غزہ میں حالیہ جنگ بندی کے بعد بڑی تعداد میں بے گھر افراد اپنے تباہ شدہ گھروں کی جانب لوٹ رہے ہیں حالانکہ علاقہ اب بھی خطرات سے بھرا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ بندی کی نگرانی: اسرائیل نے ترک فوجیوں کی تعیناتی مسترد کردی

اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ دفتر (اوچا) کے مطابق بیشتر عمارتیں غیر محفوظ ہیں اور زمین میں دبا ہوا غیر پھٹا بارودی مواد انسانی جانوں کے لیے خطرہ بنا ہوا ہے جبکہ علاقے میں بنیادی سہولیات تقریباً ناپید ہیں۔

اوچا نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران 300 سے زائد ٹرک امدادی سامان لے کر کیریم شالوم کراسنگ کے ذریعے غزہ پہنچے۔ امداد میں گندم کا آٹا، تیار کھانوں کا سامان، ڈبہ بند خوراک، چاول، بچوں کے ڈائپر، برتن، طبی آلات، خیمے، پلاسٹک کی چادریں، موسم سرما کے کپڑے، صفائی کا سامان اور زچگی کے بعد ضروری اشیا شامل تھیں۔

مزید پڑھیے: صیہونی افواج کے ہاتھوں ماری جانے والی 10 سالہ راشا کی وصیت پر من و عن عمل کیوں نہ ہوسکا؟

اقوام متحدہ کے دفتر برائے پروجیکٹ سروسز (یو این او پی ایس) نے اتوار کے روز 3 لاکھ 29 ہزار لیٹر ڈیزل فراہم کیا تاکہ صحت، خوراک، ٹیلی مواصلات اور دیگر اہم خدمات کو جاری رکھا جا سکے۔

بارودی مواد کی صفائی اور امدادی سرگرمیاں

اقوام متحدہ کے شراکت دار اداروں نے 170 اجتماعی باورچی خانوں کی مدد سے 10 لاکھ تیار کھانے تقسیم کیے جبکہ 15 تنور دیر البلح، خان یونس اور غزہ شہر میں روزانہ ہزاروں روٹیاں بنا کر مفت فراہم کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجیرک کے مطابق، ادارے کے شراکت دار غیر پھٹے بارودی مواد سے لاحق خطرات کو کم کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے بعد شہریوں کی نقل و حرکت میں اضافے کے باعث یہ کام مزید اہمیت اختیار کر گیا ہے۔

مزید پڑھیں: غزہ میں بھوک کا بحران بدستور سنگین، جنگ بندی کے باوجود انسانی المیہ برقرار

7 اکتوبر 2023 سے اب تک امدادی کارکنوں نے ایسے بارودی مواد سے زخمی ہونے کے 150 واقعات ریکارڈ کیے ہیں۔

فلسطینی کسانوں پر آبادکاروں کے حملے

اوچا کے مطابق مغربی کنارے میں زیتون کی فصل کے موسم کے آغاز کے بعد سے 9 اکتوبر کے بعد 85 سے زیادہ حملے اسرائیلی آبادکاروں کی جانب سے فلسطینی کسانوں اور ان کی زمینوں پر کیے گئے۔

ان حملوں میں 110 سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے جبکہ 50 دیہاتوں میں 3 ہزار سے زیادہ درخت اور پودے تباہ کیے گئے۔

صرف گزشتہ ہفتے میں ہی 14 قصبوں اور دیہاتوں میں 17 حملے رپورٹ ہوئے جن میں زیادہ تر رام اللہ میں پیش آئے۔

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کا کہنا ہے کہ یہ حملے اکثر اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کی مدد یا موجودگی میں کیے جاتے ہیں جن کا مقصد فلسطینیوں میں خوف پھیلانا، ان کے گھروں اور روزگار کو تباہ کرنا اور انہیں اپنی زمینیں چھوڑنے پر مجبور کرنا ہے۔

دفتر نے کہا کہ یہ اقدامات اسرائیل کی اس پالیسی کو تقویت دیتے ہیں جس کے تحت وہ مغربی کنارے کو اپنے ساتھ ضم کرنا چاہتا ہے — جو کہ بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

غیر قانونی آبادکاریاں اور معاشی بحران

اوچا کے مطابق آبادکاروں کا تشدد زیتون کے موسم سے کہیں آگے بڑھ چکا ہے اور اس نے فلسطینیوں کی روزمرہ زندگی کو مفلوج کر دیا ہے۔

