کیڈنس سے مراد کسی عبارت یا کلام میں آواز کا زیرو بم،رفتار،ٹھہراؤ،دروبست Alliterationلہجہ اور نغمگی ہے۔قرآن میں یہ تمام عناصر بدرجہ ء اتم نہایت فطری اور بامعنی انداز میں موجود ہیں۔اسی لیے یہ یقین کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ قرآنِ مجید نہ صرف ہدایت کی کتاب ہے بلکہ زبان و بیان،آہنگ اور تاثیر اور ادب کے اعتبار سے یہ ایک انتہائی منفرد،بے مثال اور معجزاتی کلام ہے۔قرآن کی زبان عربی ء مبین یعنی فصیح عربی ہے لیکن اس کی تاثیر ،اس کا Impactصرف کسی ایک زبان کی حدود تک محدود نہیں۔اس کی تاثیر اور پھیلاؤ چار دانگِ عالم ہے۔
قرآن کی آہنگ کی فطری ساخت۔
قرآن کی آیات کا ایک مخصوص صوتی نظام ہے جس میں Rythmردھم یعنی ہر آیت میں ایک مخصوص صوتی ترتیب اور نغمگی و موسیقیت پائی جاتی ہے جو سامع کے دل کو چھو لیتی ہے۔یہ ردھم و آواز، قرآن کی یہ فطری ساخت دل میں رس گھول دیتی ہے۔ اس کے الفاظ اور اس کی آوازPhonetic harmonyکا اعلیٰ ترین نمونہ ہے۔قرآنی آیات کی ساخت موقع و محل کے اعتبار سے بہت متوازن ہے۔
قافیہ اور سجعRhymed prose۔قرآن کی بہت سی آیات میں اختتام پر قافیے اور سجع کا استعمال ہوتا ہے جیسے والضحیٰ،والیلِ اذا سجعیٰ۔ اس طرح ہم قافیہ آیات قرآن کے آہنگ کو مزید موئثر اور جاذب بناتی ہیں۔قرآن کا ہر لفظ ایک بیش قیمت نگینے کی طرح تراشا گیا اور Placeکیا گیا ہے۔
کچھ الفاظ اور جملے و آیات بار بار دہرائی گئی ہیں جس سے ایک تسلسل اور صوتی ہم آہنگی پیدا ہوتی ہے۔اس سے قاری و سامع کے ذہن و توجہ کو بار بار کچھ اہم حقیقتوںکی جانب مبذول کرانا مقصود ہے تاکہ دیا جانے والا سبق خوب اچھی طرح ذہن نشین ہو جائے۔ ایسی آیات کا بار بار دہرایا جانا ایک خاص اثر چھوڑتا ہے اور مضمون کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔
تلاوتِ قرآن میں تجوید کا علم انتہائی اہم ہے۔ تجوید کے اصول اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ قرآن کی ہر آیت صحیح لہجے،آواز اور آہنگ کے ساتھ پڑھی جائے تاکہ مطلوبہ نتائج حاصل ہوں۔مد،غنہ اور وقف جیسے اصول تلاوت میں صوتی حسن پیدا کرتے ہیں۔ہر حرف کی درست ادائیگی اس کے آہنگ کو بہتر بناتی ہے۔تجوید کے بغیر قرآن کا آہنگ مکمل طور پر نکھر کر سامنے نہیں آتا اور نہ ہی کماحقہ ہو محسوس کیا جا سکتا ہے۔محسوس کیے بغیر اثر پذیری میں کمی واقع ہوتی ہے۔
قرآن کی آہنگ انسانی دماغ اور دل پر خاص اثر ڈالتی ہے۔قرآن کی صحیح تلاوت دل کو سکون بخشتی ہے۔قرآن قادرِ مطلق کا کلام ہے اور بہترین ذکر ہے۔ قرآن خود حکم لگاتا ہے کہ دلوں کو سکون صرف ذکرِ الٰہی میں ملتا ہے۔
صوتی آہنگ،انسان کے شعور و لاشعور دونوں پر یکساں اثر انداز ہوتا ہے اور خشوع و خضوح پیدا کرتا ہے۔آنکھوں سے بے اختیار آنسو بہنے لگتے ہیں۔ بہت گہرا کیتھارسزCatharsis ہوتا ہے جو قرآن کے صوتی حُسن کا کمال ہے۔
تمام اہلِ زبان و ادب قرآن کے اسلوب کی Sublimityکے قائل ہیں۔قرآنی ادب کا ایک نمایاں عنصر اس کی آیات میں Alliterationکا استعمال ہے جس کا مطلب کسی عبارت،جملے،شعر یا آیت میںہم آواز یا ہم حرف اکفاظ کا تسلسل ہے جو سمعی حس پیدا کرتا ہے اور سامع کے دل و دماغ پر مطلوبہ اثر چھوڑتا ہے۔اس کا مقصد کلام کے اندر نغمگی،صوتی حسن اور اثر انگیزی کو جنم دینا ہے۔البتہ اﷲ کریم نے اس اسلوب کو صرف خوبصورتی کے لیے نہیں بلکہ یاد داشت،فہم اور دلوں پر اثر قائم کرنے کے لیے استعمال کیا ہے۔قرآنِ مجید میں Alliteration کا استعمال نہایت حکمت اور فصاحت کے ساتھ کیا گیا ہے۔
