پاکستان کا روزویلٹ ہوٹل کی ازسرِنو ترقی کے منصوبے میں ایک ارب ڈالر مالیت کا ہدف
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
پاکستان نے نیویارک کے تاریخی روزویلٹ ہوٹل کی مالیت کم از کم ایک ارب ڈالر مقرر کی ہے اور حکومت اس قیمتی اثاثے کی ازسرِنو ترقی کے لیے کسی پارٹنر کو اقلیتی حصہ دینے پر تیار ہے۔
امریکی صدر تھیوڈور روزویلٹ کے نام پر بننے والا یہ 100 سال سے بھی پرانا ہوٹل مین ہیٹن کے وسط میں واقع ہے اور پاکستان کے سب سے قیمتی غیرملکی اثاثوں میں شمار ہوتا ہے۔ پاکستان نے یہ ہوٹل سن 2000 میں خریدا تھا۔
مالی نقصانات کے باعث، ایک ہزار کمروں پر مشتمل یہ ہوٹل 2020 میں بند کر دیا گیا تھا، تاہم کچھ عرصے کے لیے اسے مہاجرین کے لیے شیلٹر کے طور پر بھی استعمال کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:
آئی ایم ایف کے تعاون سے جاری 7 ارب ڈالر کے نجکاری منصوبے کے تحت، پاکستانی حکومت نے منگل کو روزویلٹ ہوٹل کے لیے ٹرانزیکشن اسٹرکچر کی منظوری دی۔
حکومت نے واضح کیا کہ یہ ہوٹل مکمل طور پر فروخت نہیں کیا جائے گا بلکہ اسے جوائنٹ وینچر ماڈل کے تحت ترقی دی جائے گی تاکہ طویل مدتی فائدہ حاصل ہو سکے۔ اس سے زائد تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت اس منصوبے میں ایکوئٹی پارٹنرشپ کے ذریعے اپنی ملکیت برقرار رکھے گی، تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ جوائنٹ وینچر پارٹنر کو کتنی حصے داری دی جائے گی۔
مزید پڑھیں:
بین الاقوامی ریئل اسٹیٹ کمپنی جونز لینگ لاسالے اس عمل کی نگرانی کرے گی، حکومت اس 42,000 مربع فٹ اراضی کی مالیت ایک ارب ڈالر سے زائد لگانے کی خواہاں ہے اور اسے رہائشی و دفتری استعمال کے لیے دوبارہ ترقی دینے کے لیے پر امید ہے۔
اعلیٰ حکام کے مطابق مذکورہ ہوٹل نیویارک کی ریئل اسٹیٹ میں سب سے قیمتی زمینوں میں شامل ہے، جبکہ شراکت داری کے ذریعے ہوٹل کی ترقی کا عمل فوری طور پر شروع ہو رہا ہے اور اگلے 6 سے 9 ماہ میں مکمل ہونے کی امید ہے۔
یہ ہوٹل نیویارک کے مشہور مقامات جیسے گرینڈ سینٹرل ٹرمینل، ٹائمز اسکوائر اور ففتھ ایوینیو کے قریب واقع ہے، جو اسے مین ہیٹن کے سب سے قیمتی کمرشل علاقوں میں شامل کرتا ہے۔
مزید پڑھیں:
حکومت کا اندازہ ہے کہ ہوٹل کی دوبارہ تعمیر میں 4 سے 5 سال لگیں گے، گزشہ ماہ حکومت نے کہا تھا کہ اسے اس شراکت داری سے ابتدائی طور پر 100 ملین ڈالر کی ادائیگی جون 2026 تک موصول ہونے کی امید ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر پاکستان تھیوڈور روزویلٹ ٹرانزیکشن اسٹرکچر جوائنٹ وینچر پارٹنر روزویلٹ ہوٹل ریئل اسٹیٹ شراکت داری مین ہیٹن نیویارک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر پاکستان ٹرانزیکشن اسٹرکچر جوائنٹ وینچر پارٹنر روزویلٹ ہوٹل ریئل اسٹیٹ شراکت داری مین ہیٹن نیویارک روزویلٹ ہوٹل ارب ڈالر ہوٹل کی یہ ہوٹل ہے اور کے لیے
پڑھیں:
میئر کراچی نے وفاقی حکومت کے منصوبے گرین لائن پر جاری کام بند کرا دیا
جواز یہ بتایا گیا ہے کہ مذکورہ کام شروع کرنے سے قبل بلدیہ عظمیٰ کراچی سے این او سی نہیں لی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی اور وفاقی حکومت کے فنڈز سے ترقیاتی کام کرنے والے ادارے ادارے پاکستان انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (پی آئی ڈی سی ایل) آمنے سامنے آگئے، جہاں میئر کراچی نے وفاقی حکومت کے 30 ارب لاگت کے بڑے منصوبے گرین لائن پروجیکٹ کے دوسرے فیز گرومندر سے میونسپل پارک تک کوریڈور کی تعمیر پر جاری کام بند کرا دیا۔ تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی نے وفاقی حکومت کے کراچی میں جاری بڑے ترقیاتی منصوبے پر کام بند کرا دیا ہے، جس کا جواز یہ بتایا گیا ہے کہ مذکورہ کام شروع کرنے سے قبل بلدیہ عظمیٰ کراچی سے این او سی نہیں لی گئی ہے۔ دوسری طرف وفاقی حکومت کے فنڈز سے ترقیاتی منصوبے پر کام کرنے والے ادارے پی آئی ڈی سی ایل کے حکام کا کہنا ہے کہ پروجیکٹ سے قبل این او سی لی گئی تھی، اس کے باوجود کام بند کرانے کا عمل درست نہیں۔
اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ اگر کے ایم سی کے حکام یا میئر کراچی کو کوئی اعتراض تھا تو پی آئی ڈی سی ایل کو لیٹر لکھا جاتا اور این او سی طلب کی جاتی تو ادارہ ان کو این او سی فراہم کرتا، لیکن وفاقی حکومت کی ہدایت پر جاری منصوبے پر کسی صورت زبانی آرڈر پر کام بند نہیں کیا جا سکتا ہے۔ پی آئی ڈی سی ایل حکام کا کہنا تھا کہ کے ایم سی محکمہ انجینئرنگ کے سپرنٹنڈنٹ انجینئر آئی اینڈ کیو سی کے دستخط سے 12 اکتوبر 2017ء کو جاری کی گئی این او سی ادارے کے پاس موجود ہے۔ پی آئی ڈی سی ایل کے حکام نے کے ایم سی کی جانب سے کراچی کی ترقی کے اربوں لاگت کے منصوبے پر کام بند کرائے جانے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت کے 30 ارب روپے کی لاگت سے گرین لائن منصوبے پر کام جاری ہے اور اس کے اگلے فیز گرومندر سے میونسپل پارک تک کوریڈور پر کام شروع کیا گیا تھا۔ کے ایم سی کے ذمہ دار افسر کا کہنا تھا کہ پی آئی ڈی سی ایل کے پاس کے ایم سی کی این او سی موجود نہیں تھی، جس کے باعث میئر کراچی کی ہدایت پر کام بند کرایا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب اور پی آئی ڈی سی ایل کے حکام جس میں چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) وسیم باجوہ اور جنرل منیجر شفیع چاچڑ کے مابین ملاقات متوقع ہے، جس میں مذکورہ تنازع کا حل نکلنے کا امکان ہے۔ دوسری طرف کے ایم سی کی ٹیم کی جانب سے کام بند کرائے جانے پر کنٹریکٹر نے سائٹ پر کام بند کرکے اور اپنے عملے کو ہٹا دیا ہے۔