حماس نے اسرائیل کے 10 قیدیوں کی رہائی کی منظوری دے دی
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
فلسطین کی اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سینئر رہنما طاہر النونو نے اعلان کیا ہے کہ حماس نے اسرائیل کے 10 قیدیوں کو غزہ میں رہائی دینے کی منظوری دے دی ہے، تاکہ انسانی امداد کی روانی کو یقینی بنایا جا سکے اور قابض اسرائیل کی درندگی کو روکا جا سکے۔
طاہر النونو نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حماس قطر میں جاری مذاکرات میں انتہائی لچک دکھا رہی ہے اور ثالثوں کے ساتھ تعاون کر رہی ہے، حالانکہ ان مذاکرات کو شدید چیلنجز درپیش ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حماس کا موقف ہر حال میں مستحکم ہے، کسی بھی معاہدے کی بنیاد اسرائیل کا غزہ سے مکمل انخلاء اور جنگ بندی کا جامع نفاذ ہے۔
یہ بھی پڑھیے اسرائیل 60 روزہ جنگ بندی پر آمادہ، حماس معاہدہ قبول کرے: ٹرمپ
طاہر النونو نے مزید کہا کہ عالمی ضمانتیں ناگزیر ہیں، خاص طور پر امریکا کے پاس اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کی طاقت موجود ہے، اگر سیاسی ارادہ ہو تو۔ ان کے مطابق، جنگ بندی کا نفاذ صرف امریکا کی سیاسی مرضی سے ممکن ہے، کیونکہ امریکا اسرائیل کو ہر طرح کے اسباب فراہم کرتا ہے، جس کے نتیجے میں یہ جنگ جاری رہتی ہے۔
حماس کے موقف کے مطابق، مذاکرات کا مرکز فلسطینی عوام کے حقوق اور ان کے اعلیٰ ترین مقاصد ہیں، جو ہر فیصلہ اور مفاہمت کی رہنمائی کرتے ہیں۔ طاہر النونو نے بتایا کہ حماس نے انسانی المیہ کو روکنے اور فلسطینیوں کی عزت و وقار کے ساتھ امداد کی مکمل فراہمی کے لیے مذاکرات میں نرمی کا مظاہرہ کیا ہے تاکہ درندگی کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔
مذاکرات میں 2 اہم مسائل زیر بحث ہیں:
اولاً، انسانی امداد کی مکمل بحالی بغیر اسرائیلی مداخلت کے، تاکہ فلسطینیوں کی نسل کشی اور جبری نقل مکانی کو روکا جا سکے۔
ثانیاً، اسرائیلی فوج کی وہ پہلی انخلاء لائن قائم ہوجائے، جس سے فلسطینیوں کی زندگی اور مستقبل پر کوئی منفی اثر نہ پڑے اور جو دوسری مرحلے کی مذاکرات کی راہ ہموار کرے۔
یہ بھی پڑھیے اسرائیل غزہ سے نکل جائے، جنگ کے مکمل خاتمے کے لیے معاہدے پر تیار ہیں، حماس
النونو نے واضح کیا کہ جنگ بندی اور اسرائیل کا مکمل انخلا حماس کے کسی بھی معاہدے کی بنیادی شرط ہے۔ ان کے مطابق، ابتدائی معاہدہ 60 دنوں کا ہوگا جس میں مکمل جنگ بندی اور اسرائیلی فوج کا انخلا شامل ہوگا، جو بعد میں مکمل معاہدے کی راہ ہموار کرے گا۔
واضح رہے کہ یہ مذاکرات قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ طور پر جاری ہیں، جس کا مقصد 2023ء کے اکتوبر سے جاری فلسطینیوں کی خون ریزی کو روکنا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل حماس غزہ قیدیوں کی رہائی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل قیدیوں کی رہائی طاہر النونو نے فلسطینیوں کی کہ حماس
پڑھیں:
غزہ میں حماس کا بڑا حملہ، 5 اسرائیلی فوجی مارے گئے، 14 زخمی
شمالی غزہ کے علاقے بیت حانون میں حماس کے ساتھ جھڑپ کے دوران 5 صہیونی فوجی ہلاک اور 14 زخمی ہو گئے، جن میں سے 2 کی حالت تشویشناک ہے۔
جھڑپ رات کو پیش آئی جب اسرائیلی فوج کے اہلکار گشت کے دوران روڈ سائیڈ بم کا نشانہ بنے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ زخمی اہلکاروں کو نکالنے کے دوران شدید فائرنگ کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے اور ان کے اہل خانہ کو اطلاع دے دی گئی ہے۔
فوج کے مطابق، جس مقام پر جھڑپ ہوئی، اس پر پہلے فضائی حملے کیے گئے تھے۔ ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ اہلکار پیدل گشت کے دوران بم کا نشانہ بنے۔
ادھر قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جنگ بندی کے لیے ہونے والے اسرائیل-حماس مذاکرات کا پہلا مرحلہ کسی نتیجے کے بغیر ختم ہو گیا۔ مذاکرات میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی شرکت متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق امریکا کی جانب سے 60 دن کی جنگ بندی کی تجویز دی گئی ہے، جس کے تحت حماس 10 زندہ یرغمالی اور کچھ لاشیں واپس کرے گی، جبکہ اسرائیل فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔
حماس نے مذاکرات میں اقوام متحدہ کی نگرانی میں امداد کی تقسیم، اسرائیلی فوجی انخلا کی ضمانت، اور دوبارہ جھڑپیں نہ ہونے کی یقین دہانی جیسے مطالبات بھی پیش کیے ہیں۔