈاکوؤں کی فائرنگ سے شدید زخمی
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد کے مختلف علاقوں میں فائرنگ کے واقعات میں 3 افراد زخمی ہوگئے جس میں ایک شہری ڈاکوؤں کی فائرنگ کا نشانہ بن کر شدید زخمی ہوگیا ۔
تفصیلات کے مطابق پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی بلاک 6 انبالہ بیکری کے قریب فائرنگ سے ایک شخص شدید زخمی ہوگیا جسے انتہائی تشویشناک حالت میں چھیپا کے رضا کاروں نے جناح اسپتال پہنچایا۔
ریسکیو حکام کے مطابق مضروب کی شناخت 30 سالہ عمران کے نام سے کی گئی جسے پیٹ پر گولی لگی تھی جبکہ واقعہ ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر ڈاکوؤں کی فائرنگ سے پیش آیا ہے۔
اورنگی ٹاؤن خیر آباد امن چوک پیٹرول پمپ کے قریب فائرنگ سے 28 سالہ محمد علی زخمی ہوگیا جسے طبی امداد کے لیے عباسی شہید اسپتال لیجایا گیا۔
منگھوپیر پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ زاتی جھگڑے کے دوران پیش آیا جس کی مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
دریں اثنا شاہ لطیف ٹاؤن کے علاقے نیشنل ہائی وے منزل پمپ کے قریب فائرنگ سے نوجوان زخمی ہوگیا جسے جناح اسپتال لیجایا گیا۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ نوجوان کی شناخت 24 سالہ انور شاہ کے نام سے کی گئی جسے ٹانگ پر گولی لگی تھی جبکہ فوری طور پر فائرنگ کی وجہ کا معلوم نہیں ہوسکا اس حوالے سے پولیس مزید معلومات حاصل کر رہی ہے ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: زخمی ہوگیا فائرنگ سے
پڑھیں:
لیبیا کے قریب تارکین وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ 50 ہلاکتیں؛ 24 زخمی
لیبیا کے ساحل کے قریب ایک کشتی میں خوفناک آگ لگنے سے کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین ہلاک جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ حادثہ اس مہلک راستے پر پیش آیا ہے جسے افریقی ممالک سے تارکین وطن یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تاحال حادثے کی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا تاہم تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارۂ برائے مہاجرین نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے تاہم ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے ایک بیان میں کہا کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔
اگست میں، اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اسی طرح جون میں، لیبیا کے ساحل کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔
حالیہ برسوں میں یورپی یونین نے لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کر کے اس غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں بڑھا دی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے مزید خطرناک قرار دیتی ہیں۔
حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے لیبیا میں تارکین وطن کے ساتھ ہونے والی تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کی بھی نشاندہی کی ہے،جہاں ہزاروں لوگ بدترین حالات میں حراستی مراکز میں پھنسے ہوئے ہیں۔