افغانستان میں بگرام ایئربیس کا کنٹرول واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں، صدر ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ افغانستان میں بگرام ایئربیس کو واپس لینے کے لیے کوشاں ہیں۔
لندن میں برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر کے ہمراہ پریس کانفرنس میں امریکی صدر نے کہا کہ ’ہم اس کو واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
2021 میں امریکی افواج کے افغانستان سے نکل جانے کے بعد طالبان انتظامیہ نے بگرام ایئربیس کا کنٹرول سنبھالا تھا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ کسی حد تک بریکنگ نیوز ہوگی۔ ہم ایئربیس واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ اُن کو امریکہ سے کچھ چیزوں کی ضرورت ہے۔ ہم اس بیس کا کنٹرول واپس چاہتے ہیں۔
دہائیوں قبل افغانستان میں افواج اُتارنے کے بعد امریکہ نے بگرام کے علاقے میں ایک بڑا ایئربیس قائم کیا تھا جہاں سے پورے افغانستان میں فضائی آپریشن کیے گئے۔
اس ہوائی اڈے امریکی افواج نے خطے میں اپنے اثر ورسوخ کو برقرار رکھنے کے لیے بھی استعمال کیا۔
انہوں نے صدر بائیڈن کے دور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اُس وقت افغانستان میں بغیر کسی وجہ سے تباہ کُن صورتحال بنی۔ ’ہم نے افغانستان سے نکلنا تھا لیکن ہم نے باعزت طریقے اور اپنی طاقت دکھا کر نکلنا تھا۔ ہم نے بگرام ایئربیس اپنے پاس رکھنا تھا۔
صدر ٹرمپ نے بگرام ایئربیس کو دُنیا کا سب سے بڑا فوجی ہوائی اڈا قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے یہ مفت میں اُن کے حوالے کر دیا۔ ویسے ہم اس کو واپس لینے جا رہے ہیں۔ یہ کسی حد تک بریکنگ نیوز ہوگی۔‘
امریکی صدر کے مطابق طالبان انتظامیہ کو اُن کے ملک سے کچھ چیزیں چاہییں جس کے بدلے میں وہ اُن سے بگرام ایئربیس کا کنٹرول واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اس ایئربیس کو واپس لینا چاہتے ہیں اور اس کی ایک وجہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں، یہ بھی ہے کہ وہاں سے چین صرف ایک گھںٹے کے فاصلہ پر ہے جہاں وہ اپنے ایٹمی ہتھیار بنا رہا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں بگرام ایئربیس افغانستان میں کا کنٹرول کو واپس کہا کہ
پڑھیں:
اینویڈیا کی ایڈوانسڈ چپس کسی کو نہیں ملیں گی، ٹرمپ کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دو ٹوک اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) بنانے والی کمپنی اینویڈیا کے جدید ترین بلیک ویل چپس صرف امریکی کمپنیوں کے لیے مخصوص ہوں گے، جبکہ چین سمیت دیگر ممالک ان تک رسائی حاصل نہیں کر سکیں گے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ نے یہ بات سی بی ایس کے پروگرام “60 منٹس” میں ریکارڈ شدہ انٹرویو اور ایئر فورس ون پر صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہی۔
انہوں نے کہا، ”ہم کسی اور کو یہ جدید ترین چپس نہیں دیں گے، صرف امریکا کے پاس رہیں گی۔“
ٹرمپ کے اس بیان سے عندیہ ملتا ہے کہ ان کی حکومت امریکی سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجی پر مزید سخت برآمدی پابندیاں عائد کر سکتی ہے، تاکہ چین کو جدید ترین اے آئی ٹیکنالوجی تک رسائی سے روکا جا سکے۔
یاد رہے کہ جولائی میں امریکی حکومت نے ایک نیا مصنوعی ذہانت کا منصوبہ جاری کیا تھا جس کا مقصد اتحادی ممالک کو اے آئی ایکسپورٹ بڑھا کر چین پر برتری برقرار رکھنا تھا۔
دوسری جانب اینویڈیا نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ 260,000 سے زائد بلیک ویل چپس جنوبی کوریا کو فراہم کرے گی، جس پر واشنگٹن میں بعض حلقوں نے سوال اٹھائے کہ آیا کمپنی چین کو کم درجے کے چپس بیچنے کی اجازت حاصل کرے گی یا نہیں۔
ٹرمپ نے وضاحت کی کہ چین کو سب سے جدید بلیک ویل چپس فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، البتہ ممکن ہے کہ کم طاقتور ورژن پر بات ہو سکے۔
انہوں نے کہا: ”ہم انہیں اینویڈیا کے ساتھ معاملہ کرنے دیں گے، مگر سب سے جدید چپس نہیں دیں گے۔“
واشنگٹن میں بعض ریپبلکن قانون سازوں نے متنبہ کیا ہے کہ چین کو کسی بھی سطح کے بلیک ویل چپس فروخت کرنا قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہو سکتا ہے، اور انہوں نے اس اقدام کو ”ایران کو ہتھیاروں کے معیار کا یورینیم دینے“ کے مترادف قرار دیا۔
ادھر، اینویڈیا کے سی ای او جینسن ہوانگ نے کہا کہ کمپنی فی الحال چینی مارکیٹ کے لیے ایکسپورٹ لائسنس حاصل کرنے کی کوشش نہیں کر رہی، کیونکہ بیجنگ کی پالیسی اس کی موجودگی کے خلاف ہے۔