ایک اور خاتون ٹک ٹاکر کا بہیمانہ قتل
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
ہماری سوسائٹی ذہنی طور پر کس قدر بیمار اور خصوصاً خواتین کے لیے کتنی غیر روادار ہو چکی ہے، اِس کا اندازہ ملک بھر میں آئے روز خواتین کے بہیمانہ اور لرزہ خیز قتل اورپر اسرار اموات سے کیا جا سکتا ہے۔ اِس صورتحال میں کون کہہ سکتا ہے کہ یہ کسی اسلامی سماج کی تصویر ہے؟ 9جولائی 2025 کو روزنامہ ’’ایکسپریس‘‘ سمیت ملک کے کئی دیگر اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا نے یہ ہوشربا خبر دی ہے کہ راولپنڈی کے نزدیک پڑنے والے مشہور قصبے ’’روات‘‘ میں ایک سنگدل شخص نے اپنی سولہ سالہ بیٹی کو قتل کر دیا ہے ۔
مقتولہ کا جرم کیا تھا؟ بتایا گیا ہے کہ مقتولہ مہک شہزادی ٹک ٹاکر تھی۔ والد کو اُس کی ٹک ٹاکنگ پر اعتراض تھا۔ مبینہ طور پر والد نے بیٹی سے اصرار کیا کہ اپنا ٹک ٹاک اکاؤنٹ ڈیلیٹ کر دے ۔ بیٹی مگر نہ مانی۔ غصے اور’’ غیرت‘‘ سے مغلوب ہو کر باپ نے بیٹی کی زندگی کا خاتمہ کر دیا ۔ قتل کے بعد قاتل اور اس کے مبینہ رشتہ داروں نے بہانہ بنایا کہ لڑکی نے خود کشی کر لی ہے ۔ مگر خون تو بولتا ہے ۔ اور جب جواں سال مقتولہ ٹک ٹاکر کا خون بولا تو اُس نے قاتل کی نشاندہی کر دی ۔ اطلاعات کے مطابق قاتل ابھی تک مفرور ہے ۔ اِسی سے اندازہ لگائیے کہ قاتل کتنا غیرت مند ہے !
یہ ہماری سوسائٹی کو ہو کیا گیا ہے ؟ سارا غصہ اور طیش صرف بیٹیوں ہی پر کیوں نکلتا ہے ؟ابھی وہ دن زیادہ دُور نہیں گئے جب اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ’’فیشن‘‘ سابن گیا تھا کہ جس بیٹی، بہن اور بہو سے جان چھڑانا ہوتی تھی، اطلاع ملتی تھی کہ ’’ تیل والا چولہا اچانک پھٹ گیا جس نے خاتون کی جان لے لی ۔‘‘ جب قانون نافذ کرنے والوں نے اِس معاملے میں سخت کریک ڈاؤن کیا تو رفتہ رفتہ ہمارے وطن کی خواتین کو اِس ظلم سے نجات مل گئی ۔
اب شاز ہی ایسے کسی سانحہ کی مثال سامنے آتی ہے ۔مطلب یہ ہے کہ قانون پوری طرح اور کمٹمنٹ کے ساتھ حرکت میں آئے تو بڑی سے بڑی بُرائی سے نجات اور چھٹکارا مل سکتا ہے ۔
ابھی ’’اچانک تیل کے چولہے پھٹنے‘‘ سے مکمل طور پر نجات ملی ہی تھی کہ اب ٹاک ٹاکرخواتین کی جان لینے کے سانحات رُونما ہونے لگے ہیں ۔ یہ سانحات تواتر سے، ملک بھر میں وقوع پذیر ہو رہے ہیں۔ روات کی ٹک ٹاکر کی موت سے چند ہی ہفتے قبل ( جون2025 کے پہلے ہفتے) اسلام آباد کے ایک جدید رہائشی سیکٹر میں ایک جواں عمر، 17سالہ ٹک ٹاکر ثنا یوسف، کی جان لے لی گئی تھی ۔ قاتل (جواَب گرفتار ہو چکا ہے) اتنا دیدہ دلیر تھا کہ گھر میں داخل ہو کر ٹک ٹاکر ثنا یوسف کو مارڈالا ۔ قاتل کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ اُس عاشق مزاج آوارہ شخص کی عمر22سال ہے اور تعلق فیصل آباد سے ۔
