بانی پی ٹی آئی کے بیٹے پاکستان آئیں خوش آمدید، موروثی سیاست کی حمایت نہیں کرتا، علی محمد خان
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی علی محمد خان کاکہناہے کہ اگر بانی پی ٹی آئی عمران خان کے بیٹے پاکستان آنا چاہتے ہیں تو حکومت کو ان کا خیرمقدم کرنا چاہیے، پارٹی کے اندر موروثی سیاست کی کوئی گنجائش نہیں اور صرف رشتہ دار ہونے کی بنیاد پر کسی کو اہم پوزیشن دی گئی تو پارٹی میں سوالات اٹھیں گے۔
علی محمد خان نے کہا کہ وہ تصدیق نہیں کر سکتے کہ عمران خان کے بیٹے واقعی وہ پاکستان آ رہے ہیں یا نہیں، تاہم چند روز سے ان کی آمد کی خبریں زیرِ گردش ہیں،مجھے نہیں لگتا کہ عمران خان کے بیٹے کوئی سیاسی کردار ادا کریں گے لیکن اگر وہ پاکستان آنا چاہتے ہیں تو انہیں خوش آمدید کہنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے رشتہ دار اگر سیاسی جدوجہد کرنا چاہتے ہیں تو اس میں کوئی قباحت نہیں لیکن یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ پی ٹی آئی کا کارکن موروثی سیاست کو پسند نہیں کرتا۔
علی محمد خان نے مزیدکہا کہ اگر کوئی صرف اس بنیاد پر کہ وہ بانی پی ٹی آئی کا رشتہ دار ہے، پارٹی کی اہم پوزیشن پر آتا ہے تو پارٹی کے اندر سے آوازیں اٹھنا ایک فطری امر ہوگا، ہماری جماعت کے کارکنوں کا ڈی این اے ایسا ہے جو محنت، قربانی اور اصولی سیاست پر یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حالات موجودہ وقت میں غیر معمولی ہیں، اگر بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے کوئی بھی مثبت کردار ادا کرنا چاہتا ہے تو ضرور کرے کیونکہ اس وقت مقصد صرف فرد نہیں بلکہ ملک کو آگے لے جانے کی مشترکہ کوشش ہونی چاہیے۔
علی محمد خان نے مزید کہا کہ دو مرتبہ مذاکرات کا عمل ہو چکا ہے، اور پی ٹی آئی ہمیشہ سے ٹکراؤ کی سیاست کی مخالف رہی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ بامعنی مذاکرات ہوں تاکہ نہ صرف بانی پی ٹی آئی بلکہ دیگر اسیران کو بھی ریلیف ملے اور قوم اس سیاسی بند گلی سے نکل سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی علی محمد خان چاہتے ہیں کے بیٹے کہا کہ
پڑھیں:
زیارت سے اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر اور بیٹے کی ویڈیو منظر عام پر، رہائی کے لیے مطالبات تسلیم کرنے کی اپیل
زیارت کے اسسٹنٹ کمشنر محمد افضل باقی اور ان کے بیٹے مستنصر بلال، جنہیں 10 اگست کو مسلح افراد نے اغوا کیا تھا، کی نئی ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں دونوں نے اپنی خیریت ظاہر کرتے ہوئے رہائی کے لیے اغوا کاروں کے مطالبات تسلیم کرنے کی اپیل کی ہے۔
ویڈیو میں محمد افضل کا کہنا تھا کہ میں اور میرا بیٹا ٹھیک ہیں لیکن سخت مشکل میں ہیں، سن کے مطالبات جلد از جلد پورے کرو تاکہ ہمیں رہا کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں: زیارت: مغوی اسسٹنٹ کمشنر اور بیٹے کی بازیابی میں مدد پر نقد انعام کا اعلان
ان کے بیٹے مستنصر بلال نے بھی کہا کہ میرے والد میرے ساتھ ہیں، ہم دونوں ٹھیک ہیں لیکن بڑی پریشانی میں ہیں، جتنی جلدی مطالبات پورے ہوں گے اتنی جلد رہائی ممکن ہوگی۔
محمد افضل اور ان کے بیٹے کو اس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ اہلخانہ کے ہمراہ زیارت شہر سے 20 کلومیٹر دور علاقے زیزری میں پکنک منانے گئے تھے۔ مسلح افراد نے حملے کے دوران ڈرائیور اور محافظوں کو یرغمال بنانے کے بعد چھوڑ دیا جبکہ اسسٹنٹ کمشنر اور ان کے بیٹے کو پہاڑوں کی طرف لے گئے۔ اغوا کاروں نے سرکاری گاڑی کو بھی آگ لگا دی تھی۔
مزید پڑھیں: اسسٹنٹ کمشنر زیارت بیٹے سمیت اغوا، مسلح افراد نے گاڑی کو آگ لگادی
بلوچستان میں افسران کے اغوا کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔ اس سے قبل 4 جون کو ضلع کیچ کے علاقے تمپ سے اسسٹنٹ کمشنر محمد حنیف نورزئی کو بھی مسلح افراد نے اغوا کیا تھا۔
وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ مغوی افسران کی بازیابی کے لیے سرچ آپریشنز جاری ہیں اور حکومت کی پوری کوشش ہے کہ انہیں جلد از جلد بحفاظت رہا کرایا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسسٹنٹ کمشنر محمد افضل باقی بلوچستان زیارت مستنصر بلال