WE News:
2025-09-18@00:22:18 GMT

حماس نے اسرائیل کے 10 قیدیوں کی رہائی کی منظوری دے دی

اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT

حماس نے اسرائیل کے 10 قیدیوں کی رہائی کی منظوری دے دی

فلسطین کی اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سینئر رہنما طاہر النونو نے اعلان کیا ہے کہ حماس نے اسرائیل کے 10 قیدیوں کو غزہ میں رہائی دینے کی منظوری دے دی ہے، تاکہ انسانی امداد کی روانی کو یقینی بنایا جا سکے اور قابض اسرائیل کی درندگی کو روکا جا سکے۔

طاہر النونو نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حماس قطر میں جاری مذاکرات میں انتہائی لچک دکھا رہی ہے اور ثالثوں کے ساتھ تعاون کر رہی ہے، حالانکہ ان مذاکرات کو شدید چیلنجز درپیش ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حماس کا موقف ہر حال میں مستحکم ہے، کسی بھی معاہدے کی بنیاد اسرائیل کا غزہ سے مکمل انخلاء اور جنگ بندی کا جامع نفاذ ہے۔

یہ بھی پڑھیے اسرائیل 60 روزہ جنگ بندی پر آمادہ، حماس معاہدہ قبول کرے: ٹرمپ

طاہر النونو نے مزید کہا کہ عالمی ضمانتیں ناگزیر ہیں، خاص طور پر امریکا کے پاس اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کی طاقت موجود ہے، اگر سیاسی ارادہ ہو تو۔ ان کے مطابق، جنگ بندی کا نفاذ صرف امریکا کی سیاسی مرضی سے ممکن ہے، کیونکہ امریکا اسرائیل کو ہر طرح کے اسباب فراہم کرتا ہے، جس کے نتیجے میں یہ جنگ جاری رہتی ہے۔

حماس کے موقف کے مطابق، مذاکرات کا مرکز فلسطینی عوام کے حقوق اور ان کے اعلیٰ ترین مقاصد ہیں، جو ہر فیصلہ اور مفاہمت کی رہنمائی کرتے ہیں۔ طاہر النونو نے بتایا کہ حماس نے انسانی المیہ کو روکنے اور فلسطینیوں کی عزت و وقار کے ساتھ امداد کی مکمل فراہمی کے لیے مذاکرات میں نرمی کا مظاہرہ کیا ہے تاکہ درندگی کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔

مذاکرات میں 2 اہم مسائل زیر بحث ہیں:

اولاً، انسانی امداد کی مکمل بحالی بغیر اسرائیلی مداخلت کے، تاکہ فلسطینیوں کی نسل کشی اور جبری نقل مکانی کو روکا جا سکے۔

ثانیاً، اسرائیلی فوج کی وہ پہلی انخلاء لائن قائم ہوجائے، جس سے فلسطینیوں کی زندگی اور مستقبل پر کوئی منفی اثر نہ پڑے اور جو دوسری مرحلے کی مذاکرات کی راہ ہموار کرے۔

یہ بھی پڑھیے اسرائیل غزہ سے نکل جائے، جنگ کے مکمل خاتمے کے لیے معاہدے پر تیار ہیں، حماس

النونو نے واضح کیا کہ جنگ بندی اور اسرائیل کا مکمل انخلا حماس کے کسی بھی معاہدے کی بنیادی شرط ہے۔ ان کے مطابق، ابتدائی معاہدہ 60 دنوں کا ہوگا جس میں مکمل جنگ بندی اور اسرائیلی فوج کا انخلا شامل ہوگا، جو بعد میں مکمل معاہدے کی راہ ہموار کرے گا۔

واضح رہے کہ یہ مذاکرات قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ طور پر جاری ہیں، جس کا مقصد 2023ء کے اکتوبر سے جاری فلسطینیوں کی خون ریزی کو روکنا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل حماس غزہ قیدیوں کی رہائی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل قیدیوں کی رہائی طاہر النونو نے فلسطینیوں کی کہ حماس

پڑھیں:

