ثناء یوسف قتل کیس میں مزید دو گواہان کے بیانات ریکارڈ
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
اسلام آباد:
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے ٹک ٹاکر ثناء یوسف قتل کیس میں پراسکیوشن کے مزید دو گواہان کے بیانات ریکارڈ کر لیے۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے کیس کی سماعت کی۔ سرکاری وکیل راجہ نوید حسین عدالت میں پیش ہوئے۔
وکلاء صفائی کی جانب سے آج گواہان پر جرح نہیں ہو سکی۔ عدالت نے ملزم عمر حیات پر ناجائز اسلحہ کیس میں بھی فردِ جرم عائد کر دی۔
کیس میں مجموعی طور پر 16 گواہان کے بیانات ریکارڈ ہو چکے ہیں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 20 دسمبر تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ رواں سال 2 جون کو اسلام آباد میں 17 سالہ سوشل میڈیا انفلوئنسر ثنا یوسف کو ان کے گھر میں گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا۔
پولیس نے ثنا یوسف کے قتل کا مقدمہ انکی والدہ فرزانہ یوسف کی مدعیت میں سمبل پولیس اسٹیشن میں دفعہ 302 کے تحت درج کرکے ملزم عمر حیات کو گرفتار کیا تھا۔
17 سالہ ٹک ٹاکر اپنی سوشل میڈیا سرگرمیوں کے لیے مشہور تھیں، ان کے ٹک ٹاک اکاؤنٹ پر تقریباً 8 لاکھ فالوورز اور انسٹاگرام اکاؤنٹ پر تقریباً 5 لاکھ فالوورز تھے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل کیس میں
پڑھیں:
انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں طالبہ کو قتل کرنے والے ملزم پر فرد جرم عائد
اسلام آباد:اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں طالبہ کو قتل کرنے والے ملزم پر فرد جرم عائد کردی۔
22 سالہ طالبہ ایمان افروز کے قتل کے کیس کی سماعت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے کی۔ ملزم فیروز نے صحت جرم سے انکار کردیا جس پر عدالت نے آئندہ سماعت پر استغاثہ کے گواہان کو طلب کر لیا۔
مقتولہ کی جانب سے وکیل سردار قدیر عدالت میں پیش ہوئے۔ کیس کی اگلی سماعت 20 دسمبر تک ملتوی کر دی گئی ہے، ایمان افروز کے قتل کا مقدمہ تھانہ رمنا میں درج ہے۔
واضح رہے کہ یہ واقعہ رواں سال اپریل کے مہینے میں پیش آیا تھا جب ایمان اسلام آباد کی اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی کے ہاسٹل میں اپنی سہیلیوں کے ساتھ مقیم تھی۔
پولیس کے مطابق میں جھنگ سے تعلق رکھنے والاملزم فیروز واردات کی نیت سے ہاسٹل میں داخل ہوا تو وہاں موجود لڑکیوں نے شورمچادیا جس پر ملزم نے انہیں خاموش رہنے کا کہا تاہم لڑکیوں نے مزاحمت کی تواس نے فائرنگ کردی۔
پولیس کا بتانا تھا کہ ملزم کی ایک گولی 22 سالہ ایمان کو لگی تھی جس سے وہ موقع پر دم توڑ گئی تھی جس کے بعد ملزم فرار ہوگیا اورواردات کے بعد روپوش رہا جسے پولیس نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے 17 جون کو گرفتار کیا تھا۔