فلسطینیوں کے روزانہ قتل عام اور جنگ کے اثرات کی وجہ سے اسرائیلی فوجیوں میں خودکشی کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے جبکہ صیہونی رژیم کی فوجی اسٹیبلشمنٹ اپنے فوجیوں میں بڑھتے ہوئے ہوئے ذہنی اور نفسیاتی مسائل پر قابو پانے میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی فوج کی جانب سے دیگر فوجیوں اور صیہونیوں کے حوصلے برقرار رکھنے کے لیے اپنے فوجیوں کی بڑھتی ہوئی خودکشی کی تعداد پر پردہ ڈالنے کی تمام تر کوششوں کے باوجود ایسے پے در پے واقعات صیہونی فوجیوں میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے رجحان کو ظاہر کرتے ہیں۔ یہ صورت حال ان جنگوں کا نتیجہ ہے جو غاصب صہیونی دشمن نے گذشتہ تقریباً دو سال سے شروع کر رکھی ہیں۔ گذشتہ ہفتے اسرائیلی فوجیوں میں خودکشی کے دو واقعات ریکارڈ کیے گئے۔ پہلے میں ایک ریزرو فورس کا فوجی شامل تھا۔ صہیونی خبر رساں ادارے والا نے لکھا ہے کہ اس فوجی نے 7 اکتوبر 2023ء کے حملے (طوفان الاقصی آپریشن) میں اپنے دو دوستوں کی ہلاکت پر کئی مہینوں کی "تکلیف" کے بعد اور پھر "غزہ اور لبنان کے خلاف جنگ کے دوران مسلسل مشکلات اور اس کے نتیجے میں ہونے والی تباہ کاریوں و آفات کا مشاہدہ کرتے ہوئے" اپنی زندگی کا خاتمہ کر دیا۔ خبر رساں ادارے نے فوجی کے اہل خانہ کے حوالے سے بتایا کہ وہ مسلسل "لاشوں کی بدبو اور ان سانحات کے بارے میں شکایت کرتا رہا جو اس نے میدان جنگ میں دیکھے" اور یہ کہ ان کا بیٹا "جنگ کے دوران لبنان اور غزہ کے محاذوں سے فوجیوں کی لاشوں کو منتقل کرنے کا ذمہ دار تھا۔"
 
اگرچہ اس فوجی کی خودکشی "نفسیاتی مدد حاصل کرنے کی بار بار ناکام کوششوں" کے بعد انجام پائی لیکن صیہونی فوج نے اسے فوجی اعزاز کے ساتھ دفن کرنے سے انکار کر دیا اور اس کا نام جنگ کے مرنے والوں میں بھی درج نہیں کیا گیا۔ اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق دوسرے واقعے میں گولانی بریگیڈ کے ایک فوجی نے خودکشی کی ہے جو غزہ کی پٹی میں جنگ سے واپس آیا تھا۔ اس نے "سدی تیمن" فوجی اڈے میں خود کو گولی مار کر خودکشی کر لی۔ اس فوجی نے ملٹری پولیس کی جانب سے پوچھ گچھ کے بعد خودکشی کی ہے۔ وہ غزہ کی پٹی سے آرام کرنے کے لیے اس فوجی اڈے میں آیا تھا لیکن جب یہاں پہنچا تو ملٹری پولیس کے انسپکٹرز اس کا انتظار کر رہے تھے۔ میڈیا رپورٹس میں مزید کہا گیا ہے: "تقریباً ایک ماہ قبل اس فوجی کے خلاف تحقیقات شروع کی گئی تھیں اور اس کے کمانڈروں نے اس کا ہتھیار ضبط کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ تاہم، اس نے اپنے ایک دوست کا اسلحہ استعمال کرتے ہوئے خود کو گولی مار لی جو سو رہا تھا۔" خودکشی کرنے سے پہلے اس فوجی نے کہا تھا کہ اس کا ایک قریبی دوست گذشتہ ماہ غزہ میں ایک بم دھماکے میں مارا گیا تھا۔ صہیونی ذرائع میں دستیاب اعداد و شمار کے مطابق اسرائیلی حکام فوج میں خودکشیوں کی تعداد میں اضافے کا اعتراف کرتے ہیں جس کی وجہ غزہ کی پٹی میں جاری نسل کشی کے اثرات ہیں۔
 