ہم اپنی خودمختاری کے دفاع کیلئے جوابی اقدام کیلئے پُرعزم ہیں، امیر قطر

عرب و اسلامی ممالک کے ایک ہنگامی سربراہی اجلاس میں شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کا کہنا تھا کہ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے، لیکن یہ سازشیں ناکام ہوں گی۔ نتین یاہو، عرب دنیا کو اسرائیلی اثر کے تحت لانے کا خواب دیکھ رہا ہے، جو ایک خطرناک وہم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ "دوحہ" میں عرب اور اسلامی ممالک کا ایک ہنگامی سربراہی اجلاس ہوا، جس کا آغاز قطر کے امیر "شیخ تمیم بن حمد آل ثانی" کے خطاب سے ہوا۔ اس موقع پر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ قطر کے دارالحکومت پر ایک بزدلانہ حملہ کیا گیا، جس میں "حماس" رہنماؤں کے خاندانوں اور مذاکراتی وفد کے رہائشی مقام کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے شہری، اس حملے سے حیران رہ گئے اور دنیا بھی اس دہشتگردی و جارحیت پر چونک گئی۔ حملے کے وقت حماس کی قیادت قطر اور مصر کی جانب سے دی جانے والی ایک امریکی تجویز پر غور کر رہی تھی۔ اس اجلاس کی جگہ سب کو معلوم تھی۔ امیر قطر نے کہا کہ اسرائیل کی غزہ پر جنگ اب نسل کشی میں بدل چکی ہے۔ دوحہ نے حماس اور اسرائیل کے وفود کی میزبانی کی اور ہماری ثالثی سے کچھ اسرائیلی و فلسطینی قیدیوں کی رہائی ممکن ہوئی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر اسرائیل، حماس کی سیاسی قیادت کو قتل کرنا چاہتا ہے تو پھر مذاکرات کیوں کرتا ہے؟۔ اسرائیل کی جارحیت کُھلی بزدلی اور غیر منصفانہ ہے۔

امیر قطر نے کہا کہ مذاکراتی فریق کو مسلسل نشانہ بنانا دراصل مذاکراتی عمل کو ناکام بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل، غزہ کو ایسا علاقہ بنانا چاہتا ہے جہاں رہائش ممکن نہ ہو تا کہ وہاں کے لوگوں کو جبراً ہجرت پر مجبور کیا جا سکے۔ اسرائیل یہ سمجھتا ہے کہ وہ ہر بار عرب دنیا پر نئی حقیقتیں مسلط کر سکتا ہے۔ شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ عرب خطے کو اسرائیل کے اثر و رسوخ میں لانا ایک خطرناک خیال ہے۔ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے لیکن یہ سازشیں ناکام ہوں گی۔ نتین یاہو، عرب دنیا کو اسرائیلی تسلط کے زیر اثر لانے کا خواب دیکھ رہا ہے، جو ایک خطرناک وہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسرائیل نے عرب امن منصوبے کو قبول کر لیا ہوتا تو خطہ بے شمار تباہیوں سے محفوظ رہتا۔ اسرائیل کی انتہاء پسند رژیم، دہشت گردانہ اور نسل پرستانہ پالیسیاں ایک ساتھ اپنا رہی ہے۔ امیر قطر نے واضح کیا کہ ہم اپنی خودمختاری کے تحفظ اور اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے ہر ضروری قدم اٹھانے کے لئے پُرعزم ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کیساتھ سیکورٹی مذاکرات جلد کسی نتیجے تک پہنچ جائیں گے، ابو محمد الجولانی
  • نیتن یاہو سے مارکو روبیو کا تجدید عہد
  • غزہ کی بیاسی سالہ جنگجو مریضہ
  • اسرائیل کے انسانیت کیخلاف جرائم کو روکنے کیلیے عرب ٹاسک فورس تشکیل دی جائے
  • پاکستان کی اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت معطل کرنے کی تجویز کی حمایت
  • سنگین جنگی جرائم پر اسرائیل سے بازپرس کی جانی چاہیے اور سخت ایکشن لیا جائے
  • ہم اپنی خودمختاری کے دفاع کیلئے جوابی اقدام کیلئے پُرعزم ہیں، امیر قطر
  • حماس جہاں بھی ہو، ہم اُسے نشانہ بنائیں گے، نتین یاہو
  • اسرائیل کو اپنے کئے کا نتیجہ بھگتنا پڑے گا؛ دوحہ اجلاس سے قبل قطری وزیراعظم کا بیان
  • مارکو روبیو کے اسرائیل پہنچتے ہی غزہ پر حملوں میں شدت آگئی