غزہ: ملبہ بنے گھروں اور بارود بھری گلیوں کی سمت شہریوں کی واپسی جاری
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
غزہ میں حالیہ جنگ بندی کے بعد بڑی تعداد میں بے گھر افراد اپنے تباہ شدہ گھروں کی جانب لوٹ رہے ہیں حالانکہ علاقہ اب بھی خطرات سے بھرا ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ بندی کی نگرانی: اسرائیل نے ترک فوجیوں کی تعیناتی مسترد کردی
اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ دفتر (اوچا) کے مطابق بیشتر عمارتیں غیر محفوظ ہیں اور زمین میں دبا ہوا غیر پھٹا بارودی مواد انسانی جانوں کے لیے خطرہ بنا ہوا ہے جبکہ علاقے میں بنیادی سہولیات تقریباً ناپید ہیں۔
اوچا نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران 300 سے زائد ٹرک امدادی سامان لے کر کیریم شالوم کراسنگ کے ذریعے غزہ پہنچے۔ امداد میں گندم کا آٹا، تیار کھانوں کا سامان، ڈبہ بند خوراک، چاول، بچوں کے ڈائپر، برتن، طبی آلات، خیمے، پلاسٹک کی چادریں، موسم سرما کے کپڑے، صفائی کا سامان اور زچگی کے بعد ضروری اشیا شامل تھیں۔
مزید پڑھیے: صیہونی افواج کے ہاتھوں ماری جانے والی 10 سالہ راشا کی وصیت پر من و عن عمل کیوں نہ ہوسکا؟
اقوام متحدہ کے دفتر برائے پروجیکٹ سروسز (یو این او پی ایس) نے اتوار کے روز 3 لاکھ 29 ہزار لیٹر ڈیزل فراہم کیا تاکہ صحت، خوراک، ٹیلی مواصلات اور دیگر اہم خدمات کو جاری رکھا جا سکے۔
اقوام متحدہ کے شراکت دار اداروں نے 170 اجتماعی باورچی خانوں کی مدد سے 10 لاکھ تیار کھانے تقسیم کیے جبکہ 15 تنور دیر البلح، خان یونس اور غزہ شہر میں روزانہ ہزاروں روٹیاں بنا کر مفت فراہم کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجیرک کے مطابق، ادارے کے شراکت دار غیر پھٹے بارودی مواد سے لاحق خطرات کو کم کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے بعد شہریوں کی نقل و حرکت میں اضافے کے باعث یہ کام مزید اہمیت اختیار کر گیا ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ میں بھوک کا بحران بدستور سنگین، جنگ بندی کے باوجود انسانی المیہ برقرار
7 اکتوبر 2023 سے اب تک امدادی کارکنوں نے ایسے بارودی مواد سے زخمی ہونے کے 150 واقعات ریکارڈ کیے ہیں۔
فلسطینی کسانوں پر آبادکاروں کے حملےاوچا کے مطابق مغربی کنارے میں زیتون کی فصل کے موسم کے آغاز کے بعد سے 9 اکتوبر کے بعد 85 سے زیادہ حملے اسرائیلی آبادکاروں کی جانب سے فلسطینی کسانوں اور ان کی زمینوں پر کیے گئے۔
ان حملوں میں 110 سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے جبکہ 50 دیہاتوں میں 3 ہزار سے زیادہ درخت اور پودے تباہ کیے گئے۔
صرف گزشتہ ہفتے میں ہی 14 قصبوں اور دیہاتوں میں 17 حملے رپورٹ ہوئے جن میں زیادہ تر رام اللہ میں پیش آئے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کا کہنا ہے کہ یہ حملے اکثر اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کی مدد یا موجودگی میں کیے جاتے ہیں جن کا مقصد فلسطینیوں میں خوف پھیلانا، ان کے گھروں اور روزگار کو تباہ کرنا اور انہیں اپنی زمینیں چھوڑنے پر مجبور کرنا ہے۔
دفتر نے کہا کہ یہ اقدامات اسرائیل کی اس پالیسی کو تقویت دیتے ہیں جس کے تحت وہ مغربی کنارے کو اپنے ساتھ ضم کرنا چاہتا ہے — جو کہ بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
غیر قانونی آبادکاریاں اور معاشی بحراناوچا کے مطابق آبادکاروں کا تشدد زیتون کے موسم سے کہیں آگے بڑھ چکا ہے اور اس نے فلسطینیوں کی روزمرہ زندگی کو مفلوج کر دیا ہے۔
