گلگت بلتستان اور چترال اپنی قدرتی خوبصورتی کے باعث دنیا بھر کے سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتے ہیں مگر اس خطے کی اصل دولت صرف پہاڑ اور جھیلیں ہی نہیں بلکہ اس کی گہری تاریخ اور ثقافتی ورثہ بھی ہے۔ بدقسمتی سے یہ آثار قدیمہ تیزی سے مٹتے جا رہے ہیں جنہیں فوری توجہ کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان کے پہاڑی علاقے بھی موسمیاتی تبدیلی کے نرغے میں

ماہر آثار قدیمہ ڈاکٹر زہرا حسین اس نایاب ورثے کو بچانے کے لیے پرعزم ہیں۔ وہ گلگت بلتستان اور چترال کے دور دراز علاقوں میں جا کر مقامی کمیونٹی سے نہ صرف بات کر رہی ہیں بلکہ انہیں تربیت بھی دے رہی ہیں تاکہ وہ خود اپنے تاریخی ورثے کی حفاظت کر سکیں۔

مزید پڑھیے: چترال: کیلاشی خاتون کی جانب سے امریکا سے 80 ہزار کتابوں کا تحفہ بھیجنے پر اعتراض کیوں؟

ڈاکٹر زہرا کا کہنا ہے کہ یہ صرف پتھر نہیں بلکہ ہماری پہچان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے اب بھی خاموشی اختیار کی تو آنے والی نسلیں ہماری تہذیب کے ان نشانات سے محروم ہوجائیں گی۔ ڈاکٹر زہرا نے اس کٹھن کام کا بیڑا کیسے اٹھایا اور اس حوالے سے ان کی اب تک کیا خدمات ہیں جانیے اس ویڈیو رپورٹ میں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

چترال ڈاکٹر زہرا حسین گلگت بلتستان گلگت بلتستان اور چترال کا عظیم ورثہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: چترال ڈاکٹر زہرا حسین گلگت بلتستان ڈاکٹر زہرا

پڑھیں:

ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب سے اموات 989 تک پہنچ گئیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: ملک بھر میں بارشوں اور سیلابی صورتحال کے باعث جاں بحق افراد کی تعداد بڑھ کر 989 تک جا پہنچی ہے جبکہ ایک ہزار 64 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بلوچستان کے علاقے کوہلو میں ڈوبنے کے باعث مزید چار بچے جان سے گئے۔ یوں 26 جون سے اب تک قیمتی جانیں گنوانے والوں کی مجموعی تعداد 989 ہو گئی ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ اموات خیبرپختونخوا میں ریکارڈ کی گئیں جہاں 504 افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔ پنجاب میں 287، سندھ میں 80، گلگت بلتستان میں 41، آزاد کشمیر میں 38، بلوچستان میں 30 اور اسلام آباد میں 9 ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں۔

سیلابی ریلوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ایک ہزار 64 افراد زخمی بھی ہوئے۔ قدرتی آفات کے اس سلسلے میں اب تک 8 ہزار 441 مکانات متاثر ہوئے جن میں سے 2 ہزار 216 مکمل طور پر منہدم اور 6 ہزار 265 جزوی طور پر تباہ ہوئے۔ اس کے علاوہ 239 پل اور 674 کلومیٹر طویل سڑکیں بھی سیلابی پانی کی نذر ہو گئیں، جبکہ 6 ہزار 500 سے زائد مویشی ہلاک ہوئے۔

دوسری جانب محکمہ موسمیات نے مون سون کے گیارھویں اسپیل کی پیشگوئی کرتے ہوئے مزید بارشوں کا الرٹ جاری کر دیا ہے۔ بحیرہ عرب سے مرطوب ہوائیں ملک کے بالائی علاقوں میں داخل ہو رہی ہیں جس کے باعث 16 سے 19 ستمبر کے دوران خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان، کشمیر، اسلام آباد اور پنجاب کے مختلف اضلاع میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ رانا تنویر حسین گنے کی فصل پر کیڑوںکے حملے کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کررہے ہیں
  • حکومت صحت کے نظام کو مضبوط بنانے کے لئے پرعزم ہے،سید مصطفی کمال
  • انقلاب – مشن نور
  • چترال میں شدید بارشیں، سیلاب نے تباہی مچادی
  •  اوزون کی تہہ کے تحفظ کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے
  • قائمہ کمیٹی کا جنگلات کی کٹائی کا جائزہ،سیٹلائٹ نگرانی کی سفارش
  • گلوکارہ قرۃالعین بلوچ پر ریچھ کا حملہ: منتظمین اور گلگت بلتستان وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ آمنے سامنے
  • ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب سے اموات 989 تک پہنچ گئیں
  • قائمہ کمیٹی : گلگت بلستان کے وزیر کا جنگلات کی کٹائی میں ملوث ہونے کا انکشاف
  • سرینگر میں شیعہ فیڈریشن کے صدر عاشق حسین خان کی میرواعظ ڈاکٹر عمر فاروق سے اہم ملاقات