طالبان کے زیرِ اقتدار افغانستان ایک بار پھر عالمی منشیات کے گڑھ میں تبدیل ہو گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (UNDP) اور منشیات و جرائم کے دفتر (UNODC) کی نئی رپورٹ "افغانستان ڈرگ انسائٹس 2025" کے مطابق، ملک میں کیمیائی منشیات، خصوصاً کرسٹل میتھ (آئس) کی پیداوار اور اسمگلنگ میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان اب صرف افیون کی کاشت تک محدود نہیں رہا بلکہ تیزی سے مصنوعی منشیات کی تیاری کا عالمی مرکز بنتا جا رہا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے مطابق، 2017 سے 2021 کے درمیان افغانستان سے 30 ٹن تک مصنوعی منشیات ضبط کی جا چکی ہیں، جبکہ ملک کے مغربی علاقوں میں ایفیڈرا نامی مقامی جھاڑی میتھ (Meth) کی تیاری کے لیے بنیادی خام مواد فراہم کر رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق، ہلمند، فرح، ہرات اور نیمروز میں منشیات بنانے والی سینکڑوں چھوٹی لیبارٹریاں کام کر رہی ہیں۔ ان میں سے بیشتر طالبان کی نظر میں ہیں یا ان کے کنٹرول میں بتائی جاتی ہیں۔

اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان اب علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر منشیات کی ترسیل کا مرکز بن چکا ہے، جس سے پاکستان سمیت پورا خطہ شدید خطرات سے دوچار ہے۔

پاکستانی حکام نے منشیات کے انسداد کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔ حال ہی میں پاک بحریہ نے بحیرہ عرب میں بڑی کارروائی کرتے ہوئے 972 ملین ڈالر مالیت کی کرسٹل میتھ اور کوکین قبضے میں لی۔

بیان کے مطابق، کارروائی کے دوران 2.

5 ٹن آئس اور 50 کلو گرام کوکین دو بحری کشتیوں سے برآمد کی گئی۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، افغانستان میں منشیات کی بڑھتی ہوئی پیداوار نہ صرف خطے کے امن بلکہ عالمی سلامتی کے لیے بھی ایک سنگین خطرہ بن چکی ہے۔

رپورٹ نے خبردار کیا ہے کہ اگر مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو جنوبی ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ میں منشیات کی ترسیل میں کئی گنا اضافہ ہو سکتا ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: منشیات کی کے مطابق

پڑھیں:

انتہاء پسندی کا نیٹورک افغانستان سے چل رہا ہے، جان اچکزئی

ایکس پر اپنے پیغام میں جان اچکزئی نے کہا کہ جب تک افغانستان دہشتگردی کی نظریات کیلئے محفوظ آماجگاہ کے طور پر رہیگا، سیڈنی سے ماسکو تک اس کی قیمت ادا کرتے رہینگے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے سابق نگران وزیر جان اچکزئی نے آسٹریلیا کے شہر سیڈنی میں صہیونی تہوار پر حملے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انتہاء پسندی کی عالمی صورت ہے جو طالبان کے زیر حکومت افغانستان سے چل رہا ہے۔ انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ افغانستان اس وقت داعش جیسے خطرناک دہشتگرد تنظیم کا مرکز ہے۔ طالبان ہی اس نیٹورک کو کام کرنے دیتا ہے اور آنلائن نفرت پھیلانے کی اجازت دیتا ہے، جو ہزاروں میل دور بھی دوسروں پر حملے کو فروغ دیتا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ جب تک افغانستان دہشتگردی کی نظریات کے لئے محفوظ آماجگاہ کے طور پر رہے گا، سیڈنی سے ماسکو تک اس کی قیمت ادا کرتے رہیں گے۔ دنیا کو اس کی بنیاد کا مقابلہ کرنا ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • انتہاء پسندی کا نیٹورک افغانستان سے چل رہا ہے، جان اچکزئی
  • بگرام ایئربیس پر فوجی ساز و سامان کی تیاری کا طالبان رجیم کا پروپیگنڈا بے نقاب
  • بگرام ایئر بیس پر فوجی سازوسامان کی تیاری، افغان پروپیگنڈا بے نقاب
  • بگرام ایئر بیس پر طالبان کا بڑا دعویٰ جھوٹا ثابت ہوگیا، واشنگٹن پوسٹ کا تہلکہ خیز انکشاف
  • افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت
  • راولپنڈی: ڈکیتی، قتل اور اغوا برائے تاوان کے مقدمات میں ریکارڈ کمی
  • افغانستان اور دہشت گردی
  • افغانستان سے دہشتگردی سر اُٹھا رہی ہے، دنیا طالبان رجیم پر دباؤ ڈالے: وزیراعظم
  • دہشتگردی کا نیا خطرہ افغانستان سے اٹھ رہا ہے، عالمی برادری طالبان پر دباؤ ڈالے: وزیراعظم
  • افغانستان: عالمی دہشت گردوں کا ہیڈ کوارٹر