پی ٹی آئی رہنماؤں کوعمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ مل سکی
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
اڈیالہ جیل میں ملاقات کے دن پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کو بانی تحریک انصاف سے ملاقات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
رپورٹ کے مطابق ایم این اے جاوید اقبال وڑائچ، علی خان جدون، نواز الہی، گلریز اقبال، ساجد حسین اور دیگر رہنما ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل پہنچے تھے لیکن انہیں داہگل ناکے پر روک دیا گیا اور ملاقات کی اجازت نہ دی گئی۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی احکامات کے باوجود ملاقات کی اجازت نہ دی جانا افسوسناک ہے اور یہ ملک میں عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ بانی پی ٹی آئی کے کارکنوں سے اتنا ڈر کیوں محسوس کیا جا رہا ہے۔
ایم این اے علی خان جدون نے کہا، ”بانی ایک سیاسی شخصیت ہیں اور انہوں نے مذاکرات سے انکار نہیں کیا۔ مسئلہ یہ ہے کہ مذاکرات کسے سے کیے جائیں۔ اگر حکومت کے پاس اختیار ہوتا تو ہم ان سے مذاکرات ضرور کرتے۔“
مزید برآں، ایم این اے جاوید اقبال وڑائچ نے کہا کہ وہ صبح ساڑھے 10 بجے سے یہاں موجود ہیں اور بانی کے صاحبزادوں کو اپنے والد سے اظہار یکجہتی کے لیے ملاقات کی اجازت دی جانی چاہیے۔
انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کس حیثیت میں بانی کے اہل خانہ کو گرفتار کرتی ہے۔ اینکر پرسن علینہ شگری کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ بانی کے حکم پر تمام کارکن ایک صفحے پر ہیں اور ورکرز کنونشن کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ملاقات کی اجازت پی ٹی ا ئی رہنماو ں
پڑھیں:
پاکستان کی سوڈان میں مظالم کی شدید مذمت، فوری جنگ بندی، سیاسی حل پر زور
سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ مظالم پر خاموشی دراصل شریکِ جرم ہونے کے مترادف ہے۔ انہوں نے سوڈان کی صورتحال کو بین الاقوامی برادری کے لیے ایک اخلاقی اور سیاسی آزمائش قرار دیتے ہوئے افسوس ظاہر کیا کہ بارہا انتباہات کے باوجود سلامتی کونسل ظلم و ستم کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان نے سوڈان میں جاری مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی بے عملی ترک کرے اور فوری جنگ بندی اور سوڈانی قیادت میں سیاسی حل کے لیے موثر اقدامات کرے۔ پی ٹی وی نیوز کے مطابق سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ مظالم پر خاموشی دراصل شریکِ جرم ہونے کے مترادف ہے۔ انہوں نے سوڈان کی صورتحال کو بین الاقوامی برادری کے لیے ایک اخلاقی اور سیاسی آزمائش قرار دیتے ہوئے افسوس ظاہر کیا کہ بارہا انتباہات کے باوجود سلامتی کونسل ظلم و ستم کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ سفیر عاصم نے زور دیا کہ کونسل کو ایک واضح پیغام دینا چاہیے کہ وہ شہریوں کے قتل عام، اسپتالوں پر بمباری اور انسانی کارکنوں کو نشانہ بنانے جیسے مظالم پر مزید خاموش تماشائی نہیں رہے گی۔
انہوں نے ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کی جانب سے الفاشر پر قبضے اور ان کی دہشت گردانہ کارروائیوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی، اور اسپتالوں و انسانی کارکنوں پر حملوں کو بین الاقوامی انسانی اور انسانی حقوق کے قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے سعودی زچگی اسپتال میں مریضوں اور طبی عملے کے قتلِ عام کو ناقابلِ بیان ظلم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان بہیمانہ اقدامات کے ذمہ داروں اور معاونین کو فوری طور پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ سلامتی کونسل کی غیر واضح پالیسی نے RSF کو مزید شہہ دی ہے جبکہ سوڈان کے قانونی اداروں کو کمزور کیا ہے۔ انہوں نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنی پوزیشن پر نظرِ ثانی کریں کیونکہ سوڈانی ریاست کو کمزور کرنا ایسے خلا کو جنم دیتا ہے جسے مسلح گروہ مزید ظلم و جبر اور عدم استحکام کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ سفیر عاصم افتخار نے سوڈان میں نئے وزیرِ اعظم اور ٹیکنوکریٹ کابینہ کی تقرری کا خیرمقدم کیا اور اسے ایک مثبت پیش رفت قرار دیا جو سلامتی کونسل کی حمایت کی مستحق ہے۔