ماہرینِ سماج کو سمجھ نہیں آ رہی کہ خواتین ٹک ٹاکرز کے مسلسل قتلوں کی بنیادی وجہ کیا ہے ؟ کیا ٹک ٹاکر کا Social Influencerبن کر مشہور ہونا ؟ خواتین ٹک ٹاکرز کی جانب سے مروجہ حدودوقیود سے متجاوز ہونا؟ٹک ٹاکرزخواتین کو اسٹار قرار دینا؟ مغرب نے فیس بک، ٹک ٹاک، وٹس ایپ ، انسٹا گرام وغیرہ کے نام سے سوشل میڈیا پر اظہارِ آزادی اور ڈالر سازی کے جو نئے ایونیوز دُنیا بھر کے خواتین و حضرات کے لیے کھول دیے ہیں۔
کیا اِن ایونیوز میں ہمارے سماجی روئیے اور مقامی رسوم ورواج کے لحاظ سے ہماری خواتین فِٹ نہیں بیٹھ رہیں؟ ایک ویب سائیٹ اخبار نے ایک سروے جاری کیا ہے جس میں ٹک ٹاکر خواتین کے قتلوں کے حوالے سے پوچھی جانے والی وجوہ کا جواب بعض خواتین نے یہ دیا ہے :’’ خواتین ٹک ٹاک کے ذریعے سامنے آنے کی جرأت کرتی ہیں ، اس لیے ہدف بن رہی ہیں۔‘‘ہدف تو مسلسل بن رہی ہیں اور خواتین ٹک ٹاکرز خواتین میں بے حد خوف بھی پایا جارہا ہے ، مگر خواتین اِس ’’علت‘‘ یا ’’وبال‘‘ سے چھٹکارا نہیں پا رہیں ۔ خواتین میں خوف اور دہشت تو ہے ، مگر کیا خوف کی یہ فضا پھیلا کر خواتین سوشل انفلوئنسرز کو خاموش کیا جا سکتا ہے ؟ اب شاید اِس جِنّ کو قابو کرنا ممکن نہیں رہا ۔ اِسے اگر قابو کرنا ہے تو بڑی حکمتِ عملی ، صبر اور دانش کی ضرورت ہے ۔
پاکستان میں خواتین ٹک ٹاکرز کے پے در پے قتلوں پر دُنیا کو تشویش ہو رہی ہے ۔ پاکستان بارے منفی رپورٹیں شایع ہو رہی ہیں ۔پاکستان کو مطعون کیا جارہا ہے ۔ایک عالمی ویب سائیٹ اخبار نے اپنی ایک محقق، جمیما اسٹین فیلڈ،کی لکھی اِسی حوالے سے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں خواتین ٹک ٹاکرز کو قتل کرکے خاموش کرانے کی رِیت پڑ گئی ہے ۔ اور یہ رِیت خاصی مہلک اور سماج دشمن ہے ۔
کہا جاتا ہے کہ اگر چار سال قبل ( فروری2021ء) کراچی میں بیک وقت چار ٹک ٹاکرز( جن میں ایک خاتون بھی شامل تھی) کے قاتلوں کو فوری گرفتار کرکے قرار واقعی سزائیں دے دی جاتیں تو یہ ہلاکت خیز سلسلہ ملک بھر میں پھیلنے نہ پاتا اور نہ ہی خواتین ٹک ٹاکرز کے خلاف قاتلوں کے ہاتھ کھلتے چلے جاتے ۔ ایسا مگر بوجوہ نہ ہو سکا ؛ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ پچھلے سال امریکا سے کوئٹہ آنے والے ایک شخص نے اپنی جواںسال ٹک ٹاکر بیٹی کو اِسی لیے مار ڈالا کہ بیٹی کے ٹک ٹاکس باپ کے نزدیک ’’قابلِ اعتراض‘‘ تھے ۔ شبہ ہے کہ باپ شاید اپنی ٹک ٹاکر بیٹی کو قتل کرنے کے لیے ہی امریکا سے پاکستان آیا تھا ۔ ایسی سوچ ، نیت اور فکر پر لعنت ہی بھیجی جا سکتی ہے۔ یہ کسی بھی طرح قومی ، مقامی اور اسلامی اخلاقیات سے مطابقت نہیں رکھتی ۔
ہماری جو خواتین ٹک ٹاکرز قتل کر دی گئی ہیں، دُنیا بھر میں اس کا چرچا ہورہا ہے اور ہمارے لیے بدنامی پیدا ہو رہی ہے ۔ الجزیرہ اور بی بی سی ایسے عالمی اداروں نے مقتولہ ٹک ٹاکر ثنا یوسف اور مہک شہزادی پر لمبی لمبی کہانیاں شایع کی ہیں ۔ کیا یہ کہانیاں ہمارے لیے کسی بھی اعتبار سے قابلِ فخر ہو سکتی ہیں؟ کیا یہ ہمارے مجموعی معاشرے کا عکس ہیں؟ ہر گز نہیں! مگر اِس طوفان کو روکا جائے تو کیونکر؟ مشہور فرانسیسی ادارے France24.
