غزہ کے محاذ سے لوٹنے والے اسرائیلی فوجی کی خودکشی، فوج میں بحرانی کیفیت
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
گولانی بریگیڈ سے تعلق رکھنے والے ایک اسرائیلی فوجی نے فوجی اڈے پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی، یہ واقعہ اسرائیلی فوجیوں میں بڑھتے ہوئے ذہنی دباؤ اور فوج کی جانب سے خودکشیوں کی اصل تعداد چھپانے کی کوششوں کو اجاگر کرتا ہے۔
معروف اسرائیلی اخبار ہارٹز کے مطابق، اس فوجی نے سدی تیمان نامی فوجی اڈے پر اُس وقت خودکشی کی، جب فوجی پولیس نے اس سے پوچھ گچھ کی تھی، وہ پہلے ہی ایک قریبی دوست کو کھو چکا تھا، جو گزشتہ ماہ فلسطینی مزاحمتی حملے میں ایک بکتر بند گاڑی کے دھماکے میں مارا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق 2023 میں 10، 2024 میں 21، اور 2025 کے آغاز سے اب تک کم از کم 14 اسرائیلی فوجی خودکشی کر چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ: اسرائیلی فوجی بدترین نفسیاتی مسائل سے دوچار، 43 فوجیوں کی خودکشی
خودکشی سے قبل یہ فوجی غزہ سے تربیت کے لیے نکالا گیا تھا اور تفتیش کے بعد اس کا اسلحہ ضبط کر لیا گیا تھا۔ تاہم، اس نے اپنے کسی ساتھی سے دوبارہ بندوق حاصل کی اور چند گھنٹوں بعد اپنی جان لے لی۔
چند روز قبل ہی ایک اور اسرائیلی فوجی نے بھی خودکشی کر لی تھی، جو کئی ماہ غزہ اور لبنان میں خدمات انجام دینے کے بعد جنگ کے ہولناک مناظر برداشت نہ کر سکا۔
اخبار ہارٹز نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اسرائیلی فوج حقیقی خودکشیوں کے اعداد و شمار ظاہر نہیں کرتی، اور کئی فوجیوں کو خاموشی سے دفن کردیا جاتا ہے نہ سرکاری اعزازات دیے جاتے ہیں، نہ عوامی اعلان کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: کھانا اور ادویات لینے آئے بیمار بچوں و خواتین پر اسرائیلی فوج کا حملہ، 15 افراد شہید
عبرانی ویب سائٹ ’شومرم‘ کے مطابق، پچھلے ایک سال میں خودکشی کرنے والے زیادہ تر فوجی ریزرو فوجی تھے، تاہم، فوج دعویٰ کرتی ہے کہ خودکشی کی شرح معمول سے زیادہ نہیں ہے، حالانکہ بڑے پیمانے پر نفری بلائی گئی ہے۔
روپن اکیڈمک سینٹر کے سوسائیڈ ریسرچ سینٹر کے سربراہ پروفیسر یوسی لیوی بیلز نے خبردار کیا کہ اسرائیلی فوج شدید خودکشیوں کی لہر کا سامنا کر رہی ہے کیونکہ فوجی جنگ کے نفسیاتی اثرات برداشت نہیں کر پا رہے۔
یوسی لیوی بیلز کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی فوجی شدید بحران کا شکار ہیں اور اُنہیں احساس ہوا ہے کہ وہ ایک کہیں زیادہ طاقتور دشمن سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ ’خاص طور پر ریزرو فوجی نہایت کمزور اور مسلسل صدمے کے بعد ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔‘
مزید پڑھیں: کنسرٹ کے دوران فنکار کی طرف سے ‘اسرائیلی فوج مردہ باد’ اور ‘فلسطین کو آزاد کرو’ کے نعرے
پروفیسر یوسی لیوی بیلز کا کہنا ہے کہ جب تک یہ فوجی اپنے تجربات پر قابو نہیں پائیں گے، خودکشیوں میں اضافہ ہوتا رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوجی اسرائیلی فوج کے مطابق کے بعد
پڑھیں:
جنگی مجرم نے اپنے اندھے حامی کو ''امن انعام'' کیلئے نامزد کیا ہے، جوزپ بورل
یورپی یونین کے سابق سیکرٹری خارجہ امور نے، غاصب و سفاک صیہونی رژیم کے اندھے حامی ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل امن انعام کیلئے نامزد کرنے سے متعلق جنگی مجرم نیتن یاہو کی اہلیت پر سوال اٹھایا ہے اسلام ٹائمز۔ "بھیانک جنگی جرائم کا ایک ایسا ملزم کہ جو بین الاقوامی عدالت انصاف (ICJ) کو انتہائی مطلوب ہے، اپنے جرائم کے ارتکاب کے لئے سب سے زیادہ ہتھیار فراہم کرنے والے شخص کو 'نوبل امن انعام' کے لئے نامزد کر رہا ہے" یہ الفاظ غاصب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی جانب سے انتہاء پسند امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل پیس پرائز کے لئے نامزد کئے جانے پر تبصرہ کرتے ہوئے یورپی یونین کے سابق سیکرٹری خارجہ امور جوزپ بورل نے لکھے ہیں۔ اس بارے جاری ہونے والے اپنے سوشل میڈیا پیغام میں جوزپ بورل نے مزید لکھا کہ ''یہ وہی شخص ہے کہ جس کی ہمہ جہت مدد سے نیتن یاہو، دوسری جنگ عظیم کے بعد، خطے کی سب سے بڑی نسلی تطہیر میں مصروف ہے!''
واضح رہے کہ سوموار کے روز وائٹ ہاؤس میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کے دوران نیتن یاہو نے امریکی صدر کو نوبل امن انعام کمیٹی کے لئے لکھے گئے اپنے خط کی ایک کاپی بھی پیش کی تھی جس میں غاصب و سفاک اسرائیلی وزیر اعظم نے انتہاء پسند امریکی صدر کو اس ایوارڈ کے ''لائق'' قرار دیا تھا۔ ادھر 7 اکتوبر 2023 کے روز انجام پانے والے طوفان الاقصی مزاحمتی آپریشن کے بعد سے امریکہ کی بھرپور سیاسی، مالی و اسلحہ جاتی حمایت کے ساتھ غزہ کی پٹی میں جاری اسرائیلی جنگی جرائم میں شہید ہونے والے عام فلسطینی شہریوں کی تعداد 57 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے، جن میں زیادہ تر خواتین و بچے شامل ہیں۔