Daily Mumtaz:
2025-11-03@00:34:27 GMT

دوحہ اجلاس میں وزیراعظم پاکستان کی گونج

اشاعت کی تاریخ: 16th, September 2025 GMT

دوحہ اجلاس میں وزیراعظم پاکستان کی گونج

اسلام آباد( تجزیہ ۔صغیر چوہدری )دوحہ اجلاس میں وزیراعظم پاکستان کی گونج – اسرائیل کو عالمی عدالت انصاف میں لانے کی تجویز،اب صرف مذمت نہیں، عملی اقدامات وقت کی ضرورت ہے وزیر اعظم شہباز شریف

“قطر پر اسرائیلی حملہ امن کی کوششوں کو سبوتاژ ہے”

“فلسطین کے منصفانہ حل تک مشرق وسطیٰ میں امن ممکن نہیں”
پاکستان نے اسرائیل کو عالمی عدالت انصاف میں پیش کرنے کی تجویز دی۔
دیگر مسلم رہنماؤں کی بھی اسرائیلی جارحیت کی مذمت، قطر کے ساتھ اظہارِ یکجہتی۔۔۔۔
دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے دوران وزیراعظم پاکستان کا خطاب سب سے نمایاں رہا۔ انہوں نے اسرائیل کے قطر پر حملے کو خطے میں امن کی کوششوں کے خلاف کھلا وار قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کرتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا: “اب وقت آ گیا ہے کہ اسلامی دنیا صرف مذمت پر اکتفا نہ کرے بلکہ عملی اقدامات کرے۔ اسرائیل کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر عالمی عدالت انصاف میں جوابدہ بنایا جائے۔”
انہوں نے خبردار کیا کہ “جب تک مسئلہ فلسطین منصفانہ بنیادوں پر حل نہیں ہوتا، مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا۔”
وزیراعظم پاکستان نے یہ بھی کہا کہ “قطر نے ثالث کے طور پر خطے میں امن کے لیے مخلصانہ کردار ادا کیا ہے، اس پر حملہ دراصل پورے خطے کے امن پر حملہ ہے۔”
اجلاس کے دوران دیگر مسلم رہنماؤں نے بھی اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی۔ امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے کہا کہ اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کردی ہیں۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے قطر کے ساتھ مکمل اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم عالمی امن کیلئے خطرہ ہیں۔
تاہم دوحہ اجلاس میں پاکستانی وزیراعظم کی یہ تجویز سب سے زیادہ نمایاں رہی کہ او آئی سی اور عرب لیگ کے پلیٹ فارم سے اسرائیل کو عالمی عدالت انصاف میں لا کر جوابدہ بنایا جائے۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: عالمی عدالت انصاف میں وزیراعظم پاکستان اسرائیل کو عالمی کہا کہ

پڑھیں:

چینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی نگرانی کا عالمی ادارہ قائم کرنے پر زور

چینی صدر شی جن پنگ نے ہفتے کے روز ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (ایپیک) کے رہنماؤں کے اجلاس میں نمایاں کردار ادا کرتے ہوئے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی نگرانی کے لیے ایک عالمی ادارہ قائم کرنے کی تجویز پیش کی، جس کے ذریعے چین خود کو تجارت کے میدان میں امریکا کے متبادل کے طور پر پیش کر رہا ہے۔

نجی اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ صدر شی کے اس منصوبے کے بارے میں پہلے تبصرے تھے، جسے بیجنگ نے اس سال متعارف کرایا ہے، جب کہ امریکا نے بین الاقوامی اداروں کے ذریعے مصنوعی ذہانت کے ضابطے بنانے کی کوششوں کو مسترد کر دیا ہے۔

