’می ٹو‘ مہم کو پاکستان میں ذاتی مفادات کے لیے استعمال کیا گیا، کومل میر
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ کومل میر کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر خواتین کی ہراسانی کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے شروع کی گئی ’می ٹو‘ مہم کا پاکستان میں غلط استعمال کیا گیا۔
کومل میر نے کہا کہ حقیقی مسائل کو اجاگر کرنے کے بجائے پاکستان میں کچھ افراد نے ’می ٹو‘ مہم کو ذاتی مفادات کے لیے استعمال کیا۔ اس سے نہ صرف اس مہم کا اثر کم ہوا بلکہ اصل متاثرین کی آوازیں بھی دب گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: کومل عزیز کی زندگی کا سب سے بڑا خوف کیا ہے، اداکارہ نے بتا دیا
اپنے آنے والے نئے ڈرامہ سیریل ’گونج‘ کی تشہیری تقریب میں بات کرتے ہوئے اداکارہ نے کہا کہ کام کی جگہ پر ہراسانی سے متعلق شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے قانونی تحفظات کو بھی سمجھنے کی اہمیت پر زور دیا۔
کومل میر کا کہنا تھا کہ ان کا نیا ڈرامہ انہی مسائل کے گرد گھومتا ہے کہ خواتین کو پیشہ ورانہ ماحول میں زبانی بدسلوکی اور ہراسانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اداکارہ کے مطابق ڈرامے کی کہانی کا مقصد خواتین کو قانونی طریقے سے انصاف حاصل کرنے کی ترغیب دینا ہے۔
View this post on Instagram
A post shared by All Pakistan Drama Page (@allpakdramapageofficial)
انہوں نے وضاحت کی کہ میرے کردار کی کہانی ایک ایسی عورت کی ہے جو دفتر میں ہراسانی کا سامنا کرتی ہے اور پھر قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کرتی ہے۔ اس سفر کے دوران وہ دوسروں کے لیے ایک مثال بن جاتی ہے کہ انصاف ممکن ہے۔
اداکارہ نے مزید کہا کہ وہ خود بھی حال ہی میں پاکستان میں کام کی جگہ پر ہراسانی سے متعلق قوانین کی مکمل تفصیل سے آگاہ ہوئی ہیں اور بدقسمتی سے اکثریت، خاص طور پر خواتین، ان قوانین سے ناآشنا ہیں اور یہ ڈرامہ اسی کمی کو دور کرنے کی کوشش ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی اداکاراؤں نے عمر چھپانے کی روایت توڑ دی، کون کب پیدا ہوا، سب بتا دیا
انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستانی معاشرے میں خواتین اکثر خوف، سماجی دباؤ یا شرمندگی کے باعث خاموش رہتی ہیں۔ اور نیا نشر ہونے والا یہ ڈرامہ خواتین کو اپنی آواز بلند کرنے کی ترغیب دے گا، نہ صرف اپنے لیے بلکہ ان کے لیے بھی جو بولنے سے قاصر ہیں۔
گونج اسی ماہ کے آخر میں نشر ہونے کی توقع ہے۔ اس کے تخلیق کاروں کا کہنا ہے کہ یہ ڈرامہ محض افسانہ نہیں بلکہ ایک سماجی بیانیہ ہے جو ناظرین کو تعلیم دینے اور ایک ایسے مسئلے پر روشنی ڈالنے کے لیے تیار کیا گیا ہے جسے اکثر نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ ’می ٹو‘ تحریک 2017 میں عالمی سطح پر مقبول ہوئی، جس نے خواتین کو جنسی ہراسانی اور بدسلوکی کے واقعات شیئر کرنے کی ہمت دی۔ پاکستان میں اس مہم نے مکالمے کو جنم دیا، لیکن ساتھ ہی جھوٹے الزامات کے دعوؤں اور تنقید کا بھی سامنا کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خواتین کے حقوق کومل میر می ٹو مہم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خواتین کے حقوق کومل میر می ٹو مہم پاکستان میں خواتین کو کومل میر کرنے کی کے لیے
پڑھیں:
امارات،سنگاپوراور ناروے اے آئی کے استعمال میں نمایاں، پاکستان بہت پیچھے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: سنگاپور،ناروے، متحدہ عرب امارات، نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) کے عالمی استعمال میں نمایاں برتری حاصل کر لی ہے۔ جبکہ پاکستان اس دوڑ میں کافی پیچھے ہے جہاں آبادی کا صرف ایک محدود حصہ روزمرہ زندگی میں اے آئی ٹولز استعمال کر رہا ہے۔
رپورٹ میں 170 ممالک میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے فروغ، اس کے استعمال اور سرکاری و نجی شعبوں میں اس کے انضمام کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ جس کے مطابقمتحدہ عرب امارات اور سنگاپور میں کام کرنے والے 50 فیصد سے زائد افراد باقاعدگی سے آرٹیفیشل انٹیلیجنس استعمال کر رہے ہیں، جس سے یہ دونوں ممالک عالمی درجہ بندی میں سرِفہرست قرار پائے ہیں۔جبکہ پاکستان میں اے آئی کا استعمال 15 فیصد سے بھی کم ہے، جہاں بیشتر افراد اب تک آرٹیفیشل انٹیلیجنس کام یا تعلیم کے لیے استعمال نہیں کر رہے۔یہ انکشاف مائیکروسافٹ کے اے آئی اکنامی انسٹیٹیوٹ کی نئی رپورٹ ’اے آئی ڈیفیوشن رپورٹ 2025ء‘ میں کیا گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے فروغ میں سست رفتاری کی بنیادی وجوہات انٹرنیٹ کی محدود رسائی، ڈیجیٹل مہارتوں کی کمی اور پاکستان کی علاقائی زبانوں میں اے آئی ٹولز کی عدم دستیابی ہیں۔ جن ممالک میں لوگ اپنی زبان، جیسے انگریزی یا عربی میں اے آئی استعمال کر سکتے ہیں، وہاں اس کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
مسلم ممالک میں متحدہ عرب امارات سب سے آگے ہے، اس کے بعد سعودی عرب، ملائشیا، قطر اور انڈونیشیا نمایاں ہیں، جو آرٹیفیشل انٹیلجنس کی تعلیم، ڈیٹا سینٹرز اور حکومتی پروگرامز میں بھاری سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل بھی اُن 7 ممالک میں شامل ہے جو جدید آرٹیفیشل انٹیلجنس ماڈلز تیار کر رہے ہیں، اسرائیل ساتویں نمبر پر ہے جبکہ امریکا، چین، جنوبی کوریا، فرانس، برطانیہ اور کینیڈا اس فہرست میں اس سے آگے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ پاکستان ابھی آرٹیفیشل انٹیلجنس تیار کرنے والے ممالک میں شامل نہیں، تاہم بہتر ڈیجیٹل تعلیم، انٹرنیٹ سہولتوں اور مہارتوں کے فروغ کے ذریعے وہ اس میدان میں اپنی پوزیشن بہتر بنا سکتا ہے۔ تجویز کیاگیاہے کہ امیر اور غریب ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے اے آئی کے فرق کو کم کیا جائے تاکہ تمام اقوام اس جدید ٹیکنالوجی کے فوائد سے یکساں طور پر مستفید ہو سکیں۔