نبی کریمﷺ قرآنِ کریم کو ٹھہر ٹھہر کر اور نہایت خوش الحانی سے تلاوت فرمایا کرتے تھے۔ ایک صحابی حضرت ابو موسیٰ اشعری کی انتہائی پر سوز اور مترنم تلاوت کو آپﷺ نے سراہا اور فرمایا تمھیں اﷲ نے سیدنا داؤدؑ کی خوش الحانی میں سے کچھ حصہ دیا ہے۔یہ اس بات کی دلیل ہے کہ قرآنی آہنگ اور خوش الحانی آپﷺ کو بہت پسند تھی۔
ماہرینِ نفسیات اور نیوروسائنس دانوں کے مطابق آواز و الفاظ کا ردھم اور آہنگ دماغ میں کچھ مخصوص کیمیکلز خارج کرتی ہے جیسے کہ Dopamine اورSerotanin جو خوشی اور سکون کا باعث بننتے ہیں۔قرآن کیCadenceان صوتی لہروں پر مبنی ہے جو دل اور دماغ دونوں پر مثبت اثر ڈالتی ہیں۔ قرآن کے حیران کن کیڈنس کی وجہ سے کیا بچے، کیا بڑے، سبھی قرآن کو بآسانی یاد کر لیتے ہیں۔ زبانی یاد داشت کا یہ عمل حفاظتِ قرآن کی ایک بڑی ضمانت ہے۔
قرآن کی نغمگی سے بھرپور آہنگ دماغ کو آیات یاد رکھنے میں مدد گار ہوتی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ قرآن دنیا کی وہ واحد کتاب ہے جو بے شمار لوگوں کو زبانی از بر ہے۔قرآن کی آہنگ نہ صرف اس کے معانی کو موثر بناتی ہے بلکہ اس کی روحانی اور معجزاتی کیفیت کو بھی اجاگر کرتی ہے۔ یہ ایک معجزہ ہے کہ قرآن ایک ہی وقت میں علم،ہدایت اور آہنگ کا کامل اور اعلیٰ ترین نمونہ ہے۔جو بھی دل سے سمجھ کر اس کی تلاوت کرے گا یا دھیان سے سنے گا وہ اس کے کیڈنس سے متاثر ہویئے بغیر نہیں رہ سکتا۔اﷲ ہمیں قرآن کی تلاوت،تجوید اور اس کی آہنگ کو سمجھنے اور اس سے فیض و ہدایت حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہے کہ قرا ن قرا ن کی ا کی ا ہنگ قرا ن کے ہے قرا ن ہے اور
پڑھیں:
اسدقیصرنے27ویں ترمیم مستردکردی،آئین واین ایف سی ایوارڈپربلاول کومذاکرات کی پیشکش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اسد قیصر نے 27ویں آئینی ترمیم کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ آئین کی بحالی اور نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ سے متعلق امور پر چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو سے بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو میں اسد قیصر کا کہنا تھا کہ 27ویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو مکمل طور پر کمزور کیا جا رہا ہے، جبکہ ان کی اپنی تجویز کردہ ترمیم میں فوجی عدالتوں کے فیصلوں پر ہائی کورٹ میں اپیل کا حق شامل تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ملک میں ایک ہی سپریم کورٹ ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی تعیناتیوں کے لیے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان مشاورت ضروری ہے، اس لیے اسپیکر قومی اسمبلی کو غیر جانبدار رہتے ہوئے جلد اپوزیشن لیڈر کا اعلان کرنا چاہیے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ کو چھیڑنے سے چھوٹے صوبوں کے خدشات میں اضافہ اور ملک میں انارکی پھیلنے کا خطرہ ہے۔ اگر پیپلز پارٹی 27ویں ترمیم کے خلاف کھڑی ہوئی تو پی ٹی آئی ان سے آئین کے تحفظ کے لیے تعاون کرنے کو تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں اور جمہوری قوتوں کو پارلیمان میں متحد ہونا چاہیے۔ تعلیم سے متعلق نصاب پر صوبوں کے ساتھ مشاورت ہوسکتی ہے، لیکن وفاق کو مکمل کنٹرول حاصل نہیں ہونا چاہیے۔