بلوچستان میں دہشتگردی: پنجاب جانیوالے 9 مسافر شناخت کے بعد قتل
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوئٹہ: بلوچستان ایک بار پھر دہشتگردی سے لرز اٹھا۔قومی شاہراہ پر سفر کرنے والے نہتے مسافروں کو شناخت کے بعد قتل کردیا گیا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لورالائی اور موسیٰ خیل کے درمیانی علاقے سرہ ڈاکئی میں پنجاب جانے والی متعدد بسوں کو روکا گیا، مسافروں سے شناختی کارڈ چیک کیے گئے اور مخصوص افراد کو نیچے اتار کر فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔
دہشت گردوں کی بہیمانہ کارروائی میں 9 قیمتی جانیں ضائع ہو گئیں، جن میں 2 سگے بھائی عثمان اور جابر بھی شامل تھے جو اپنے والد کی نمازِ جنازہ میں شرکت کے لیے خاندان سمیت واپس پنجاب جا رہے تھے۔
بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے المناک سانحے کی تصدیق کرتے ہوئے واضح کیا کہ دشمن کی یہ درندگی پاکستان کے امن، اتحاد اور سالمیت کو نشانہ بنانے کی گھناؤنی سازش کا حصہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ڈرائیورز نے فوری طور پر لورالائی میں پہنچ کر واقعے کی اطلاع متعلقہ حکام کو دی، جس پر سیکورٹی فورسز نے فوری ردعمل دیتے ہوئے علاقے کو گھیرے میں لیا اور دہشتگردوں کی تلاش کے لیے بھرپور آپریشن شروع کر دیا۔
شاہد رند کے مطابق حملے صرف سرہ ڈاکئی تک محدود نہیں تھے بلکہ قلات اور مستونگ میں بھی دہشتگردوں نے کارروائیاں کیں، تاہم ہر مقام پر سیکورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کی اور دشمن عناصر کو پسپا کیا۔
ترجمان کے مطابق دہشتگرد رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہو گئے، تاہم ان کی گرفتاری یا انجام تک پہنچانے کے لیے آپریشن بدستور جاری ہے اور متاثرہ علاقوں میں وسیع پیمانے پر سرچ آپریشن کیا جا رہا ہے۔
شہدا کی میتیں ان کے آبائی علاقوں کو واپس پہنچانے کے لیے ضلعی اور صوبائی انتظامیہ نے ہنگامی اقدامات کیے ہیں۔ اسسٹنٹ کمشنر ژوب نوید عالم کے مطابق میتوں کو پنجاب بھجوانے کا انتظام مکمل کر لیا گیا ہے، جبکہ کمشنر ڈیرہ غازی خان اشفاق احمد چوہدری نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر 5 ایمبولینسز کو بلوچستان روانہ کیا گیا ہے۔
بلوچستان حکومت کا مؤقف ہے کہ دہشتگردوں کا یہ حملہ صرف چند افراد کے خلاف نہیں بلکہ پورے پاکستان کی سلامتی، امن اور اتحاد پر حملہ ہے، جس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ ترجمان نے یہ بھی کہا کہ بلوچستان کے عوام دشمن کے ان ناپاک عزائم کے خلاف متحد ہیں اور ان کے حوصلے کسی صورت پست نہیں ہوں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کوئٹہ سے لاہور جانے والی بسوں کے 9 مسافر اغوا کے بعد قتل
فائل فوٹوکوئٹہ سے لاہور جانے والی مسافر بسوں سے 9 مسافروں کو اغوا کرنے کے بعد قتل کردیا گیا۔
اسسٹنٹ کمشنر ژوب نوید عالم نے بتایا کہ دہشت گردوں نے مسافروں کو بسوں سے اتار کر شناخت کے بعد قتل کیا، جاں بحق مسافروں کی میتوں کو رکھنی اسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کا کہنا ہے کہ شہید ہونے والے تمام افراد کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ فتنہ الہندوستان کی جانب سے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، بلوچستان حکومت اس واقعے کی شدید مذمت کرتی ہے۔
شاہد رند نے کہا کہ جاں بحق افراد کی شناخت کا عمل جاری ہے، یہ ماضی کے واقعات کا ہی تسلسل ہے، یہ پاکستان کے امن اور یکجہتی پر حملہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فتنۃ الہندوستان نے آج تین دہشت گرد حملے کیے جسے پسپا کردیا گیا۔ فتنہ الہندوستان کے خلاف کارروائی جاری ہے۔
ترجمان بلوچستان حکومت کا کہنا ہے کہ مسافر بسوں کے لیے این 70 پر سفر بند کیا ہوا تھا، یہ بس شام کے وقت چلی اور واقعہ پیش آیا، دہشت گردی سے متعلق جنرل تھریٹ موجود تھا۔
قبل ازیں ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ، قلات، مستونگ اور لورالائی میں فتنۃ الہندوستان کے دہشت گردوں نے حملے کیے ہیں، تینوں مقامات پر سیکیورٹی فورسز نے فوری اور بھرپورجوابی کارروائی کی۔
ترجمان بلوچستان حکومت نے کہا کہ عوام کی جان، مال اور املاک کی حفاظت کیلئے فورسز مکمل طور پر الرٹ ہیں۔