غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کے دوران مستقل امن پر بات چیت ہوگی، نیتن یاہو
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ میں مجوزہ 60 روزہ جنگ بندی کے دوران مستقل جنگ بندی کے امکانات پر مذاکرات کیے جائیں گے، لیکن ساتھ ہی خبردار کیا کہ اگر اسرائیل کی شرائط پوری نہ ہوئیں تو ان پر فوجی طاقت سے عمل درآمد کرایا جائے گا۔
نیتن یاہو نے اپنے تازہ بیان میں کہا: "اگر ان 60 دنوں میں حماس نے ہتھیار نہ ڈالے، غزہ کی حکمرانی سے دستبرداری اختیار نہ کی اور اپنی عسکری صلاحیتیں ختم نہ کیں تو ہم خود ان شرائط پر عمل کرائیں گے — چاہے طاقت سے کیوں نہ ہو۔"
انہوں نے واضح کیا کہ مستقل جنگ بندی کے لیے یہ تین شرائط اسرائیل کے لیے ناقابلِ تبدیل ہیں۔
یاد رہے کہ جنگ بندی کے لیے اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ مذاکرات اتوار سے قطر میں جاری ہیں جن میں امریکا، قطر اور مصر ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
نیتن یاہو کے اس بیان کو مبصرین ایک طرف سفارتی لچک اور دوسری طرف دباؤ کی پالیسی قرار دے رہے ہیں، تاکہ جنگ بندی کے دوران حماس پر زیادہ سے زیادہ شرائط منوائی جا سکیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جنگ بندی کے نیتن یاہو
پڑھیں:
قطر پر حملہ ایک بہت بڑی غلطی تھی، صیہونی رہنما
ابراہم بورگ نے نیتن یاہو کی حکومت پر غزہ اور مغربی کنارے کے معاملے میں غلطی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو کے ہم خیال لوگ نہیں چاہتے کہ کوئی مضبوط فلسطینی ادارہ ان علاقوں میں موجود ہو۔ اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی ریاست کی پارلیمنٹ کے سابق اسپیکر نے الجزیرہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں غزہ میں 7 اکتوبر کے بعد سے صیہونی حکومت کی کارروائیوں کو "مجرمانہ سیاست" کا نام دیتے ہوئے زمینی فوجی آپریشن کو شکست سے تعبیر کیا ہے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق انھوں نے ان میں سے بعض اقدامات کو شرمناک قرار دیا۔ ابراہم بورگ نے نیتن یاہو کی حکومت پر غزہ اور مغربی کنارے کے معاملے میں غلطی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو کے ہم خیال لوگ نہیں چاہتے کہ کوئی مضبوط فلسطینی ادارہ ان علاقوں میں موجود ہو۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ قطر پر نازک وقت میں حملہ ایک بہت بڑی غلطی تھی، جس کی وجہ غرور، تکبر اور تسلط پسندی کی خواہش ہے اور یہ نیتن یاہو خطے پر غلبہ حاصل کرنے کی اپنی کوشش میں ناکام رہے گا اور یہ حکومت "کامیابی حاصل کرنیکی سکت" نہیں رکھتی۔
سابق اسپیکر نے پیش گوئی کی کہ آنے والے انتخابات میں نیتن یاہو کے دور کا خاتمہ ہوگا، اور وہ اسرائیل اور یہودیت کی تاریخ سے مٹ جائیں گے" اور "تاریخ میں بدترین یہودی رہنما کے طور پر پہچانے جائیں گے۔ بورگ نے مزید کہا کہ نیتن یاہو نے بدترین حکمت عملی اپنائی، اپنے منصوبوں میں ناکام رہے، ایک سیاسی جوا کھیلا جا رہا ہے۔ دریں اثنا، اسرائیلی پارلیمنٹ کے سابق اسپیکر نے ایک مختلف نقطہ نظر پیش کرتے ہوئے کہا کہ دو ریاستی حل کوئی حل نہیں، بلکہ [اسرائیل کے لیے] ایک مسئلہ ہے، اور یہ کہ اگر حکومت پیچھے ہٹتی ہے تو یہ سیاسی شکست ہوگی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہم فلسطینی ریاست کے قیام کی اجازت نہیں دیں گے اور ہم ردعمل کے لیے آپشنز پر غور کر رہے ہیں۔