غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کے دوران مستقل امن پر بات چیت ہوگی، نیتن یاہو
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کے دوران مستقل امن پر بات چیت ہوگی، نیتن یاہو WhatsAppFacebookTwitter 0 11 July, 2025 سب نیوز
تل ابیب:اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ میں مجوزہ 60 روزہ جنگ بندی کے دوران مستقل جنگ بندی کے امکانات پر مذاکرات کیے جائیں گے، لیکن ساتھ ہی خبردار کیا کہ اگر اسرائیل کی شرائط پوری نہ ہوئیں تو ان پر فوجی طاقت سے عمل درآمد کرایا جائے گا۔
نیتن یاہو نے اپنے تازہ بیان میں کہا: “اگر ان 60 دنوں میں حماس نے ہتھیار نہ ڈالے، غزہ کی حکمرانی سے دستبرداری اختیار نہ کی اور اپنی عسکری صلاحیتیں ختم نہ کیں تو ہم خود ان شرائط پر عمل کرائیں گے — چاہے طاقت سے کیوں نہ ہو۔”
انہوں نے واضح کیا کہ مستقل جنگ بندی کے لیے یہ تین شرائط اسرائیل کے لیے ناقابلِ تبدیل ہیں۔
یاد رہے کہ جنگ بندی کے لیے اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ مذاکرات اتوار سے قطر میں جاری ہیں جن میں امریکا، قطر اور مصر ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
نیتن یاہو کے اس بیان کو مبصرین ایک طرف سفارتی لچک اور دوسری طرف دباؤ کی پالیسی قرار دے رہے ہیں، تاکہ جنگ بندی کے دوران حماس پر زیادہ سے زیادہ شرائط منوائی جا سکیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعمران خان کے بیٹوں کا پاکستان آنے کا معاملہ کھٹائی میں پڑگیا ابھی جنگ جاری ہے، ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں: امریکا فلسطینی کارکن محمود خلیل کی ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف 2 کروڑ ڈالر ہرجانے کی درخواست ٹرمپ کا کینیڈا پر تجارتی دباؤ میں اضافہ، درآمدات پر 35 فیصد نیا ٹیرف نافذ کرنے کا اعلان چین غزہ میں جنگ کو جلد از جلد ختم کرنے کے لئے کوشش کرتا رہے گا، چینی وزیر اعظم بلوچستان میں پھر دہشتگردی، پنجاب سے تعلق رکھنے والے 9 مسافر شناخت کے بعد قتل کتنی ہی’’مشقیں‘‘ کی جائیں، “تائیوان کی علیحدگی” ناکام ہوگی، چینی ریاستی کونسلCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جنگ بندی کے دوران نیتن یاہو کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے .نیتن یاہو کا اعتراف
بیت المقدس(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے اعتراف کیا کہ اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے اور اسے آنے والے سالوں میں مزید خود انحصار بننا پڑے گا” ٹائمز آف اسرائیل“ کے مطابق بیت المقدس میں اسرائیلی وزارت خزانہ کے اکاﺅنٹنٹ جنرل کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نتن یاہو نے تسلیم کیا کہ اسرائیل ایک طرح سے تنہائی کا شکار ہے.(جاری ہے)
نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ پر حملوں کے بعد سے اسرائیل کو دو نئے خطرات کا سامنا ہے جن میں مسلم اکثریتی ممالک سے ہجرت کے نتیجے میں یورپ میں آبادیاتی تبدیلیاں اور نئی ٹیکنالوجیز کی مدد سے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر اسرائیل کے مخالفین کا اثر و رسوخ میں اضافہ شامل ہیں ان کے خیال میں یہ چیلنجز طویل عرصے سے کار فرما تھے، لیکن سات اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے حملوں سے شروع ہونے والی جاری جنگ کے دوران سامنے آئے. نتن یاہو نے یورپ میں آبادیاتی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں لامحدود ہجرت کے نتیجے میں مسلمان ایک اہم اقلیت اورپر اثر آواز رکھنے والے بہت زیادہ جارحانہ رویہ اختیار کرنے والے بن گئے ہیں. انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان ممالک کے مسلمان شہری یورپی حکومتوں پر اسرائیل مخالف پالیسیاں اپنانے کے لیے دباﺅ ڈال رہے ہیں اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ مسلمانوں کا مرکز غزہ نہیں بلکہ یہ عام طور پر صہیونیت کی مخالفت کر رہے ہیں اور بعض اوقات ایک اسلام پسند ایجنڈا ہے جو ان ریاستوں کو چیلنج کرتا ہے . ان کا کہنا تھا کہ یہ اسرائیل پر پابندیاں اور ہر طرح کی پابندیاں پیدا کر رہا ہے یہ ہو رہا ہے یہ ایک ایسا عمل ہے جو گذشتہ 30 سالوں سے کام کر رہا ہے اور خاص طور پر پچھلی دہائی میں اور اس سے اسرائیل کی بین الاقوامی صورتحال بدل رہی ہے. ‘نتن یاہو نے متنبہ کیا کہ صورت حال ہتھیاروں پر پابندیوں کا باعث بن سکتی ہے حالانکہ یہ ابھی کے لیے صرف خدشات ہیں، معاشی پابندیوں کا آغاز بھی ہو سکتا ہے نتن یاہو کے مطابق دوسرا چیلنج اسرائیل کے حریفوں، جن میں این جی اوز اور قطر اور چین جیسی ریاستوں کی سرمایہ کاری ہے انہوں نے کہا کہ بوٹس، مصنوعی ذہانت اور اشتہارات کا استعمال کرتے ہوئے مغربی میڈیا کو اسرائیل مخالف ایجنڈے سے متاثر کیا جا رہا ہے اس سلسلے میں انہوں نے ٹک ٹاک کی مثال دی. یادرہے کہ سات ستمبر 2023 سے غزہ میں شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت کے دوران اسرائیل فلسطینی علاقے کے کئی حصوں پر فضائی اور زمینی حملے کر چکا ہے، جن میں 64 ہزار سے زیادہ اموات ہوئی ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کے محاصرے کی وجہ سے وہاں جلد ہی قحط جیسی صورت حال کا سامنا ہو سکتا ہے اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے بعض یورپی ممالک نے نہ صرف تل ابیب کے حملوں کی مذمت کی ہے بلکہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے.