چین نے 70 سے زائد ممالک کیلیے ویزا فری انٹری کا اعلان کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
چین نے سیاحت کو فروغ دینے کیلیے 70 سے زائد ممالک کے شہریوں کیلیے ویزا فری انٹری کا اعلان کر دیا۔
خبر رساں ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق چین میں ویزا پالیسی میں نرمی کے بعد دنیا بھر سے سیاح ملک میں سیاحتی مقامات کا رُخ کر رہے ہیں۔
نئی پالیسی کے مطابق 74 ممالک کے شہری بغیر ویزا چین میں 30 دن تک قیام کر سکتے ہیں۔ دراصل چینی حکومت سیاحت، معیشت اور اپنی طاقت کو فروغ دینے کیلیے ویزا فری انٹری کو مسلسل بڑھا رہی ہے۔
ملک کی نیشنل امیگریشن ایڈمنسٹریشن کے مطابق 2024 میں 20 ملین سے زائد غیر ملکی سیاح بغیر ویزا داخل ہوئے۔
اگرچہ زیادہ تر سیاحتی مقامات اب بھی غیر ملکیوں سیاحوں سے بھرے ہوئے ہیں لیکن ٹریول کمپنیاں اور ٹور گائیڈ اب موسم گرما کی تعطیلات کیلیے چین آنے والوں کی توقع میں بڑی آمد کیلیے تیار ہیں۔
کورونا وبا میں سخت پابندیوں کو ختم کرنے کے بعد سے چین نے 2023 کے اوائل میں سیاحوں کیلیے اپنی سرحدیں دوبارہ کھول دیں لیکن اس سال صرف 13.
واضح رہے کہ دسمبر 2023 میں چین نے فرانس، جرمنی، اٹلی، ہالینڈ، اسپین اور ملائیشیا کے شہریوں کیلیے ویزا فری داخلے کا اعلان کیا تھا، لیکن اس کے بعد سے تقریباً پورا یورپ نئی ویزا پالیسی میں شامل ہو چکا ہے۔
پانچ لاطینی امریکی ممالک اور ازبکستان کے مسافر پچھلے مہینے اس پالیسی میں شامل کیے گئے، آذربائیجان کے شامل ہونے سے 16 جولائی 2025 کو مجموعی تعداد 75 ہو جائے گی۔
تقریباً دو تہائی ممالک کو ایک سال کی ٹرائل پر ویزا فری داخلہ دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ چین کے ساتھ نسبتاً قریبی تعلقات کے باوجود کوئی بھی بڑا افریقی ملک اس ویزا پالیسی میں شامل نہیں کیا گیا۔ وہ 10 ممالک جو ویزا فری اسکیم میں شامل نہیں ہیں ان کے پاس یہ آپشن ہے کہ اگر وہ کسی اور ملک سے آ رہے ہیں تو ان کو 10 تک قیام کی اجازت ہوگی۔
Post Views: 5ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کیلیے ویزا فری پالیسی میں چین نے
پڑھیں:
یورپی ملک لکسمبرگ کا بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان
ایک اور یورپی ملک لکسمبرگ نے اعلان کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے ہونے والے اجلاس میں وہ بھی دیگر ممالک کی طرح فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرلے گا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس بات کا اعلان لکسمبرگ کے وزیراعظم لُک فریڈن نے اپنے بیان میں کیا۔
انھوں نے کہا کہ غزہ میں حالیہ مہینوں کے دوران حالات شدید بگڑ چکے ہیں، قحط، نسل کشی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں دیکھنے کو ملیں۔
لکسمبرگ کے وزیراعظم نے مزید کہا کہ ان حالات میں یورپی ممالک کے پاس فوری اور پائیدار امن کے لیے دو ریاستی حل کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا۔
انھوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں فلسطین کے دو ریاستی کے حل کے لیے سرگرمیاں تیزی سے بڑھ گئی ہیں۔
وزیراعظم لُک فریڈن نے مزید کہا کہ ہم بھی دیگر یورپی ممالک کی طرح 23 ستمبر کو ہونے والے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطین کو تسلیم کرنے والوں میں شامل ہوں گے۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے فرانس، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا، بیلجیئم اور مالٹا بھی یہی اعلان کر چکے ہیں جب کہ پرتگال کی حکومت بھی اس پر غور کر رہی ہے۔
آئندہ اجلاس میں مزید 17 ممالک فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کرسکتے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کی انتہاپسند حکومت نے دھمکی دی کہ اگر ایسا ہوا تو وہ مغربی کنارے کے بیشتر علاقوں کو ضم کر لے گی۔
Post Views: 2