اسرائیل قبضہ ختم کرے تو ہتھیار پھینک دیں گے: حماس
اشاعت کی تاریخ: 7th, December 2025 GMT
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے کہا ہے کہ اسرائیل قبضہ ختم کرے تو وہ اپنے ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے سپرد کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ترک میڈیا کے مطابق حماس کے سربراہ خلیل الحیہ نے کہا ہے کہ ہمارے ہتھیار جارحیت سے جڑے ہوئے ہیں، اگر اسرائیلی قبضہ ختم ہو جاتا ہے تو یہ ہتھیار ریاست کے حوالے کر دیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کی افواج کی تعیناتی قبول کرتے ہیں، جو ایک علیحدگی فورس کے طور پر سرحدوں کی نگرانی کرے اور غزہ میں جنگ بندی کی پاسداری کو یقینی بنائے۔
حماس سربراہ خلیل الحیہ نے مزید کہا کہ ہم غزہ میں اس بین الاقوامی فورس کی تعیناتی کو مسترد کرتے ہیں جس کا مقصد ہمیں غیر مسلح کرنا ہوگا۔
دوسری جانب جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فوج کی غزہ میں بمباری کا سلسلہ جاری ہے جس سے درجنوں افراد شہید ہوئے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسرائیل کی جانب سے غزہ جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیاں جاری، مزید 7 فلسطینی شہید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیاں جاری ہیں اور تازہ حملوں میں مزید سات فلسطینی جاں بحق ہوگئے۔
الجزیرہ کے مطابق جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی ڈرون حملے اور مشین گن فائرنگ کا سلسلہ رکا نہیں۔
ہفتے کے روز ہونے والی کارروائیوں میں کم از کم سات فلسطینی شہید ہوئے، جن میں ایک 70 سالہ خاتون اور ان کا 25 سالہ بیٹا بھی شامل ہیں۔
غزہ کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ 11 اکتوبر کو جنگ بندی کے اعلان کے بعد سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 367 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
قطر اور مصر نے صورتِ حال پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی نہایت نازک مرحلے میں داخل ہو گئی ہے اور “غزہ اسٹیبلائزیشن فورس” کی فوری تعیناتی ضروری ہے۔
ادھر مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی آباد کاروں کے حملوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