امریکا ہیلو وین پر دہشتگردی کے بڑے واقعے سے بال بال بچ گیا؛ داعش کے 4 افراد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 1st, November 2025 GMT
امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے ریاست مشی گن میں ایک کارروائی میں ہیلووین کے موقع پر دہشت گرد حملے کے منصوبے کو ناکام بنا دیا۔
امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کش پٹیل نے بتایا کہ ایک ممکنہ دہشت گرد حملے کو ناکام بناتے ہوئے متعدد افراد کو حراست میں لیا ہے۔
تاہم انھوں نے گرفتار افراد کی تعداد نہیں بتائی اور نہ ہی کسی کی شناخت ظاہر کی ہے البتہ مقامی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ یہ تعداد 2 سے 4 ہوسکتی ہے۔
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر نے مزید بتایا کہ داعش سے تعلق رکھنے والے یہ افراد ہیلووین کے موقع پر ایک پُرتشدد کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
سی این این کے مطابق گرفتار ہونے والوں کی عمریں 16 سے 20 سال کے درمیان ہیں اور داعش کے ایک آن لائن چیٹ گروپ میں دہشت گرد منصوبے پر عمل درآمد پر گفتگو کر رہے تھے۔
ایف بی آئی نے بتایا کہ ہم نے داعش سے منسلک اس چیٹ گروپ میں ایک خفیہ اہلکار کو ابتدائی مرحلے میں ہی شامل کر دیا گیا تھا تاکہ نظر رکھی جا سکے۔
ذرائع کے مطابق گروپ کے اراکین امریکی شہروں میں ممکنہ حملے کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کر رہے تھے تاہم ہدف اور وقت کا حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا تھا۔
ان میں سے بعض افراد نے زیادہ تربیت کی ضرورت کا اظہار کیا جب کہ ایک کم عمر رکن نے فوری کارروائی پر زور دیا۔
تحقیقات کے دوران مشتبہ افراد کی شوٹنگ رینج پر مشق کی ویڈیوز بھی سامنے آئیں جہاں وہ AK-47 اور دیگر خودکار ہتھیاروں سے گولیاں چلانے اور ہائی اسپیڈ ری لوڈنگ کی تربیت حاصل کر رہے تھے۔
ان گفتگوؤں میں پمپکن ڈے (کدو کا دن) کا حوالہ بھی دیا گیا جو ممکنہ طور پر ہیلووین کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔
ایف بی آئی کے ڈیٹرائٹ فیلڈ آفس کے ترجمان نے تصدیق کی کہ ادارے نے ڈیئربورن اور انکاسٹر شہروں میں کارروائیاں کیں، تاہم عوام کو یقین دلایا کہ اس وقت کسی قسم کا خطرہ موجود نہیں۔
تاحال گرفتار افراد کے خلاف باضابطہ الزامات عائد نہیں کیے گئے تاہم حکام کے مطابق تحقیقات جاری ہیں اور مزید گرفتاریوں کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کر رہے تھے ایف بی آئی کے مطابق
پڑھیں:
امریکا نے بیچ سمندر ایک اور مشتبہ کشتی مہلک حملے سے تباہ کردی، 4 افراد ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا نے منشیات کی اسمگلنگ کرنے والی ایک اور مشتبہ کشتی پر مہلک حملہ کر کے اسے تباہ کر دیا، جس میں 4 افراد ہلاک ہو گئے۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکی افواج نے مشرقی بحرالکاہل میں منشیات کی کشتی ہونے کے شبہ میں ایک اور کشتی پر میزائل داغا ہے، جس کے نتیجے میں چار افراد ہلاک ہو گئے۔
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے بدھ کی رات X پر جاری بیان میں کہا کہ ڈپارٹمنٹ آف وار (محکمہ جنگ) نے منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ایک اور کشتی پر مہلک کارروائی کی ہے، جس میں چار مرد منشیات فروش دہشت گرد مارے گئے، کشتی ایک نامزد دہشت گرد تنظیم کے زیر انتظام تھی۔
انھوں نے حملے کا درست مقام نہیں بتایا، تاہم کہا کہ یہ کارروائی مشرقی بحرالکاہل کے بین الاقوامی پانیوں میں کی گئی ہے۔ ہیگستھ نے مزید کہا کہ خفیہ معلومات کے مطابق مذکورہ کشتی منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث تھی اور اسمگلنگ کے ایک معروف راستے سے گزر رہی تھی، اور نشہ آور مواد لے جا رہی تھی۔
انھوں نے اس بیان کے ساتھ فضائی حملے کی ویڈیو بھی پوسٹ کی۔ یاد رہے کہ چند ہی دن قبل امریکا نے اسی علاقے میں 3 کشتیوں پر حملوں میں 14 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔ گزشتہ روز بدھ کے حملے میں مارے جانے والے افراد کی شناخت ابھی تک ظاہر نہیں کی گئی ہے۔
دوسری طرف ناقدین نے ان حملوں کو ماورائے عدالت قتل اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا ہے، کیوں کہ عالمی قوانین کے مطابق کسی بھی ملک کو جنگی علاقے سے باہر غیر لڑاکا افراد کے خلاف مہلک فوجی طاقت استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کے امریکی براعظموں کے لیے معاون سیکریٹری جنرل میروسلاو ینچا نے اس ماہ سلامتی کونسل کو بتایا کہ ’’ہم مسلسل اس بات پر زور دیتے رہے ہیں کہ سرحد پار منظم جرائم کے خلاف تمام اقدامات بین الاقوامی قانون کے مطابق انجام دیے جائیں۔‘‘