عرب اور مسلم ممالک نے سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر کے کردار پر اعتراض کیا، جس کے نتیجے میں انہیں غزہ کے انتظام کے لیے تجویز کردہ ’امن کونسل‘ سے ہٹا دیا گیا ہے، اب متوقع ہے کہ وہ اس کے بجائے ایک چھوٹی ایگزیکٹو کمیٹی میں شامل ہوں گے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق یہودی اخبار یدیعوت احرونوت نے رپورٹ کیا کہ ٹونی بلیئر اب اس کونسل کی رکنیت کے لیے زیرِ غور نہیں ہیں، جس کی تجویز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دی تھی، یہ معلومات ان لوگوں سے حاصل ہوئی ہیں جو بات چیت سے واقف ہیں۔

ٹونی بلیئر واحد عوامی طور پر منسلک شخصیت تھے، جب ٹرمپ نے غزہ کی جنگ کے بعد انتظام کے لیے اپنے 20 نکاتی منصوبے کا اعلان کیا تھا۔ اس وقت ٹرمپ نے بلیئر کو ایک مضبوط امیدوار قرار دیتے ہوئے ان کی تعریف کی تھی۔

بلیئر نے بھی اس کونسل میں خدمات انجام دینے پر آمادگی ظاہر کی تھی، جس کی صدارت ٹرمپ کرنا چاہتے ہیں۔

گزشتہ ہفتے، ہفتے کے دن ریاستی ٹی وی چینل ’کان‘ نے اطلاع دی تھی کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے بلیئر کے ساتھ ایک خفیہ ملاقات کی تھی، جس کا مقصد غزہ میں آنے والے دنوں کے انتظامات پر بات چیت کرنا تھا۔

ذرائع کے مطابق، یہ ملاقات علاقے کے ’بعد کے دنوں‘ کی منصوبہ بندی سے متعلق وسیع اقدامات کا حصہ تھی۔

دوسری جانب حماس  نے ٹونی بلیئر معاملے کا خیرمقدم کیا ہے اور حماس کے عہدیدار طاہر النونو نے کہا کہ بلیئر کو ممکنہ طور پر ہٹانے کی رپورٹس حماس کی اس بات سے ہم آہنگ ہیں کہ وہ بار بار ثالثوں سے یہ مطالبہ کرتے رہے ہیں کہ انہیں غزہ سے متعلق کسی بھی ادارے میں شامل نہ کیا جائے۔

النونو نے دوہرایا کہ یہ تحریک ’طویل مدتی جنگ بندی کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ اسرائیلی حکومت مکمل جنگ بندی کی تمام شرائط کو پورا کرے، جسے تل ابیب نے اب تک واضح طور پر کئی بار توڑ دیا ہے، حالاں کہ اکتوبر کے شروع میں جنگ بندی کا معاہدہ ہوا تھا۔

عہدیدار نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کسی بھی منصوبے میں بین الاقوامی فورس کے ذریعے فلسطینی مزاحمتی گروہوں کو زبردستی ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرنا ’مسترد کیا گیا ہے اور کبھی زیرِ بحث نہیں آیا‘۔

انہوں نے کہا کہ حماس کو غزہ میں ممکنہ بین الاقوامی موجودگی کے مینڈیٹ کے بارے میں وضاحت نہیں ملی، اور یہ بھی نوٹ کیا کہ تحریک کا ماننا ہے کہ ممالک اس مشن پر متفق نہیں ہوں گے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل ٹونی بلیئر کے لیے

پڑھیں:

اسرائیل قبضہ ختم کرے تو ہتھیار پھینک دیں گے: حماس

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے کہا ہے کہ اسرائیل قبضہ ختم کرے تو وہ اپنے ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے سپرد کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ترک میڈیا کے مطابق حماس کے سربراہ خلیل الحیہ نے کہا ہے کہ ہمارے ہتھیار جارحیت سے جڑے ہوئے ہیں، اگر اسرائیلی قبضہ ختم ہو جاتا ہے تو یہ ہتھیار ریاست کے حوالے کر دیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کی افواج کی تعیناتی قبول کرتے ہیں، جو ایک علیحدگی فورس کے طور پر سرحدوں کی نگرانی کرے اور غزہ میں جنگ بندی کی پاسداری کو یقینی بنائے۔

حماس سربراہ خلیل الحیہ نے مزید کہا کہ ہم غزہ میں اس بین الاقوامی فورس کی تعیناتی کو مسترد کرتے ہیں جس کا مقصد ہمیں غیر مسلح کرنا ہوگا۔

دوسری جانب جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فوج کی غزہ میں بمباری کا سلسلہ جاری ہے جس سے درجنوں افراد شہید ہوئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ اسرائیل کیجانب سے معاہدے کی خلاف ورزیاں روکنے تک شروع نہیں ہوسکتا، حماس
  • یورپین کونسل کا امریکی مداخلت قبول کرنے سے صاف انکار
  • غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کا آغاز کب ہوگا؟ حماس کا بیان سامنے آگیا
  • غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے سے قبل حماس کا اہم بیان آگیا
  • حماس کو دوبارہ منظم اور مضبوط نہیں ہونے دیں گے، ’یلولائن‘ اب غزہ کی نئی سرحد ہے: اسرائیل
  • مشترکہ منصوبوں سے مسلم ممالک اپنی طاقت یکجا کر سکتے ہیں: یوسف رضا گیلانی
  • نئے ٹریفک آرڈیننس کیخلاف ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال پر آئی جی پنجاب کا ردِعمل
  • موضوع: افغانستان پاکستان مذاکرات۔۔۔۔ تازہ ترین صورت حال
  • اسرائیل قبضہ ختم کرے تو ہتھیار پھینک دیں گے: حماس