نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کل استنبول کا ایک روزہ دورہ کریں گے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, November 2025 GMT
سٹی 42: نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کل استبول کا ایک روزہ دورہ کریں گے ۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ترکیہ وزیر خارجہ کی دعوت پر نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کل استنبول کا ایک روزہ دورہ کریں گے،اسحاق ڈار استنبول میں عرب اسلامی وزرائے خارجہ کے رابطہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔پاکستان اور سات عرب اسلامی ممالک غزہ امن معاہدے کی کوششوں میں شامل رہے ہیں۔
استنبول اجلاس میں پاکستان جنگ بندی معاہدے پر مکمل عملدرآمد پر زور دے گا،پاکستان مقبوضہ فلسطینی علاقوں خصوصاً غزہ سے مکمل اسرائیلی انخلا کا مطالبہ کرے گا۔پاکستان فلسطینیوں کے لیے بلا رکاوٹ انسانی امداد اور غزہ کی تعمیرِ نو پر زور دے گا۔
لاہور :ڈمپر نے موٹر سائیکل کو کچل دیا، 3 افراد جاں بحق
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا پاکستان آزاد، قابلِ بقااور متصل فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت دہرائے گا، 1967 سے پیشگی سرحدوں پر قائم فلسطینی ریاست کا دارالحکومت القدس الشریف ہونا چاہیے۔
پاکستان فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت اور ان کی عزت و انصاف کی بحالی کے لیے پرعزم ہے۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
غزہ کی جنگ بندی اور انسانی بحران پر استنبول میں اعلیٰ سطح اجلاس، مسلم وزرائے خارجہ کی شرکت متوقع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
استنبول: ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان کی میزبانی میں پیر کے روز غزہ کی تازہ صورتحال اور جنگ بندی کے مستقبل پر ایک اہم اجلاس منعقد ہوگا، جس میں متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، قطر، پاکستان، سعودی عرب اور اردن کے وزرائے خارجہ شرکت کریں گے۔
ترک سفارتی ذرائع کے مطابق یہ اجلاس انہی ممالک کے وزرائے خارجہ کا تسلسل ہے جنہوں نے 23 ستمبر کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی، استنبول میں ہونے والے اجلاس میں 10 اکتوبر کی جنگ بندی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال اور غزہ میں انسانی بحران پر تفصیلی غور کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق ہاکان فیدان اجلاس میں اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی ختم کرنے کے بہانے تراشنے کی کوششوں کی مذمت کریں گے اور اس بات پر زور دیں گے کہ عالمی برادری کو تل ابیب کے اشتعال انگیز اقدامات کے خلاف مضبوط اور مؤثر موقف اختیار کرنا ہوگا۔
ترک وزیر خارجہ اس بات پر بھی زور دیں گے کہ مسلم ممالک کو مشترکہ حکمتِ عملی اپناتے ہوئے جنگ بندی کو مستقل امن میں تبدیل کرنے کے لیے مربوط کردار ادا کرنا چاہیے۔ وہ یہ بھی واضح کریں گے کہ غزہ میں پہنچنے والی انسانی امداد ناکافی ہے اور اسرائیل اپنی انسانی و قانونی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہا ہے۔
ہاکان فیدان اس بات کو بھی اجاگر کریں گے کہ غزہ میں مسلسل اور بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی انسانی اور قانونی تقاضہ ہے، لہٰذا اسرائیل پر دباؤ بڑھایا جانا چاہیے تاکہ امدادی سامان کی ترسیل یقینی بنائی جا سکے۔
انہوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ اجلاس میں فلسطینی انتظامیہ کو غزہ کی سلامتی اور انتظامی امور کی ذمہ داری دینے کے حوالے سے عملی اقدامات پر بھی غور کیا جائے گا، تاکہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق کا تحفظ ہو اور دو ریاستی حل کے وژن کو تقویت ملے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں شریک ممالک اقوام متحدہ کے پلیٹ فارمز پر آئندہ کے اقدامات کے لیے بھی مشاورت اور قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کریں گے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