جبری بے دخلی کی اسرائیلی مہم کے نتیجے میں گزشتہ 2 سالوں میں کئی بدو برادریاں مکمل طور پر بے گھر ہو چکی ہیں۔

اسرائیلی تنظیم ’پیس ناؤ‘ کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ایک سال میں مغربی کنارے پر 84 نئی غیر قانونی چوکیاں قائم کی گئیں جو پچھلے سال کے مقابلے میں 49 کا اضافہ ہے۔ گزشتہ دہائی میں اوسطاً ہر سال صرف 8 چوکیاں قائم ہوتی تھیں۔

سماجی و اقتصادی تباہی

اوچا کے مطابق رواں سال کی پہلی ششماہی میں 757 حملے فلسطینیوں پر آبادکاروں کی جانب سے کیے گئے جو پچھلے سال کے مقابلے میں 13 فیصد اضافہ ظاہر کرتے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر حملے ایریا سی میں ہوئے، جہاں فلسطینی آبادی کو زبردستی خالی کرایا جا رہا ہے۔

عالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 2 برسوں میں فلسطینیوں کی معاشی حالت تیزی سے بگڑی ہے۔ بے روزگاری بڑھی، آمدنی کم ہوئی اور غربت میں اضافہ ہوا۔

غزہ میں 2 سالہ جنگ نے مغربی کنارے کو بھی سماجی، انسانی اور اقتصادی طور پر تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: الخدمت فاؤنڈیشن نے ’ری بلڈ غزہ‘ پراجیکٹ کا آغاز کردیا، 15 ارب روپے کا ابتدائی بجٹ مختص

اسرائیل کی جانب سے 800 سے زیادہ چیک پوائنٹس اور آہنی دروازے نصب کیے جانے کے باعث فلسطینیوں کی نقل و حرکت، روزگار اور بنیادی سہولتوں تک رسائی شدید متاثر ہو گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

غزہ غزہ بارود غزہ واپسی گھر ملبے کا ڈھیر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: غزہ واپسی گھر ملبے کا ڈھیر اقوام متحدہ کے بارودی مواد سے زیادہ کے مطابق کی جانب کے بعد

پڑھیں:

دنیا کا طاقتور ترین پاسپورٹ: متحدہ عرب امارات 7 ویں بار بازی لے گیا، ایشیا کی شاندار پیش قدمی، یورپ کی تنزلی

پاسپورٹ انڈیکس 2025 کے مطابق متحدہ عرب امارات نے مسلسل ساتویں سال بھی دنیا کا نمبر ون پاسپورٹ کا حامل ہونے کا اعزاز برقرار رکھا ہے۔

 عالمی درجہ بندی جاری کرنے والی کمپنی Arton Capital کے مطابق اس سال بیشتر بڑے ممالک کے پاسپورٹ کا مقام و مرتبہ کم ہوا، تاہم متحدہ عرب امارات نے مزید پیش قدمی کرتے ہوئے دنیا میں برتری کو مستحکم کرلیا۔

متحدہ عرب امارات کی سبقت برقرار

رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات عالمی سفری سہولتوں، سفارتی استحکام اور سرمایہ کار دوست پالیسیوں کے باعث اپنی پوزیشن برقرار رکھنے میں کامیاب رہا ہے۔ دنیا بھر میں سفر کے بدلتے رجحانات اور سخت ہوتی امیگریشن پالیسیوں کے باوجود یو اے ای کے شہریوں کو سب سے زیادہ ملکوں میں آسان رسائی حاصل ہے۔

یہ بھی پڑھیے پاکستانی پاسپورٹ کی عالمی رینکنگ میں بہتری، 100 بہترین پاسپورٹس میں شامل

Arton Capital کے سی ای او آرمند آرٹن کے مطابق دنیا زیادہ محتاط ہو رہی ہے اور تیزی سے کھلنے والے دور کا خاتمہ ہو چکا ہے، لیکن اس صورتحال میں بھی یو اے ای اپنی سبقت برقرار رکھے ہوئے ہے جبکہ ایشیائی پاسپورٹس تیزی سے اوپر آ رہے ہیں۔