ان ذرائع نے فاش کیا ہے کہ  7 اکتوبر 2023ء سے اس سال کے آخر تک (تین ماہ سے بھی کم عرصے میں) 7 اسرائیلی فوجیوں نے خودکشی کی تھی جبکہ صرف 2024ء میں خودکشی کرنے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 21 تھی۔ حالیہ سال کے آغاز سے لے کر اب تک کم از کم 15 اسرائیلی فوجی خودکشی کر چکے ہیں، جس سے غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک خودکشی کرنے والے اسرائیلی فوجیوں کی کل تعداد 43 ہو گئی ہے۔ موجودہ صورتحال جاری رہنے کی صورت میں یہ تعداد مزید بڑھنے کا امکان پایا جاتا ہے۔ صہیونی ذرائع کے مطابق خودکشی کرنے والے کئی فوجیوں کو جنگ کے دوران سخت تجربات سے گزرنا پڑا تھا۔ صیہونی فوج نے اسرائیلی فوجیوں میں بڑھتے ہوئے خودکشی کے رجحان پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ حاضر سروس فوجیوں میں یہ رجحان نسبتاً زیادہ ہے۔ صہیونی اخبارہارٹز نے حالیہ خودکشیوں کے بارے میں لکھا ہے کہ نفسیاتی بحران صرف فوجیوں تک محدود نہیں بلکہ اس نے عام آبادکاروں کو بھی متاثر کیا ہے۔ اس اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں واضح کیا کہ فوج، ریزرو فورس کے ایسے افراد کو بھرتی کرنے میں مصروف ہے جو پہلے سے ذہنی امراض کا شکار ہیں اور حتی ان میں سے بعض زیر علاج ہیں۔ اخبار نے فاش کیا کہ غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک ذہنی امراض کا علاج کروانے والے فوجیوں کی تعداد 9 ہزار سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسرائیلی فوجیوں اسرائیلی فوجی فوجیوں میں صیہونی فوج کے آغاز سے فوجیوں کی خودکشی کی کی تعداد اس فوجی فوجی نے جنگ کے

پڑھیں:

برطانوی حکمران جماعت کے اراکین پارلیمنٹ کا اسرائیل میں داخلہ بند

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لندن: برطانیہ کی حکمران جماعت لیبر پارٹی کے دو ارکانِ پارلیمنٹ کو اسرائیل میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق سائمن اوفر اور پیٹر پرنسلے ایک پارلیمانی وفد کے ساتھ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے دورے پر گئے تھے، جہاں وہ طبی اور ریلیف سرگرمیوں کا جائزہ لینا چاہتے تھے۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام نے دونوں ارکانِ پارلیمنٹ کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔ اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے لیبر پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ وہ خطے میں صحت عامہ کے مسائل کو قریب سے دیکھنے کے خواہشمند تھے لیکن اسرائیلی حکومت نے انہیں اس موقع سے محروم کر دیا جو انتہائی افسوسناک رویہ ہے۔

برطانوی دفترِ خارجہ کے ترجمان نے اس اقدام کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ برطانوی عوامی نمائندوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ لندن میں اسرائیلی سفارت خانے نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے تاہم برطانوی حکام نے اسرائیلی حکومت پر واضح کیا ہے کہ یہ اقدام دوستانہ تعلقات کے منافی ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق فارن آفس منسٹر ہمیش فالکنر سمیت اعلیٰ حکام ارکانِ پارلیمنٹ سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے، اس سے قبل بھی اسرائیلی حکام نے بعض برطانوی ارکانِ پارلیمنٹ کو ملک میں داخل ہونے سے روک دیا تھا، جس پر برطانیہ کی سیاسی قیادت نے سخت ردعمل دیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • آن لائن گیم میں 13 لاکھ روپے ہارنے پر 14 سالہ بچے کی خودکشی
  • نیتن یاہو سے مارکو روبیو کا تجدید عہد
  • برطانوی حکمران جماعت کے اراکین پارلیمنٹ کا اسرائیل میں داخلہ بند
  • غزہ سٹی میں اسرائیل کی زمینی کارروائی کا آغاز، 91 فلسطینی شہید، ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور
  • کراچی، مختلف علاقے کے گھروں سے 2 افراد کی گلے میں پھندا لگی لاشیں برآمد
  • قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا
  • دوحا میں اسرائیلی حملے سے 50 منٹ قبل ٹرمپ باخبر تھے، امریکی میڈیا کا انکشاف
  • دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے صدر ٹرمپ کو خبر تھی، امریکی میڈیا کا دھماکہ خیز انکشاف
  • قطر اور یہودو نصاریٰ کی دوستی کی دنیا
  • ورلڈ کپ 2019 سے قبل خودکشی کے خیالات آئے، شامی کا انکشاف