اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ میں مجوزہ 60 روزہ جنگ بندی کے دوران مستقل جنگ بندی کےلیے بات چیت کریں گے۔

نیتن یاہو نے کہا کہ جنگ بندی کے لئے مذاکرات کئے جائیں گے لیکن اگر اسرائیل کی شرائط اس مدت میں پوری نہ کی گئیں تو ان پر فوجی طاقت سے عمل درآمد کرایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور غزہ کے درمیان مستقل جنگ بندی کے لیے حماس کی جانب سے ہتھیار ڈالنا، غزہ پر حکمرانی سے دستبرداری اور فوجی صلاحیتوں کا خاتمہ بنیادی شرائط میں شامل ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ اگر 60 دن کی جنگ بندی کے دوران ہماری شرائط پوری نہ ہوئیں، تو ہم انہیں طاقت کے زور پر پورا کرائیں گے۔

واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لئے بلواسطہ مذاکرات قطر میں اتوار سے جاری ہیں۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جنگ بندی کے نے کہا

پڑھیں:

حماس نے 10 یرغمالیوں کی رہائی پر آمادگی ظاہر کر دی

حماس نے 10 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے، جو غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے لیے جاری کوششوں کا حصہ ہے، تاہم فلسطینی مزاحمتی تنظیم کا کہنا ہے کہ جنگ بندی سے متعلق مذاکرات سخت گیر اسرائیلی رویے کے باعث ’انتہائی مشکل‘ ثابت ہو رہے ہیں۔

حماس کی جانب سے یہ اعلان بدھ کے روز اس وقت سامنے آیا جب اسرائیلی حملوں میں غزہ میں کم از کم 74 افراد شہید ہوگئے، ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر امید ظاہر کی ہے کہ غزہ میں جلد ہی جنگ بندی ممکن ہو سکے گی۔

#BREAKING Hamas says it agrees to release 10 Israeli hostages as part of ‘flexibility’ to reach Gaza ceasefire pic.twitter.com/5d7MHTZMNz

— Anadolu English (@anadoluagency) July 9, 2025

حماس کے مطابق قطر اور امریکا کی ثالثی میں جاری مذاکرات میں کئی اہم نکات پر اختلافات موجود ہیں، جن میں فوری انسانی امداد کی فراہمی، اسرائیلی افواج کی غزہ سے واپسی اور مستقل جنگ بندی کی واضح ضمانتیں شامل ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کے عہدیدار طاہر النوعنو کا کہنا ہے کہ تنظیم نے حالیہ جنگ بندی کی تجویز کو قبول کر لیا ہے اور اپنے عوام کو تحفظ دینے، نسل کشی کے جرم کو روکنے، اور امداد کی باعزت اور آزادانہ فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری لچک کا مظاہرہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

انہوں نے مزید کہا کہ جنگ بندی کے ابتدائی مرحلے کے تحت اسرائیلی فوج کو کن علاقوں سے پیچھے ہٹنا ہے، اس کا تعین اس طرح کیا جانا چاہیے کہ فلسطینی عوام کی زندگی متاثر نہ ہو اور مذاکرات کے دوسرے مرحلے کے لیے راہ ہموار ہو۔

دوسری جانب اسی ہفتے دو بار اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد واشنگٹن میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کے امکانات بہت اچھے ہیں، تاہم ان کے تازہ بیان میں کچھ احتیاط کا عنصر نمایاں تھا۔

’مجھے لگتا ہے اس ہفتے یا اگلے ہفتے تک ہمیں موقع مل سکتا ہے، یقینی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا، کیونکہ جنگ اور غزہ جیسے مسائل میں یقین کی کوئی گنجائش نہیں، لیکن امکانات بہت اچھے ہیں کہ کسی نہ کسی قسم کا معاہدہ جلد طے پا جائے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل حماس خیر سگالی غزہ مذاکرات یرغمالی

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کے دوران مستقل امن پر بات چیت ہوگی، نیتن یاہو
  • یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ جنگ بندی کے لیے حالات سازگار ہیں: اسرائیلی آرمی چیف
  • اسرائیل غزہ میں مسقتل جنگ بندی پر بھی آمادہ، شرائط کیا رکھی ہیں؟
  • غزہ میں جنگ بندی کیلئے حالات سازگار ہیں،اسرائیلی آرمی چیف
  • اسرائیل کی چالاکی، غزہ جنگ بندی کے بدلے تعمیر نو کی شرائط پر قطر کو استعمال کرنے کی کوشش
  • حماس کی مستقل جنگ بندی کے بدلے 10 قیدیوں کی رہائی کی پیشکش
  • حماس نے 10 یرغمالیوں کی رہائی پر آمادگی ظاہر کر دی
  • غزہ میں جنگ بندی کے لیے حالات سازگار ہیں: اسرائیلی آرمی چیف
  • اسرائیل غزہ جنگ بندی سے پیچھے ہٹا تو اس کیخلاف مزید اقدامات کریں گے، برطانوی وزیر خارجہ