مذکورہ’’فرانس24ڈاٹ کام‘‘ کے بقول:’’ ٹک ٹاک پاکستان میں انتہائی مقبول ہے ۔ جزوی طور پر اس لیے بھی پاکستان کی نیم خواندہ آبادی کے لیے اِسے استعمال کرنا اور دیکھنا بے حد آسان ہے ۔ پاکستانی ٹک ٹاکر خواتین کو بھی ایک عمدہ موقع ملا ہے کہ وہ ٹک ٹاک کے زریعے اپنے ناظرین بھی پیدا کریں اور پیسے بھی کمائیں ۔ پاکستان ایسا ملک ہے جہاں خواتین آبادی کا صرف ایک چوتھائی حصہ قومی معیشت میں حصہ داری کرتا ہے ۔
ٹک ٹاک کے زریعے نوجوان پاکستانی خواتین کو اظہار کے لیے نئی دُنیا بھی ملی ہے ۔ لیکن اِسے قبول کرنے کے لیے شاید ابھی پاکستانی سوسائٹی کا بیشتر حصہ ذہنی طور پر تیار نہیں ہے ۔ اِس نے ایک خلا پیدا کیا ہے۔ اور یہ خلا خواتین کے خلاف تشدد اور غصے کو جنم دے رہا ہے ۔ اِس غصے نے پاکستان میں سب سے پہلے قندیل بلوچ کو قتل کیا ۔ قندیل بلوچ کا بہیمانہ قتل شاید پاکستان میں پہلا ٹک ٹاکر قتل تھا ۔ ‘‘ روات کی ٹک ٹاکر، مہک شہزادی، کا اپنوں کے ہاتھوں تازہ ترین قتل اِس امر کا متقاضی ہے کہ خواتین ٹک ٹاکر کے تحفظ کے لیے ہمارے طاقتور اداروں کو مزید قوی اقدامات کرنا ہوں گے ۔ورنہ بے مہار قاتل سماج کو خون میں رنگ دیں گے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خواتین ٹک ٹاکر خواتین ٹک ٹاک پاکستان میں مہک شہزادی خواتین کے خواتین کو ثنا یوسف سکتا ہے کی جان کے لیے کو قتل قتل کر
پڑھیں:
قصور: مختلف ٹریفک حادثات میں 2خواتین جاں بحق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-08-8
قصور (خبرایجنسیاں) پنجاب کے ضلع قصور کے دیپال پور روڈ پر 2 ٹریفک حادثات میں 2 خواتین جاں بحق اور 2افراد زخمی ہوگئے۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق پہلا واقعہ ٹولو والا میں پیش آیا جہاں گاڑی کی ٹکر سے موٹرسائیکل پر سوار 65 سالہ خاتون شدید زخمی ہونے کے بعد دم توڑ گئی۔ دوسرے واقعے میں فتح پور کے قریب موٹر سائیکل بے قابو ہوکر فٹ پاتھ سے ٹکرا گئی جس میں 70 سالہ خاتون موقع پر جاں بحق ہوگئی جبکہ 2 افراد زخمی ہوگئے۔ ریسکیو حکام کا مزید کہنا تھا کہ حادثے میں جاں بحق ہونے والی دونوں خواتین اور زخمیوں کو ڈسٹرکٹ بابا بلھے شاہ اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