امریکی سینیٹر نے اسرائیلی کو دی جانے والی امداد بند کرنیکا مطالبہ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
امریکی کانگریس کی رکن مارجرے ٹیلر گرین نے اسرائیل کو امریکی مالی امداد بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
گرین نے کہا کہ وہ دفاعی بجٹ میں ایسی ترامیم پیش کریں گی جن سے اسرائیل کو ملنے والے 500 ملین ڈالر کی اضافی امداد ختم کی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:نیتن یاہو وائٹ ہاؤس سے خاموشی سے روانہ، غزہ مذاکرات میں کوئی پیشرفت نہ ہوسکی
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل پہلے ہی امریکا سے ہر سال 3.
دوسری جانب اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے بدھ کے روز واشنگٹن میں امریکی سینیٹ کے ارکان اور محکمہ دفاع کے حکام سے ملاقات کی تاکہ مشرق وسطیٰ، خاص طور پر ایران اور غزہ کے بارے میں بات چیت کی جا سکے۔
اس ملاقات میں ریپبلکن اور ڈیموکریٹ دونوں پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز شامل تھے، جن میں سینیٹ کے اکثریتی رہنما جان تھون اور اقلیتی رہنما چَک شومر بھی شامل تھے۔
یہ ملاقات نیتن یاہو اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان پیر اور منگل کی شام کو ہونے والی بات چیت کے بعد ہوئی، جس میں خاص طور پر غزہ کی صورتحال، جنگ بندی کی کوششوں، اور حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد کے حالات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:حماس نے 10 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی پر آمادگی ظاہر کر دی
بدھ کو نیتن یاہو نے امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگستھ کے ساتھ پینٹاگون (امریکی دفاعی ہیڈکوارٹر) کا دورہ بھی کیا۔
نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل اور امریکا کی شراکت داری کی طاقت کو ’پوری دنیا نے محسوس کیا، جیسے دو شیروں کی دھاڑ ہو‘۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکا امریکی سینیٹر ایران پینٹاگون حماس مارجرے ٹیلر گرینذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل امریکا امریکی سینیٹر ایران پینٹاگون مارجرے ٹیلر گرین نیتن یاہو
پڑھیں:
حکومتی شٹ ڈاؤن کا سنگین اثر، 4 کروڑ امریکی شہری خوراکی امداد سے محروم
واشنگٹن: امریکا میں جاری سرکاری شٹ ڈاؤن کے باعث تقریباً 4 کروڑ 20 لاکھ شہریوں کے خوراکی امدادی پروگرام سے محروم ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے، کیونکہ وفاقی حکومت کے پاس فنڈز تیزی سے ختم ہو رہے ہیں اور کانگریس میں ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز کے درمیان تعطل برقرار ہے۔
رپورٹ کے مطابق، ہفتے سے امریکی فوڈ امدادی پروگرام ’سپلیمنٹل نیوٹریشن اسسٹنس پروگرام‘ (SNAP) کی فنڈنگ ختم ہونا شروع ہو جائے گی، جسے عام طور پر "فوڈ اسٹامپس" کہا جاتا ہے۔
امریکی محکمہ زراعت (USDA) نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہنگامی فنڈز استعمال نہیں کرے گا، جس سے نومبر کے جزوی فوائد کی ادائیگی ممکن ہو سکتی تھی۔ ڈیموکریٹس نے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ قانونی طور پر پابند ہے کہ تقریباً 5.5 ارب ڈالر کے Contingency Funds استعمال کرے تاکہ لاکھوں شہری بھوک سے محفوظ رہ سکیں۔
سینیٹر جین شاہین نے الزام عائد کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ "بھوک کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے"، جبکہ ریپبلکن ارکان نے اس تعطل کا ذمہ دار ڈیموکریٹس کو ٹھہرایا ہے۔
ریپبلکن سینیٹر جان ہووین کا کہنا ہے کہ اگر ڈیموکریٹس حکومت کھولنے کے لیے Continuing Resolution Bill (CR) کے حق میں ووٹ دے دیں تو یہ بحران ختم ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب، امریکی کانگریس میں ایس این اے پی کی فنڈنگ پر تنازعہ بڑھ گیا ہے۔ کچھ ریپبلکن اراکین نے نومبر کے لیے امدادی پروگرام کی جزوی بحالی کا بل پیش کیا ہے، تاہم اس پر ووٹنگ تاحال نہیں ہو سکی۔
ماضی میں شٹ ڈاؤن کے دوران بھی ایس این اے پی کے فوائد تقسیم کیے جاتے رہے ہیں، لیکن اس بار محکمہ زراعت نے اپنے مؤقف میں یو ٹرن لے لیا ہے اور ویب سائٹ سے سابقہ رہنمائی ہٹا دی ہے۔
یہ بحران امریکا کی ان ریاستوں کے لیے سب سے زیادہ تشویشناک ہے جہاں آبادی کا بڑا حصہ وفاقی خوراکی امداد پر انحصار کرتا ہے، جیسے لوزیانا، اوکلاہوما اور ویسٹ ورجینیا۔