UrduPoint:
2025-07-09@17:00:58 GMT
وفاقی حکومت کا 300 ارب روپے کی گندم امپورٹ کرنے کا فیصلہ بدنیتی پر مبنی تھا. آڈیٹر جنرل
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 جولائی ۔2025 ) آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں تصدیق کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت کا 300 ارب روپے کی گندم امپورٹ کرنے کا فیصلہ بدنیتی پر مبنی تھا جو ناقابل اعتماد ڈیٹا کی بنیاد پر کیا گیا نجی ٹی وی کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 24-2023 میں گندم امپورٹ کرنے کا فیصلہ وفاقی و صوبائی حکومتوں کے ان دانستہ تاخیری اقدامات کا نتیجہ ہے جس سے نجی شعبے کو فائدہ جب کہ گندم کے کاشتکاروں اور قومی خزانے کا نقصان پہنچا.
(جاری ہے)
رپورٹ کے مطابق جس سال یہ گندم امپورٹ کی گئی اس سال ملکی تاریخ میں گندم کی سب سے زیادہ پیداوار ہوئی تھی، وافر اسٹاک ہونے کے باوجود قومی طلب کے اندازے کو جان بوجھ کر بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے منظوری 24 لاکھ میٹرک ٹن امپورٹ کی دی، امپورٹ 35 لاکھ ٹن سے زائد کر لی . آڈیٹر جنرل کی یہ رپورٹ بدنام زمانہ گندم اسکینڈل کی سنگینی کی سرکاری طور پر تصدیق ہے پنجاب اور سندھ نے کم گندم جاری کر کے مصنوعی قلت اور قیمتوں میں اضافے کے اسباب پیدا کیے رپورٹ کے مطابق گندم کے بڑے پیداواری مراکز سمجھے جانے والے صوبوں پنجاب اور سندھ نے 2023 کے وسط میں فلور ملز کو گندم کی بہت کم مقدار فراہم کی جس سے مارکیٹ میں مصنوعی قلت کا تاثر پیدا ہوا اور آٹے کی قیمتوں میں اضافہ ہوا. رپورٹ کے مطابق وزارت غذائی تحفظ اور وزارت تجارت نے نجی شعبے کو فائدہ پہنچانے کی خاطر جان بوجھ کر درآمدی عمل کو تاخیر کا شکار بنایا اے جی پی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 24-2023 میں سرکاری شعبے کی گندم خریداری ہدف سے 25 فیصد کم رہی جب کہ 25-2024 میں یہ کمی 40 فیصد تک جاپہنچی اور پنجاب نے 25-2024 میں ایک دانہ گندم بھی نہیں خریدی حکومت نے گندم کا کم از کم امدادی نرخ کا بروقت اعلان نہیں کیا جو کاشتکاروں کو قیمت کا تحفظ فراہم کرنے والی اہم پالیسی ہوتی ہے. رپورٹ میں کہا گیا کہ گندم فصل کی کٹائی سے عین قبل درآمد کی گئی اور اسے ریاست کے بجائے نجی درآمد کنندگان نے ذخیرہ کیا کیونکہ حکومت کے پاس صرف 5 لاکھ میٹرک ٹن گنجائش تھی رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ اسٹریٹجک ذخائر سے متعلق دعوے غلط اور گمراہ کن تھے، مقامی کاشتکاروں کے فوائد درآمد کنندگان اور ذخیرہ اندوزوں میں بانٹے گئے یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ افغانستان کی گندم کی طلب کو بغیر کسی دستاویز یا جواز کے پاکستان کی ملکی کھپت میں شامل کیا گیا.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے گندم امپورٹ رپورٹ میں گیا ہے کہ کے مطابق کی گندم کہا گیا
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا 2 ارب روپے کی لاگت سے پرانے اور غیر موثر پنکھوں کو تبدیل کرنے کا منصوبہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 جولائی ۔2025 )توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے تحت حکومت نے ایک 10 سالہ منصوبہ متعارف کرایا ہے جس کے تحت ملک بھر میں 2 ارب روپے کی لاگت سے پرانے اور غیر موثر پنکھوں کو مرحلہ وار توانائی بچانے والے پنکھوں سے تبدیل کیا جائے گا نجی ٹی وی کے مطابق حکومت نے توانائی کی بچت کو فروغ دینے کے لیے ایک 10 سالہ سبسڈی پر مبنی پنکھا تبدیلی پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو ملک بھر کے تمام بجلی کے تقسیم کار اداروں بشمول کے-الیکٹرک میں نافذ کیا جائے گا.(جاری ہے)
