جھوٹےمقدمات میں ملوث اہلکاروں کیخلاف تحقیقات کاحکم
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے زبردستی گھروں میں داخلے اور جھوٹے مقدمات بنانے میں ملوث اہلکاروں کیخلاف تحقیقات کا حکم دے دیا۔
لاہور اور بہاولپور سے کم سن بچیوں اور ان کی والدہ کے اغوا کے بعد اسی فیملی کے خلاف مقدمات درج کرنے کے کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی جہاں جسٹس محسن اختر کیانی یہ کیس سن رہے ہیں۔
سماعت کے بعد عدالت نے پولیس اہلکاروں کے بظاہر اغوا، زبردستی گھروں میں داخلے، ڈکیتی اور جھوٹے مقدمات بنانے میں ملوث ہونے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔
بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایس ایس پی انوسٹی گیشن کو کم سن بچیوں کی والدہ کا بیان قلمبند کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔
پنجاب پولیس کا بچیوں کے اغوا میں ملوث ہونے کا معاملہ وزیراعلیٰ اور آئی جی پنجاب کو بھیجنے کا عندیہ دیتے ہوئے جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ وزیراعلیٰ پنجاب خود خاتون ہیں، وہ کمسن بچیوں اور ان کی والدہ کے اغواءکا معاملہ ضرور دیکھیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں خاتون وزیراعلیٰ کے ہوتے ہوئے پولیس نے چادر چار دیواری کا تقدس پامال کیا اور بچیوں کو تھانے بند کردیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اصل الزام پنجاب پولیس پر ہے کہ ا ±نہوں نے یہ سارا واقعہ کیا، اس کیس کی تحقیقات کےلیے خصوصی جے آئی ٹی ضروری ہے، خصوصی جے آئی ٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے کی سربراہی میں ہوگی جو تحقیقات کرے گی۔
ڈائریکٹر کرائمز ایف آئی اے پولیس اہلکاروں کے اغواءمیں ملوث ہونے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دیں، رپورٹس جمع ہونے کے بعد ایف آئی اے اس کیس کی تفتیش کرے گی۔
معلوم ہوا ہے کہ آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی، ڈائریکٹر ایف آئی اے شہزاد بخاری ، ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد عدالت میں پیش ہوئے، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آپ کو بلانے ایک مقصد تھا ورنہ بلانا ضروری نہیں تھا۔
ویڈیو میں واضح ہے کہ تین بچیوں اور والدہ کو اغواءکیا گیا، بچیوں کے والد نے جو بھی کیا اس کو اس کی سزا ملے گی، بچیوں اور والدہ کے ساتھ کیوں زیادتی کی گئی؟ جعلی مقابلے کے بعد بچیوں کو چائلڈ پروٹیکشن سینٹر بھجوایا گیا۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت نومبر کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کردی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسلام آباد ایف آئی اے بچیوں اور میں ملوث کے بعد کیس کی
پڑھیں:
اسلام آباد: حادثے میں جاں بحق دو بچیوں کے اہلِ خانہ نے ملزم کو اللہ کے نام پر معاف کر دیا
اسلام آباد میں کار کی ٹکر سے دو کمسن بچیوں کی المناک ہلاکت کے مقدمے میں ورثا اور ملزم کے درمیان صلح کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا ہے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کی جانب سے جاری حکم نامے کے مطابق دونوں بچیوں کے اہلِ خانہ نے اللہ کے نام پر ملزم کو معاف کرتے ہوئے قانونی کارروائی آگے نہ بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ یہ حکم جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی نے جاری کیا۔
عدالت کے روبرو ایک بچی کے بھائی عدنان تجمل جبکہ دوسری بچی کے والد غلام مہدی پیش ہوئے۔ انہوں نے بیان دیا کہ وہ ملزم کے خلاف مزید کوئی دعویٰ نہیں رکھتے اور اگر عدالت ضمانت کے بعد ملزم کو بری بھی کر دے تو انہیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
یاد رہے کہ یہ افسوسناک حادثہ 2 دسمبر کو اسلام آباد میں پیش آیا تھا، جس میں تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے دو لڑکیاں موقع پر ہی جاں بحق ہو گئی تھیں۔ واقعے کے بعد ڈرائیور کے والد کا عدلیہ سے تعلق سامنے آنے پر کیس خاصی توجہ کا مرکز بنا رہا۔