یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ جنگ بندی کے لیے حالات سازگار ہیں: اسرائیلی آرمی چیف
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیلی چیف آف سٹاف نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنانے کے معاہدے کے ساتھ آگے بڑھنے کے لیے حالات سازگار ہیں۔
دوسری طرف قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ مذاکرات جاری ہیں۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایال زامیر نے اسرائیلی ٹی وی پر خطاب میں کہا کہ ہم نے کئی اہم نتائج حاصل کیے ہیں، ہم نے حماس کی حکمرانی اور فوجی صلاحیتوں کو کافی نقصان پہنچایا ہے، ہم نے جس آپریشنل طاقت کا مظاہرہ کیا ہے اس کی بدولت یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ایک معاہدے کے ساتھ آگے بڑھنے کے لیے حالات اب سازگار ہیں۔
ادھر حماس کا کہنا ہے کہ وہ غزہ جنگ بندی کے حوالے سے دوحہ میں جاری مذاکرات میں بڑی لچک دکھا رہی ہے، حماس کے رہنما طاہر النونو نے ایک پریس بیان میں تصدیق کی کہ موجودہ مذاکرات کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، انہوں نے طے پانے والے کسی بھی معاہدے کے نفاذ کے لیے واضح بین الاقوامی ضمانتوں کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کے پاس دباؤ کے حقیقی لیور موجود ہیں جو زمین پر فرق پیدا کر سکتے ہیں، حماس کی پوزیشن مستحکم ہے اور اس میں مکمل انخلا اور دشمنی کا خاتمہ شامل ہے۔
اس سے قبل اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ 60 دن کی جنگ بندی اور آدھے مغویوں کی واپسی کا اچھا موقع ہے۔
اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون ساعر نے کہا کہ ہم غزہ میں جنگ بندی کے لیے سنجیدہ ہیں اور یہ قابل حصول ہے، انہوں نے سلوواکیہ کے دارالحکومت براٹیسلاوا کے اپنے دورے کے دوران بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم عارضی جنگ بندی کے معاہدے پر پہنچ جاتے ہیں تو ہم غزہ میں مستقل جنگ بندی پر بات چیت کریں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جنگ بندی کے کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
غزہ میں مسلسل اسرائیل کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، بلال عباس قادری
صدر پاکستان سنی تحریک نے کہا کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ اسرائیل کس کے اشارے پر مظلوم فلسطینیوں پر ظلم ڈھا رہا ہے، مگر اس کے مظالم کا انجام اب قریب آ چکا ہے، ظلم زیادہ دیر قائم نہیں رہ سکتا، انصاف اور حق کی جیت ہمیشہ ہوتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی صدر پاکستان سنی تحریک صاحبزادہ علامہ بلال عباس قادری نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیاں عالمی قوانین کی کھلی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہیں، معصوم فلسطینیوں پر بمباری اور ظلم انسانیت کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری خصوصاً مسلم ممالک کو متحد ہو کر اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے عملی اقدامات کرنے ہوں گے، غزہ میں انسانی بحران سنگین صورتحال اختیار کر چکا ہے، خاموشی جرم کے زمرے میں آتی ہے، وقت آگیا ہے کہ مسلمان ممالک ایک موثر لائحہ عمل کے ساتھ مظلوم فلسطینیوں کا ساتھ دیں۔اسرائیلی بمباری سے معصوم فلسطینی شہید ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں انسانی بحران سنگین صورت اختیار کر چکا ہے، خاموشی جرم کے مترادف ہے، فلسطینیوں کا ساتھ دینا امتِ مسلمہ کی ذمہ داری ہے۔ بلال عباس قادری کا مزید کہنا تھا کہ جنگ بندی کے اعلان کے باوجود اسرائیلی مسلح افواج کی جارحیت جاری ہے، اب تک سیکڑوں بے گناہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، عالمی برادری کو چاہیئے کہ وہ اسرائیل کے مظالم روکنے کے لیے فوری اور موثر کردار ادا کرے، پوری دنیا جانتی ہے کہ اسرائیل کس کے اشارے پر مظلوم فلسطینیوں پر ظلم ڈھا رہا ہے، مگر اس کے مظالم کا انجام اب قریب آ چکا ہے، ظلم زیادہ دیر قائم نہیں رہ سکتا، انصاف اور حق کی جیت ہمیشہ ہوتی ہے۔