ڈاکٹر زہرا حسین گلگت بلتستان اور چترال کے تاریخی ورثے کے تحفظ کے لیے پرعزم
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
گلگت بلتستان اور چترال اپنی قدرتی خوبصورتی کے باعث دنیا بھر کے سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتے ہیں مگر اس خطے کی اصل دولت صرف پہاڑ اور جھیلیں ہی نہیں بلکہ اس کی گہری تاریخ اور ثقافتی ورثہ بھی ہے۔ بدقسمتی سے یہ آثار قدیمہ تیزی سے مٹتے جا رہے ہیں جنہیں فوری توجہ کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان کے پہاڑی علاقے بھی موسمیاتی تبدیلی کے نرغے میں
ماہر آثار قدیمہ ڈاکٹر زہرا حسین اس نایاب ورثے کو بچانے کے لیے پرعزم ہیں۔ وہ گلگت بلتستان اور چترال کے دور دراز علاقوں میں جا کر مقامی کمیونٹی سے نہ صرف بات کر رہی ہیں بلکہ انہیں تربیت بھی دے رہی ہیں تاکہ وہ خود اپنے تاریخی ورثے کی حفاظت کر سکیں۔
مزید پڑھیے: چترال: کیلاشی خاتون کی جانب سے امریکا سے 80 ہزار کتابوں کا تحفہ بھیجنے پر اعتراض کیوں؟
ڈاکٹر زہرا کا کہنا ہے کہ یہ صرف پتھر نہیں بلکہ ہماری پہچان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے اب بھی خاموشی اختیار کی تو آنے والی نسلیں ہماری تہذیب کے ان نشانات سے محروم ہوجائیں گی۔ ڈاکٹر زہرا نے اس کٹھن کام کا بیڑا کیسے اٹھایا اور اس حوالے سے ان کی اب تک کیا خدمات ہیں جانیے اس ویڈیو رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چترال ڈاکٹر زہرا حسین گلگت بلتستان گلگت بلتستان اور چترال کا عظیم ورثہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چترال ڈاکٹر زہرا حسین گلگت بلتستان ڈاکٹر زہرا
پڑھیں:
یومِ آزادی گلگت بلتستان کے موقع پر آئی ایس پی آر کا نیا نغمہ’’پاکستان کی شان-گلگت بلتستان‘‘ریلیز
یومِ آزادی گلگت بلتستان کے موقع پر پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے وطن سے محبت کے جذبات سے لبریز ایک خوبصورت نغمہ ریلیز کر دیا۔
یہ نغمہ، جس کے بول ہیں "پاکستان کی شان — گلگت بلتستان" گلگت بلتستان کے نوجوان گلوکاروں کی آواز میں پیش کیا گیا جو وطنِ عزیز سے خطے کے عوام کے گہرے اور لازوال رشتے کی شاندار عکاسی کرتا ہے۔
نغمہ میں اُن بہادر جانثاروں کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا جنہوں نے مادرِ وطن کی حفاظت کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ گیت کے بول اس عزم کا اظہار بھی کرتے ہیں کہ جس نے بھی پاکستان کی جانب میلی نگاہ ڈالی، اُسے ہمیشہ ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑا۔
نغمے میں اس بات کا کی ترویج کی گئی ہے کہ ہمیں ذاتی اختلافات بھلا کر ملک کے روشن مستقبل کے لیے ایک ہو جانا چاہیے، ہم ایک عظیم قوم ہیں اور اس وطن کی سرفرازی کے لیے ہمیں اتحاد، محبت اور بھائی چارہ کی فضا کو قائم کرنا ہوگا۔
یاد رہے کہ یکم نومبر 1947 گلگت بلتستان کا ڈوگرا راج سے آزادی کا عظیم جدوجہد کا دن ہے گلگت بلتستان کی عوام کی جدو جہد کا مقصد پاکستان کے ساتھ الحاق تھا، گلگت اسکاوٹس اور مقامی جانبازوں نے ڈوگرا راج کے خلاف اعلانِ جنگ کرتے ہوئے مہاراجہ کے کنٹرول کو ختم کیا ڈوگرا راج کے خاتمے کے بعد، گلگت کی فضاؤں میں پہلی بار پاکستانی پرچم لہرایا گیا۔
14 اگست 1948 کو تقریباً ایک سال کی جہدوجہد کے بعد بلتستان کو بھی ہندوستان کے تسلط سے آزاد کرا لیا گیا، گلگت بلتستان میں ڈوگرا راج کے خلاف وہاں کی بہادر عوام کی فتح کو آج بھی ایک عظیم معرکہ تسلیم کیا جاتا ہے۔
گلگت بلتستان اپنے منفرد محل وقوع کی وجہ سے ناصرف دفاعی بلکہ سیاحتی، معاشی اور ثقافتی اعتبار سے بھی اہمیت کا حامل ہے۔