غزہ پٹی سے حماس کا خاتمہ ہو گا، نیتن یاہو
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
غزہ پٹی سے حماس کا خاتمہ ہو گا، نیتن یاہو اسرائیل پر دباؤ کے لیے یورپی یونین متحرک
اسرائیل پر دباؤ کے لیے یورپی یونین متحرک
یورپی یونین غزہ پٹی میں امدادی سامان کی فراہمی کے معاہدے کی ناکامی کی صورت میں اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کے لیے ایک لائحہ عمل طے کر رہی ہے، جس میں ان ممالک کو شامل کیا جا رہا ہے، جو اسرائیل پر دباؤ ڈال سکتے ہیں۔
یورپی یونین کی جانب سے اسرائیل پر دباؤ کے لیے بنائے جانے والے اس لائحہ عمل میں متعدد دیگر اقدامات بھی تجویز کیے گئے ہیں، جن میں تجارتی مراعات کی معطلی، اسلحے کی برآمد پر پابندی اور اسرائیل کی یورپی یونین کے ’’ہورائزن تحقیقاتی فنڈنگ پروگرام‘‘ تک رسائی روکنا شامل ہیں۔
(جاری ہے)
دیگر ممکنہ اقدامات میں اسرائیلی شہریوں کے لیے یورپی یونین میں داخلے کی شرائط کو سخت کرنا اور ان سیاست دانوں پر پابندیاں عائد کرنا شامل ہیں، جنہیں غزہ پٹی میں تباہ کن انسانی صورتحال کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔
یورپی یونین اور اسرائیل کے درمیان فضائی آمدورفت کے معاہدے پر نظرثانی، جس نے دونوں کے درمیان براہ راست پروازوں کی راہ ہموار کی، بھی ممکنہ دباؤ کے ایک ذریعے کے طور پر زیر غور ہے۔
ادارت: افسر اعوان، مقبول ملک
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے فلسطینی عسکری تنظیم حماس کو مکمل شکست دینے کے عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ اب بھی 50 یرغمالی غزہ پٹی میں موجود ہیں، جن میں سے 20 زندہ ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے نیوز میکس کو جمعرات کے روز دیے گئے ایک انٹرویو میں نیتن یاہو کا کہنا تھا، ’’ہم ان درندوں کو شکست دیں گے اور اپنے یرغمالیوں کو واپس لائیں گے۔‘‘
اسرائیلی وزیر اعظم نے امید ظاہر کی کہ چند دنوں میں باقی ماندہ یرغمالیوں میں سے 10 کو رہا کر دیا جائے گا، جو غزہ پٹی میں اس 60 روزہ جنگ بندی کے تحت ممکن ہو سکتا ہے، جس پر مذاکرات جاری ہیں۔
نیتن یاہو نے نیوز میکس کو بتایا کہ غزہ میں موجود 50 یرغمالیوں میں سے 20 یقینی طور پر زندہ ہیں مگر دیگر اب زندہ نہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایک معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت حماس ابتدائی طور پر 10 زندہ یرغمالیوں کو رہا کرے گی اور ہلاک شدگان میں سے تقریباً نصف کی لاشیں بھی اسرائیل کے حوالے کر دے گی۔
نیتن یاہو نے اس عزم کو دہرایا کہ وہ باقی تمام یرغمالیوں کو بھی، خواہ وہ زندہ ہوں یا مردہ، واپس لائیں گے۔
جمعرات کو واشنگٹن کے اپنے تین روزہ دورے کے اختتام پر نیتن یاہو نے ایک بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ جنگ کے مستقل خاتمے کے لیے بات چیت ممکنہ 60 روزہ جنگ بندی کے آئندہ آغاز پر شروع ہونے کی توقع ہے۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا، ’’اس مقصد کے حصول کے لیے، ہمیں کم از کم وہ شرائط درکار ہیں جو ہم نے طے کی ہیں۔ حماس ہتھیار ڈالے، غزہ پٹی کو غیر فوجی علاقہ بنایا جائے اور حماس کی کوئی بھی حکومتی یا عسکری صلاحیت باقی نہ رہے۔ یہ ہمارے بنیادی مطالبات ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ اگر یہ مطالبات 60 روزہ فائربندی کے دوران مذاکرات کے ذریعے پورے نہ ہوئے، تو اسرائیل دوسرے طریقوں سے یعنی اپنی فوج کے ذریعے یہ مقاصد حاصل کرے گا۔
.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیل پر دباؤ نیتن یاہو نے یورپی یونین غزہ پٹی میں دباؤ کے کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل جانتا ہے ایران کا انتہائی افزودہ یورینیئم کہاں دفن ہے: نیتن یاہو کا دعویٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں ایران کے انتہائی افزودہ یورینیئم کے ذخیرے کی زیر زمین موجودگی کا علم ہے۔
ایک امریکی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں نیتن یاہو نے یقین ظاہر کیا کہ اب ایران اپنے جوہری پروگرام کو مزید آگے نہیں بڑھائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل بخوبی جانتا ہے کہ ایران نے افزودہ یورینیئم کہاں چھپایا ہے، اور امریکا و اسرائیل کے حالیہ حملوں کے بعد ایران خوفزدہ ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی حکام کو اب یہ احساس ہو گیا ہے کہ جو کچھ امریکا اور اسرائیل نے ایک بار کیا، وہ اسے دوبارہ یا اس سے بھی زیادہ مرتبہ دہرا سکتے ہیں، جس کے باعث ایران دباؤ میں ہے۔
مزید برآں، نیتن یاہو نے امکان ظاہر کیا کہ غزہ میں 60 دن کی جنگ بندی پر جلد پیش رفت ہو سکتی ہے۔