یہ اسکیم آن بل اسلامک فنانسنگ ماڈل کے تحت 2 ارب روپے کے فنڈ سے چلائی جائے گی جس کے تحت ملک بھر میں نصب 14 کروڑ 70 لاکھ پنکھوں میں سے 8 کروڑ 80 لاکھ پرانے اور غیر موثر پنکھے مرحلہ وار تبدیل کیے جائیں گے اس اقدام سے 6 ہزار سے 7 ہزار میگاواٹ تک کی توانائی کی بچت متوقع ہے یہ منصوبہ رواں ماہ وزیراعظم کی جانب سے باقاعدہ طور پر متعارف کرائے جانے کا امکان ہے. ذرائع کے مطابق قرضے کراچی انٹربینک آفرڈ ریٹ (کے آئی بی او آر) 2 فیصد شرح پر دیے جائیں گے جب کہ حکومت 10 فیصد فرسٹ لاس گارنٹی فراہم کرے گی یہ تفصیلات ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران سامنے آئیں جس کی صدارت وزیر خزانہ اورنگزیب رمدے نے کی. اجلاس میں وزیر توانائی، اسٹیٹ بینک کے گورنر، پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین اور دیگر متعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام شریک ہوئے اجلاس میں وزیراعظم پنکھا تبدیلی پروگرام میں ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا نیشنل انرجی ایفیشنسی اینڈ کنزرویشن اتھارٹی (این ای ای سی اے) کی جانب سے شرکا کو مختلف بینکوں کے ساتھ معاہدوں، نظام میں انضمام اور پنجاب ٹیکنالوجی انویسٹمنٹ بورڈ اور پاور انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی (پی آئی ٹی سی) کے تکنیکی کردار کے بارے میں آگاہ کیا گیا. اس اسکیم کے تحت بینکوں کو یہ حق حاصل ہو گا کہ وہ بجلی کے بلوں کے ذریعے قسطیں براہ راست منہا کر سکیں کے-الیکٹرک اور دیگر ڈسکوز (بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں) اس ماڈل پر عمل درآمد کریں گی، جب کہ نادرا، 1-لنک اور دیگر بینک آن لائن ادائیگی کے عمل کو سہولت فراہم کریں گے پی آئی ٹی سی بجلی کے صارفین کا ڈیٹا براہ راست اے پی آئی کے ذریعے پنجاب آئی ٹی بورڈ کو فراہم کرے گی تاکہ اہل صارفین کو اس پروگرام میں شامل کیا جا سکے منصوبے کے تحت ملک بھر میں غیر موثر پنکھوں، خصوصاً چھوٹے گھروں میں استعمال ہونے والے پنکھوں کو ہدف بنایا گیا ہے. اس سے موسم گرما میں بڑھنے والے 11 ہزار میگاواٹ کولنگ لوڈ کو کم کرنے میں مدد ملے گی حکومت کو توقع ہے کہ اس سے کیپیسٹی پے منٹس میں بھی کمی آئے گی اور مارکیٹ میں اعلیٰ کارکردگی والے برقی آلات کی حوصلہ افزائی ہوگی اس وقت ملک میں بجلی کے 2 کروڑ 20 لاکھ رجسٹرڈ صارفین موجود ہیں جنہیں 6 سے 18 ماہ کی آسان اقساط میں ادائیگی کی سہولت دی جائے گی فی پنکھا اوسط تبدیلی لاگت تقریباً 10 ہزار 500 روپے رکھی گئی ہے این ای ای سی اے اور وزارت موسمیاتی تبدیلی مشترکہ طور پر اس منصوبے کے کاربن فنانسنگ کلیمز کی نگرانی کریں گے. وزیر خزانہ اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعظم اس منصوبے میں ذاتی دلچسپی لے رہے ہیں اور اسے توانائی کی بچت، مالی شمولیت اور معاشی استحکام کا اہم ذریعہ قرار دے رہے ہیں انہوں نے توقع ظاہر کی کہ یہ پروگرام نہ صرف صارفین کے رویے میں مثبت تبدیلی لائے گا بلکہ توانائی کی طلب میں کمی اور معیشت میں وسیع فوائد بھی فراہم کرے گا. انہوں نے تمام شراکت داروں، خاص طور پر بینکنگ سیکٹر کی شمولیت کو سراہا اور ہدایت دی کہ دو سے تین ہفتوں میں تمام تیاریوں کو مکمل کر لیا جائے تاکہ منصوبے کا پہلا مرحلہ شروع کیا جا سکے اجلاس کے اختتام پر تمام اسٹیک ہولڈرز نے اس پروگرام کے بر وقت اور موثر آغاز کے لیے اپنی بھرپور وابستگی کا اعادہ کیا جو حکومت کی وسیع تر توانائی اور اقتصادی اصلاحات کی حکمت عملی کا حصہ ہے.