وزیراعظم کی سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث اداروں اور افراد کی شناخت کیلئے تحقیقات کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
وزیراعظم محمد شہبازشریف نے سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث اداروں، کمپنیوں اور افراد کی شناخت کیلئے تحقیقات کی ہدایت دی ہے۔اسلام آباد میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں اصلاحات کے بارے میں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے ماضی میں سیلز ٹیکس فراڈ کے واقعات پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔انہوں نے ہدایت کی کہ پاکستان ریونیوآٹومیشن لمیٹڈ پرال نظام کا فورینزک آڈٹ ایک عالمی کنسلٹنسی فرم کی جانب سے کرایا جائے۔
تحقیقاتی کمیٹی کو اپنی رپورٹ تین ہفتوں کے اندر جمع کرانے کا ہدف دیا گیا ہے۔وزیراعظم نے آئندہ رپورٹ میں شناحت ہونے والوں کیخلاف سخت قانونی کارروائی کا بھی حکم دیا۔اجلاس کے دوران انہیں ایف بی آر بالخصوص پرال میں جاری اصلاحات کے بارے میں بتایا گیا۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ پرال میں پہلے سے نافذ العمل متعدد اہم ڈیجیٹل سکیورٹی اقدامات میں آڈٹ والٹ، ڈیٹابیس پروٹیکشن وال، سکیورٹی آپریشنز سینٹر، ڈیٹابیس کی مستقل نگرانی اور دیگر ڈیجیٹل حفاظتی اقدامات شامل ہیں۔
بریفنگ میں زور دیا گیا کہ پرال کے نظام میں فراڈ کے واقعات طریقہ کار کی نگرانی میں غفلت برتنے اور غیرمحفوظ ڈیٹابیس کا نتیجہ ہے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ان خامیوں کے ازالے کیلئے جدت پر مبنی وسیع تر اقدامات کے حصے کے طور پر متعدد اصلاحات پہلے ہی نافذ کی جا چکی ہیں۔
وزیراعظم کو واشنگٹن میں ہونے والی عالمی بینک کی سالانہ کانفرنس میں ایف بی آر کی شرکت کے بارے میں بھی بتایا گیا۔انہوں نے کانفرنس میں پیش کی گئی اصلاحات کوششوں پر کیس سٹڈی کی عالمی پذیرائی ہونے پر ایف بی آر ٹیم کی تعریف کی۔
اشتہار
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل بتایا گیا
پڑھیں:
جھوٹےمقدمات میں ملوث اہلکاروں کیخلاف تحقیقات کاحکم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے زبردستی گھروں میں داخلے اور جھوٹے مقدمات بنانے میں ملوث اہلکاروں کیخلاف تحقیقات کا حکم دے دیا۔
لاہور اور بہاولپور سے کم سن بچیوں اور ان کی والدہ کے اغوا کے بعد اسی فیملی کے خلاف مقدمات درج کرنے کے کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی جہاں جسٹس محسن اختر کیانی یہ کیس سن رہے ہیں۔
سماعت کے بعد عدالت نے پولیس اہلکاروں کے بظاہر اغوا، زبردستی گھروں میں داخلے، ڈکیتی اور جھوٹے مقدمات بنانے میں ملوث ہونے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔
بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایس ایس پی انوسٹی گیشن کو کم سن بچیوں کی والدہ کا بیان قلمبند کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔
پنجاب پولیس کا بچیوں کے اغوا میں ملوث ہونے کا معاملہ وزیراعلیٰ اور آئی جی پنجاب کو بھیجنے کا عندیہ دیتے ہوئے جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ وزیراعلیٰ پنجاب خود خاتون ہیں، وہ کمسن بچیوں اور ان کی والدہ کے اغواءکا معاملہ ضرور دیکھیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں خاتون وزیراعلیٰ کے ہوتے ہوئے پولیس نے چادر چار دیواری کا تقدس پامال کیا اور بچیوں کو تھانے بند کردیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اصل الزام پنجاب پولیس پر ہے کہ ا ±نہوں نے یہ سارا واقعہ کیا، اس کیس کی تحقیقات کےلیے خصوصی جے آئی ٹی ضروری ہے، خصوصی جے آئی ٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے کی سربراہی میں ہوگی جو تحقیقات کرے گی۔
ڈائریکٹر کرائمز ایف آئی اے پولیس اہلکاروں کے اغواءمیں ملوث ہونے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دیں، رپورٹس جمع ہونے کے بعد ایف آئی اے اس کیس کی تفتیش کرے گی۔
معلوم ہوا ہے کہ آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی، ڈائریکٹر ایف آئی اے شہزاد بخاری ، ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد عدالت میں پیش ہوئے، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آپ کو بلانے ایک مقصد تھا ورنہ بلانا ضروری نہیں تھا۔
ویڈیو میں واضح ہے کہ تین بچیوں اور والدہ کو اغواءکیا گیا، بچیوں کے والد نے جو بھی کیا اس کو اس کی سزا ملے گی، بچیوں اور والدہ کے ساتھ کیوں زیادتی کی گئی؟ جعلی مقابلے کے بعد بچیوں کو چائلڈ پروٹیکشن سینٹر بھجوایا گیا۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت نومبر کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کردی۔