غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک 43 اسرائیلی فوجی خودکشی کر چکے ہیں، میڈیا رپورٹس
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
فلسطینیوں کے روزانہ قتل عام اور جنگ کے اثرات کی وجہ سے اسرائیلی فوجیوں میں خودکشی کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے جبکہ صیہونی رژیم کی فوجی اسٹیبلشمنٹ اپنے فوجیوں میں بڑھتے ہوئے ہوئے ذہنی اور نفسیاتی مسائل پر قابو پانے میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی فوج کی جانب سے دیگر فوجیوں اور صیہونیوں کے حوصلے برقرار رکھنے کے لیے اپنے فوجیوں کی بڑھتی ہوئی خودکشی کی تعداد پر پردہ ڈالنے کی تمام تر کوششوں کے باوجود ایسے پے در پے واقعات صیہونی فوجیوں میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے رجحان کو ظاہر کرتے ہیں۔ یہ صورت حال ان جنگوں کا نتیجہ ہے جو غاصب صہیونی دشمن نے گذشتہ تقریباً دو سال سے شروع کر رکھی ہیں۔ گذشتہ ہفتے اسرائیلی فوجیوں میں خودکشی کے دو واقعات ریکارڈ کیے گئے۔ پہلے میں ایک ریزرو فورس کا فوجی شامل تھا۔ صہیونی خبر رساں ادارے والا نے لکھا ہے کہ اس فوجی نے 7 اکتوبر 2023ء کے حملے (طوفان الاقصی آپریشن) میں اپنے دو دوستوں کی ہلاکت پر کئی مہینوں کی "تکلیف" کے بعد اور پھر "غزہ اور لبنان کے خلاف جنگ کے دوران مسلسل مشکلات اور اس کے نتیجے میں ہونے والی تباہ کاریوں و آفات کا مشاہدہ کرتے ہوئے" اپنی زندگی کا خاتمہ کر دیا۔ خبر رساں ادارے نے فوجی کے اہل خانہ کے حوالے سے بتایا کہ وہ مسلسل "لاشوں کی بدبو اور ان سانحات کے بارے میں شکایت کرتا رہا جو اس نے میدان جنگ میں دیکھے" اور یہ کہ ان کا بیٹا "جنگ کے دوران لبنان اور غزہ کے محاذوں سے فوجیوں کی لاشوں کو منتقل کرنے کا ذمہ دار تھا۔"
اگرچہ اس فوجی کی خودکشی "نفسیاتی مدد حاصل کرنے کی بار بار ناکام کوششوں" کے بعد انجام پائی لیکن صیہونی فوج نے اسے فوجی اعزاز کے ساتھ دفن کرنے سے انکار کر دیا اور اس کا نام جنگ کے مرنے والوں میں بھی درج نہیں کیا گیا۔ اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق دوسرے واقعے میں گولانی بریگیڈ کے ایک فوجی نے خودکشی کی ہے جو غزہ کی پٹی میں جنگ سے واپس آیا تھا۔ اس نے "سدی تیمن" فوجی اڈے میں خود کو گولی مار کر خودکشی کر لی۔ اس فوجی نے ملٹری پولیس کی جانب سے پوچھ گچھ کے بعد خودکشی کی ہے۔ وہ غزہ کی پٹی سے آرام کرنے کے لیے اس فوجی اڈے میں آیا تھا لیکن جب یہاں پہنچا تو ملٹری پولیس کے انسپکٹرز اس کا انتظار کر رہے تھے۔ میڈیا رپورٹس میں مزید کہا گیا ہے: "تقریباً ایک ماہ قبل اس فوجی کے خلاف تحقیقات شروع کی گئی تھیں اور اس کے کمانڈروں نے اس کا ہتھیار ضبط کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ تاہم، اس نے اپنے ایک دوست کا اسلحہ استعمال کرتے ہوئے خود کو گولی مار لی جو سو رہا تھا۔" خودکشی کرنے سے پہلے اس فوجی نے کہا تھا کہ اس کا ایک قریبی دوست گذشتہ ماہ غزہ میں ایک بم دھماکے میں مارا گیا تھا۔ صہیونی ذرائع میں دستیاب اعداد و شمار کے مطابق اسرائیلی حکام فوج میں خودکشیوں کی تعداد میں اضافے کا اعتراف کرتے ہیں جس کی وجہ غزہ کی پٹی میں جاری نسل کشی کے اثرات ہیں۔
ان ذرائع نے فاش کیا ہے کہ 7 اکتوبر 2023ء سے اس سال کے آخر تک (تین ماہ سے بھی کم عرصے میں) 7 اسرائیلی فوجیوں نے خودکشی کی تھی جبکہ صرف 2024ء میں خودکشی کرنے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 21 تھی۔ حالیہ سال کے آغاز سے لے کر اب تک کم از کم 15 اسرائیلی فوجی خودکشی کر چکے ہیں، جس سے غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک خودکشی کرنے والے اسرائیلی فوجیوں کی کل تعداد 43 ہو گئی ہے۔ موجودہ صورتحال جاری رہنے کی صورت میں یہ تعداد مزید بڑھنے کا امکان پایا جاتا ہے۔ صہیونی ذرائع کے مطابق خودکشی کرنے والے کئی فوجیوں کو جنگ کے دوران سخت تجربات سے گزرنا پڑا تھا۔ صیہونی فوج نے اسرائیلی فوجیوں میں بڑھتے ہوئے خودکشی کے رجحان پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ حاضر سروس فوجیوں میں یہ رجحان نسبتاً زیادہ ہے۔ صہیونی اخبارہارٹز نے حالیہ خودکشیوں کے بارے میں لکھا ہے کہ نفسیاتی بحران صرف فوجیوں تک محدود نہیں بلکہ اس نے عام آبادکاروں کو بھی متاثر کیا ہے۔ اس اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں واضح کیا کہ فوج، ریزرو فورس کے ایسے افراد کو بھرتی کرنے میں مصروف ہے جو پہلے سے ذہنی امراض کا شکار ہیں اور حتی ان میں سے بعض زیر علاج ہیں۔ اخبار نے فاش کیا کہ غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک ذہنی امراض کا علاج کروانے والے فوجیوں کی تعداد 9 ہزار سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوجیوں اسرائیلی فوجی فوجیوں میں صیہونی فوج کے آغاز سے فوجیوں کی خودکشی کی کی تعداد اس فوجی فوجی نے جنگ کے
پڑھیں:
پنوعاقل: خودکشی کرنے والی خاتون کو نیوی اہلکاروں نے بروقت کارروائی کرکے بچالیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-05-26