کتنی ہی’’مشقیں‘‘ کی جائیں، “تائیوان کی علیحدگی” ناکام ہوگی، چینی ریاستی کونسل
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
کتنی ہی’’مشقیں‘‘ کی جائیں، “تائیوان کی علیحدگی” ناکام ہوگی، چینی ریاستی کونسل WhatsAppFacebookTwitter 0 10 July, 2025 سب نیوز
بیجنگ:چین کے تائیوان خطے کی فوج نے ’’ہان گوانگ 41 مشق‘‘ کا آغاز کیا اور پہلی بار ، نام نہاد “تائیوان پر مین لینڈ کی جانب سے2027 حملہ” کو فوجی مشق کے موضوع کے طور پر لیا گیا ۔ جمعرات کے روز چین کی ریاستی کونسل کے تائیوان امور کے دفتر کے ترجمان چھن بن حوا نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ تائیوان کی ڈی پی پی انتظامیہ’’تائیوان کی علیحدگی پسند ‘‘موقف پر بضد رہ کر آبنائے تائیوان کے دونوں کناروں کے درمیان تصادم کو ہوا دیتے ہوئے کشیدگی میں مسلسل اضافہ کررہی ہے۔
“فوجی طاقت کے ذریعے علیحدگی کی جستجو ” کی کوشش آبنائے تائیوان کے امن و امان اور تائیوان کے عام شہریوں کی سلامتی اور فلاح و بہبود کو مزید نقصان پہنچا سکتی ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ تائیوان کی علیحدگی ایک بند راستہ ہے اور ملک کی وحدت کو روکا نہیں جا سکتا ۔ چاہےکتنی ہی “مشقیں” کی جائیں ، “تائیوان کی علیحدگی” کی ناکامی کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی مادر وطن کی ناگریز وحدت کو روکا جا سکےگا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین کا14واں پانچ سالہ منصوبہ : معدنیات کی دریافت کا ہدف قبل از وقت مکمل اگلی خبربلوچستان میں پھر دہشتگردی، پنجاب سے تعلق رکھنے والے 9 مسافر شناخت کے بعد قتل افغان طالبان نے عالمی فوجداری عدالت کے سپریم لیڈر کی گرفتاری وارنٹ کو مسترد کر دیا ٹرمپ کا فلسطینیوں کو غزہ سے بے دخل کرنے کا منصوبہ سامنے آگیا، نیتن یاہو کا دو ریاستی حل سے انکار غزہ میں فلسطینی مزاحمت کاروں کا کاری وار، اسرائیلی فوج کو بھاری نقصان، 5 فوجی ہلاک، 14 زخمی ایلون مسک کو نئی امریکی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان مہنگا پڑ گیا برطانیہ نے ایران میں اپنا سفارتخانہ دوبارہ کھول دیا مناسب وقت پر ایران پر سے پابندیاں اٹھالوں گا، امریکی صدرCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: تائیوان کی علیحدگی
پڑھیں:
چینی فریگیٹ کا بحیرہ احمر میں جرمن فوجی طیارے پر لیزر حملہ
جرمنی کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ یہ طیارہ، بحیرہ احمر میں بین الاقوامی سمندری راستوں کی حفاظت کے لئے جاری یورپی یونین کے ایسپائڈز مشن کا حصہ ہے اور چین کی طرف لیزر سے نشانہ بنایا گیا طیارہ اکتوبر سے علاقے کی جاسوسی کے لیے ملٹی سینسر پلیٹ فارم کے طور پر یا "فلائنگ آئی"کے عنوان سے مامور ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جرمنی نے منگل کو چینی سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کیا ہے کہ چین نے بحیرہ احمر میں یورپی یونین کے آپریشن میں شریک جرمن طیارے کو لیزر سے نشانہ بنایا ہے۔ واضح رہے کہ اس وقت یورپی یونین میں یورپ میں جدید ٹیکنالوجیز اور سیکیورٹی کے بنیادی ڈھانچے پر چینی اثر و رسوخ کے بارے میں خدشات بڑھ رہے ہیں۔ جرمن وزارت خارجہ نے سوشل میڈیا پر کہا ہے کہ جرمن اہلکاروں کی زندگیاں خطرے میں ڈالنا اور آپریشن میں خلل ڈالنا مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔ چین کی وزارت خارجہ کی طرف سے فوری طور پر کوئی جواب نہیں آیا اور برلن میں چینی سفارت خانے نے فوری طور پر اس پر تبصرہ نہیں کیا۔
جرمنی کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ یہ طیارہ، بحیرہ احمر میں بین الاقوامی سمندری راستوں کی حفاظت کے لئے جاری یورپی یونین کے ایسپائڈز مشن کا حصہ ہے اور چین کی طرف لیزر سے نشانہ بنایا گیا طیارہ اکتوبر سے علاقے کی جاسوسی کے لیے ملٹی سینسر پلیٹ فارم کے طور پر یا "فلائنگ آئی"کے عنوان سے مامور ہے۔ وزارت کے ترجمان نے بتایا کہ جولائی کے آغاز میں ایک چینی جنگی جہاز نے معمول کے مشن کی پرواز کے دوران بغیر کسی وجہ یا پیشگی رابطے کے طیارے کو نشانہ بنایا، پرواز کو احتیاط کے طور پر روک دیا گیا اور طیارہ جبوتی کے ایک اڈے پر بحفاظت اتر گیا، ایم ایس پی ایک سویلین کمرشل سروس فراہم کرنے والے کے ذریعے چلایا جاتا ہے اور جرمن مسلح افواج کے اہلکار اس میں شامل ہیں۔
وزارت کے مطابق اس جہاز کے ذریعے جمع کیا گیا ڈیٹا شراکت داروں کے لیے آگاہی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ چین اس سے قبل امریکی طیاروں پر لیزر فائر کرنے کے الزامات کو مسترد کر چکا ہے۔ یورپی نیٹو کے رکن ملک اور چین کے درمیان پیش آنیوالے واقعات زیادہ غیر معمولی ہیں۔ 2020 میں، یو ایس پیسفک فلیٹ نے کہا تھا کہ ایک چینی جنگی جہاز نے گوام کے مغرب میں بین الاقوامی پانیوں کے اوپر فضائی حدود میں پرواز کرنے والے امریکی بحری گشتی طیارے پر لیزر فائر کیا تھا، چین نے ردعمل میں کہاتھا کہ یہ حقائق کے مطابق نہیں ہے۔ یاد رہے جرمن طیارہ بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر انصاراللہ کے حملوں کے خلاف یورپی یونین کے فوجی آپریشن میں شامل تھا، جسے آپریشن ایسپائڈز کے نام سے جانا جاتا ہے۔