اسرائیل کو اپنے کئے کا نتیجہ بھگتنا پڑے گا؛ دوحہ اجلاس سے قبل قطری وزیراعظم کا بیان WhatsAppFacebookTwitter 0 15 September, 2025 سب نیوز

قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے دوحہ میں منعقد ہونے والے عرب لیگ اور دیگر اسلامی ممالک کے مشترکہ اجلاس سے قبل اسرائیل کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عرب اور دیگر مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ اسرائیل کے دوحہ پر حملے کے خلاف اہم اجلاس میں شرکت کے لیے دوحہ میں اکٹھا ہونے جارہے ہیں۔

شیخ محمد نے پیر کو ہونے والے عرب و اسلامی ممالک کے رہنماؤں کے اجلاس سے قبل کہا ہے کہ قطر مصر اور امریکا کے ساتھ مل کر اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے پرعزم ہے۔

قطری وزیراعظم نے نیتن یاہو حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ، ”دوحہ پر اسرائیلی حملہ دراصل خود ثالثی کے اصول پر حملہ ہے۔“

ان کا کہنا تھا کہ، ”یہ حملہ صرف ریاستی دہشت گردی قرار دیا جا سکتا ہے، جو موجودہ انتہا پسند اسرائیلی حکومت کا رویہ ہے، اور یہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔“

شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ، ”دوحہ میں اسرائیلی جارحیت اس وقت ہوئی جب قطر سرکاری اور عوامی مذاکرات کی میزبانی کر رہا تھا، اور اسرائیل اس بات سے بخوبی واقف بھی تھا۔ مقصد صرف غزہ میں جنگ بندی کے عمل کو نقصان پہنچانا تھا۔ اب وقت آ گیا ہے کہ اسرائیل کو اس کے اقدامات کا نتیجہ بھگتنا پڑے گا۔“

عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابو الغیط نے بھی اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ”جرائم کے سامنے خاموشی مزید جرائم کا راستہ ہموار کرتی ہے۔“

اس معاملے پر اسرائیل کا فوری ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے کیونکہ اس وقت وہ امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو کی میزبانی کر رہا ہے۔

تاہم، اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے ہفتہ کی رات اپنے ایک بیان میں اسرائیلی حملے کا دفاع کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ تھا کہ ”قطر میں رہنے والے حماس کے دہشت گرد سربراہان کو غزہ کے عوام کی پرواہ نہیں ہے۔ انہوں نے تمام جنگ بندی کی کوششوں کو روکا تاکہ جنگ کو لاامتناہی طور پر طول دیا جا سکے۔ ان سے نجات حاصل کرنا یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ کے خاتمے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ کو دور کرنا ہے۔“

حماس کے عہدیدار باسم نعیم نے ایک بیان میں کہا کہ تنظیم کو امید ہے کہ پیر کے اجلاس سے ”جنگ پر ایک متحد اور فیصلہ کن عرب-اسلامی مؤقف“ سامنے آئے گا۔

قطر، جو توانائی سے مالا مال خلیجی ریاست ہے اور 2022 کا فٹبال ورلڈ کپ بھی منعقد کرا چکا ہے، طویل عرصے سے خطے کے تنازعات میں ثالث کا کردار ادا کرتا رہا ہے۔ امریکا کی درخواست پر قطر نے کئی برسوں تک حماس کی سیاسی قیادت کی میزبانی کی، تاکہ اسرائیل کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات ممکن بنائے جا سکیں۔