ایشیا کی شاندار پیش قدمی

2025 میں ایشیا نے ریکارڈ ترقی دکھائی۔ سنگاپور 30ویں سے دوسری پوزیشن پر پہنچ گیا اور اس کا اسکور 175 تک جا پہنچا۔ ملائیشیا بھی 41ویں سے 17ویں نمبر پر آ گیا جسے 174 کا اسکور ملا۔ جاپان اور جنوبی کوریا معمولی کمی کے باوجود سرفہرست ممالک میں شامل رہے۔

ماہرین کے مطابق ایشیائی ممالک کی بڑھتی اقتصادی قوت، سفارتی روابط اور جدید سفری سہولتوں کی بدولت ان کا تاثر مزید مضبوط ہوا ہے۔

یورپ کی برتری برقرار، مگر تنزلی بھی جاری

اس فہرست کے ٹاپ 20 ممالک میں اب بھی یورپی پاسپورٹس کی اکثریت موجود ہے۔
جیسے اسپین، فرانس، جرمنی، اٹلی اور بیلجیم۔

تاہم ان کے اسکور میں گزشتہ سال کے مقابلے میں کمی ریکارڈ کی گئی۔ سخت ویزہ پالیسیوں اور داخلے کے نئے قواعد نے یورپی پاسپورٹس کے لیے مشکلات بڑھا دی ہیں۔

برطانیہ، امریکا اور کینیڈا کی درجہ بندی میں نمایاں کمی

2025 میں انگلش بولنے والے بڑے ممالک کی کارکردگی سب سے خراب رہی۔

برطانیہ 32 سے 39 ویں نمبر پر آ گیا۔ امریکا 41 ویں اور کینیڈا 40 ویں نمبر پر چلے گئے۔

یہ بھی پڑھیے اب ملے گا پاکستانی پاسپورٹ نئے ڈیزائن کے ساتھ، کیا کچھ تبدیل کیا جارہا ہے؟

ان ممالک کے شہریوں کے لیے متعدد ممالک نے ویزہ فری رسائی ختم کر دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق دولت مند افراد اب متبادل شہریت یا ریزیڈنسی حاصل کرنے میں زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں تاکہ عالمی نقل و حرکت برقرار رکھی جا سکے۔

ڈیجیٹل ٹریول اتھارائزیشن کا نیا دور

2025 کو الیکٹرانک ٹریول اتھارائزیشن (ETA) کے لحاظ سے تیز ترین ترقی کا سال قرار دیا گیا۔

اسرائیل، برطانیہ، ترکمانستان، مالدیپ اور اس قابل سوئٹزرلینڈ نے ETA سسٹم متعارف کرایا۔

کینیڈا نے قطری شہریوں کے لیے ویزہ ختم کرکے انہیں ای ٹی اے تک رسائی دے دی، جو اس سہولت والا دوسرا خلیجی ملک بن گیا ہے۔

2026 میں مزید 25 سے زائد ممالک ETA سسٹم شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
یورپی یونین کا ETIAS پروگرام بھی جلد نافذ ہوگا جو دنیا کا سب سے بڑا ڈیجیٹل سفری اجازت نامہ سسٹم ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاسپورٹ انڈیکس 2025 متحدہ عرب امارات پاسپورٹ

متعلقہ مضامین

  • سندھ بلڈنگ،گلبہار کی تنگ گلیوں میں خلافِ ضوابط عمارتوں کی وبا
  • عمران خان کی قید تنہائی اور غیر انسانی سلوک ختم ہونا چاہیے، اقوام متحدہ کا مطالبہ
  • روس کی طرف سے یورپ پر حملے کا خطرہ، برطانیہ کا انتباہ جاری
  • شہریوں میں احساس تحفظ اجاگر کرنے کےلئے فری ہیلمٹ تقسیم
  • افغانستان سے پاکستان میں جاری حملے کسی سے مخفی نہیں، علماء کرام
  • امسال انٹرنیشنل ماؤنٹین ڈے کا تھیم کیا ہے؟
  • متحدہ عرب امارات کا ویزا قوانین مزید سخت کرنے کا اعلان
  • جرائم کی گلیوں میں سیف سٹی کی خاموشی: ایک تحقیقی جائزہ
  • دنیا کا طاقتور ترین پاسپورٹ: متحدہ عرب امارات 7 ویں بار بازی لے گیا، ایشیا کی شاندار پیش قدمی، یورپ کی تنزلی
  • نیشنل گارڈز پر حملے کے بعد، امریکا میں افغان شہریوں کی گرفتاریوں میں اضافہ