جبری بے دخلی کی اسرائیلی مہم کے نتیجے میں گزشتہ 2 سالوں میں کئی بدو برادریاں مکمل طور پر بے گھر ہو چکی ہیں۔
اسرائیلی تنظیم ’پیس ناؤ‘ کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ایک سال میں مغربی کنارے پر 84 نئی غیر قانونی چوکیاں قائم کی گئیں جو پچھلے سال کے مقابلے میں 49 کا اضافہ ہے۔ گزشتہ دہائی میں اوسطاً ہر سال صرف 8 چوکیاں قائم ہوتی تھیں۔
سماجی و اقتصادی تباہیاوچا کے مطابق رواں سال کی پہلی ششماہی میں 757 حملے فلسطینیوں پر آبادکاروں کی جانب سے کیے گئے جو پچھلے سال کے مقابلے میں 13 فیصد اضافہ ظاہر کرتے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر حملے ایریا سی میں ہوئے، جہاں فلسطینی آبادی کو زبردستی خالی کرایا جا رہا ہے۔
عالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 2 برسوں میں فلسطینیوں کی معاشی حالت تیزی سے بگڑی ہے۔ بے روزگاری بڑھی، آمدنی کم ہوئی اور غربت میں اضافہ ہوا۔
غزہ میں 2 سالہ جنگ نے مغربی کنارے کو بھی سماجی، انسانی اور اقتصادی طور پر تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: الخدمت فاؤنڈیشن نے ’ری بلڈ غزہ‘ پراجیکٹ کا آغاز کردیا، 15 ارب روپے کا ابتدائی بجٹ مختص
اسرائیل کی جانب سے 800 سے زیادہ چیک پوائنٹس اور آہنی دروازے نصب کیے جانے کے باعث فلسطینیوں کی نقل و حرکت، روزگار اور بنیادی سہولتوں تک رسائی شدید متاثر ہو گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
غزہ غزہ بارود غزہ واپسی گھر ملبے کا ڈھیر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: غزہ واپسی گھر ملبے کا ڈھیر اقوام متحدہ کے بارودی مواد سے زیادہ کے مطابق کی جانب کے بعد
پڑھیں:
کشمیریوں کی سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے، یوم سیاہ بھرپور طریقے سے منایا جائے گا، امیر مقام
وفاقی وزیر برائے امور آزاد کشمیر و گلگت بلتستان امیر مقام نے کہا ہے کہ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔
لاہور میں حریت رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ سے لے کر ہر فورم پر کشمیریوں کے حق میں بات کی ہے اور اس معاملے پر آئندہ بھی روشنی ڈالتے رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: کشمیر پر بھارتی قبضہ: وزارت امور کشمیر کا 27 اکتوبر کو یوم سیاہ بھرپور طریقے سے منانے کا اعلان
وفاقی وزیر نے کہا کہ معرکہ حق میں ہم نے بھارت کا غرور خاک میں ملا دیا، اس معرکے کے بعد کشمیر کا مسئلہ ایک بار پھر سے سامنے آگیا ہے، یہ مسئلہ اگر حل نہیں ہوا تو تنازع جاری رہیں گے، مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ میں حریت رہنماؤں کی قربانیوں اور کوششوں کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں، اقوام متحدہ سمیت تمام اداروں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ مسئلہ کشمیر کا منصفانہ حل نکالنا چاہیے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ کل ملک میں اور ملک سے باہر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی اور کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ریلی نکالی جائے گی، تمام وزارتیں 27 اکتوبر کو یوم سیاہ کے موقع پر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے تقاریب کا انعقاد کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امیر مقام کشمیر یوم سیاہ