حکومت نے پی ایس ڈی پی اخراجات 1.05 ٹریلین روپے تک بڑھا دیے
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے جمعرات کو اعلان کیا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران وفاقی ترقیاتی اخراجات 1.05 ٹریلین روپے کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئے، جس کی وجہ بیرونی ترقیاتی قرضوں کی بکنگ اور مالی سال کے اختتام پر بجٹ کنٹرولرز کی جانب سے فنڈز کا اجرا تھا۔
یہ پیشرفت وزارت منصوبہ بندی کی اس کوشش کا اختتام ثابت ہوئی، جس کا مقصد 1.
احسن اقبال نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (PSDP) کے اخراجات مالی سال 2024-25 میں 1.046 ٹریلین روپے کی سطح تک پہنچے۔
گزشتہ ہفتے وزیر منصوبہ بندی نے دی ایکسپریس ٹریبیون سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی تھی کہ AGPR کی سست رفتاری کی وجہ سے پی ایس ڈی پی اخراجات 905 ارب روپے پر رک گئے تھے۔
تاہم مالی سال کے اختتام کے بعد وزارت خزانہ نے عارضی طور پر اندازہ لگایا کہ انھوں نے آئی ایم ایفسے طے شدہ بنیادی بجٹ سرپلس ہدف حاصل کر لیا ہے۔
وزارت منصوبہ بندی کی رپورٹ کے مطابق 2 جولائی سے 9 جولائی کے دوران مزید 141 ارب روپے کے اخراجات بک کیے گئے، جس سے کل اخراجات 1.046 ٹریلین روپے تک جا پہنچے۔ صرف جون کے مہینے میں 449 ارب روپے (کل کا 43 فیصد) خرچ کیے گئے، جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔
وزیر منصوبہ بندی کے مطابق ان اضافی اخراجات میں 80 ارب روپے کے مزید غیر ملکی قرضے بھی شامل تھے، جبکہ AGPR کی جانب سے مزید فنڈز کا اجرا کیا گیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹریلین روپے مالی سال ارب روپے
پڑھیں:
پاکستان پوسٹ میں 4 ارب روپے کے خلافِ ضابطہ اخراجات کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان پوسٹ کے مالی معاملات پر سنگین سوالات اٹھ گئے۔ آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ پاکستان پوسٹ نے 4 ارب روپے سے زائد کی رقم خلافِ ضابطہ طریقے سے خرچ کی، جو کہ سرکاری خزانے میں جمع کروانے کے بجائے مختلف مدات میں استعمال کی گئی۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ پاکستان پوسٹ کے 37 ڈاک خانوں میں یہ بے ضابطگیاں سامنے آئیں، جہاں منی آرڈرز اور ویسٹرن یونین کی ادائیگیوں کے نام پر غیر قانونی اخراجات کیے گئے۔
آڈٹ حکام نے واضح طور پر کہا کہ محکمے کی جانب سے دی جانے والی وضاحتیں درست نہیں اور ان خلاف ورزیوں کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ اس موقع پر چیئرمین پی اے سی جنید اکبر خان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کی مزید چھان بین کی ہدایت کی۔
سیکریٹری مواصلات نے اپنی وضاحت میں بتایا کہ ادائیگیوں کا مؤثر نظام موجود نہ ہونے کی وجہ سے ادارے کو یہ قدم اٹھانا پڑا، تاہم ان کے مطابق اب سسٹم کو بہتر کر لیا گیا ہے اور مستقبل میں ایسی بے ضابطگیوں کی گنجائش نہیں رہے گی۔
یہ معاملہ سرکاری اداروں میں شفافیت اور جوابدہی کے حوالے سے ایک بار پھر خدشات کو جنم دے رہا ہے، اور اس پر آئندہ اجلاسوں میں مزید پیش رفت متوقع ہے۔