تاہم، جیسے جیسے اسرائیل حماس کے درمیان تنازع بڑھا ہے، قطر پر نیتن یاہو انتظامیہ کے سخت گیر حلقوں کی جانب سے تنقید میں اضافہ ہوا ہے۔ نیتن یاہو بارہا یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ ان تمام افراد کو نشانہ بنائیں گے جنہوں نے اکتوبر 2023 میں اسرائیل پر حماس کے حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرراولپنڈی اسلام آباد کے لیے بڑا منصوبہ؛ جڑواں شہروں کے درمیان جدید و تیز رفتار ٹرین چلے گی راولپنڈی اسلام آباد کے لیے بڑا منصوبہ؛ جڑواں شہروں کے درمیان جدید و تیز رفتار ٹرین چلے گی دوحہ میں عرب اسلامی سربراہی اجلاس آج ہوگا، 50 ممالک کے رہنماؤں کی شرکت متوقع عمران خان کو ایک اور مقدمے میں سزا سنائی جارہی ہے: علیمہ خان پی ٹی آئی کے 3 ارکان قومی اسمبلی کی ضمانت کی درخواستیں خارج وزیراعظم شہباز شریف عرب اسلامی سربراہی کانفرنس میں شرکت کیلئے قطر روانہ پانامہ کیس کے فیصلے سے متعلق سابق چیف جسٹس کی مبینہ آڈیو کے حوالےسے کمیشن تشکیل دینے کی درخواست خارج TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: اجلاس سے قبل اسرائیل کو

پڑھیں:

حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ

 اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے واپس کیے گئے تین افراد کے اجسام کسی بھی لاپتہ اسرائیلی یرغمالی سے مطابقت نہیں رکھتے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے یو پی آئی کے مطابق یہ باقیات جمعے کی شب بین الاقوامی ریڈ کراس کے ذریعے غزہ سے اسرائیل منتقل کی گئیں، جس کے بعد تل ابیب میں فرانزک ٹیسٹ کیے گئے۔

اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اجسام ان 11 یرغمالیوں میں سے کسی کے نہیں جنہیں اب بھی غزہ میں قید رکھا گیا ہے۔

القصام بریگیڈز نے اپنے بیان میں کہا کہ “دشمن نے نمونے وصول کرنے سے انکار کیا اور مکمل لاشوں کے حوالے کا مطالبہ کیا۔” گروپ کے مطابق وہ اسرائیلی زیرِ قبضہ علاقے، جسے “یلّو لائن” کہا جاتا ہے، میں موجود یرغمالیوں کی لاشوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں اور ریڈ کراس سے اس سلسلے میں مزید سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (ICRC) نے واضح کیا ہے کہ وہ لاشوں کی تلاش میں حصہ نہیں لیتی بلکہ بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق فریقین ہی مردہ افراد کی تلاش، جمع آوری اور واپسی کے ذمہ دار ہیں۔

سیزفائر معاہدے کے بعد سے حماس اب تک 17 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کر چکی ہے۔ معاہدے کے تحت تمام ہلاک شدہ یرغمالیوں کی واپسی 72 گھنٹوں کے اندر ہونی تھی، تاہم اب تک صرف چار لاشیں واپس کی گئی ہیں، جب کہ بیس زندہ یرغمالیوں کو رہائی دی جا چکی ہے۔

دوسری جانب اسرائیل نے جمعے کے روز جنگ بندی کے معاہدے کے تحت 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کر دیں۔

 

(ذرائع: یو پی آئی، ٹائمز آف اسرائیل، فوکس نیوز، جیرُوسلم پوسٹ)

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں ہمارے زیرِ قبضہ علاقوں میں حماس اب بھی موجود ہے: نیتن یاہو
  • قطر میں عالمی اجلاس، صدر زرداری پاکستان کی ترجیحات اور پالیسی فریم ورک پیش کریں گے
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
  • فلسطین کے گرد گھومتی عالمی جغرافیائی سیاست
  • ٹیکس آمدن میں اضافہ ایف بی آر اصلاحات کا نتیجہ، غیررسمی معیشت کا خاتمہ کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف
  • پی پی آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم
  • پی پی آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم، تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ نہ ہوسکا
  • قطری وزیراعظم نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام فلسطینی گروہ پر عائد کردیا
  • قطری وزیراعظم نے فلسطینیوں کو جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا ذمے دار ٹھیرادیا