ایپیک 21 ممالک پر مشتمل ایک مشاورتی فورم ہے، جو دنیا کی نصف تجارت کی نمائندگی کرتا ہے، جن میں امریکا، چین، روس اور جاپان شامل ہیں، اس سال کا سربراہی اجلاس جنوبی کوریا میں منعقد ہوا ہے، جس پر بڑھتی ہوئی جیو پولیٹیکل کشیدگی اور جارحانہ معاشی پالیسیوں (جیسے کہ امریکی محصولات اور چین کی برآمدی پابندیاں) کے سائے چھائے رہے جنہوں نے عالمی تجارت پر دباؤ ڈال رکھا ہے۔

شی جن پنگ نے کہا کہ ’ورلڈ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کوآپریشن آرگنائزیشن‘ کے قیام سے نظم و نسق کے اصول طے کیے جا سکتے ہیں، اور تعاون کو فروغ دیا جا سکتا ہے، تاکہ مصنوعی ذہانت کو ’بین الاقوامی برادری کے لیے عوامی مفاد‘ بنایا جا سکے۔
یہ اقدام بیجنگ کو خاص طور پر تجارتی تعاون کے میدان میں واشنگٹن کے متبادل کے طور پر پیش کرتا ہے۔

چین کے سرکاری خبر رساں ادارے ’شِنہوا‘ کے مطابق، شی نے مزید کہا کہ مصنوعی ذہانت مستقبل کی ترقی کے لیے انتہائی اہمیت رکھتی ہے، اور اسے تمام ممالک اور خطوں کے لوگوں کے فائدے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔

چینی حکام نے کہا ہے کہ یہ تنظیم چین کے تجارتی مرکز شنگھائی میں قائم کی جا سکتی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایپیک سربراہی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے، بلکہ شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے بعد سیدھا واشنگٹن واپس چلے گئے۔

دونوں رہنماؤں کی بات چیت کے نتیجے میں ایک سالہ معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت تجارت اور ٹیکنالوجی پر عائد کچھ پابندیاں جزوی طور پر ہٹائی جائیں گی، جنہوں نے دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ کیا تھا۔

جہاں کیلیفورنیا کی کمپنی ’این ویڈیا‘ کے جدید چپس مصنوعی ذہانت کے عروج کی بنیاد بنے ہیں، وہیں چین کی کمپنی ’ڈیپ سِیک‘ نے کم لاگت والے ماڈلز متعارف کرائے ہیں، جنہیں بیجنگ نے ’الگورتھمک خودمختاری‘ کے فروغ کے لیے اپنایا ہے۔

شی نے ایپیک کو ’گرین ٹیکنالوجی کی آزادانہ گردش‘ کو فروغ دینے پر بھی زور دیا، ایسی صنعتیں جن میں بیٹریز سے لے کر سولر پینلز تک کے شعبے شامل ہیں، اور جن پر چین کا غلبہ ہے۔

ایپیک کے رکن ممالک نے اجلاس میں ایک مشترکہ اعلامیہ اور مصنوعی ذہانت کے ساتھ ساتھ عمر رسیدہ آبادی کے چیلنج پر معاہدے کی منظوری دی۔

چین 2026 میں ایپیک سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا، جو شینزین میں منعقد ہو گا، یہ شہر ایک بڑا صنعتی مرکز ہے، جو روبوٹکس سے لے کر برقی گاڑیوں کی تیاری تک کے میدان میں نمایاں ہے۔

شی نے کہا کہ یہ شہر، جس کی آبادی تقریباً ایک کروڑ 80 لاکھ ہے، کبھی ایک ماہی گیر بستی تھا، جو 1980 کی دہائی میں چین کے پہلے خصوصی اقتصادی زونز میں شامل ہونے کے بعد تیزی سے ترقی کر کے یہاں تک پہنچا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ہوم بیسڈ ورکرز کے عالمی دن پرہوم نیٹ پاکستان کے تحت اجلاس
  • نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کل استنبول کا دورہ کریں گے
  • صدرِ مملکت آصف علی زرداری قطر میں ہونے والی دوسری عالمی سماجی ترقیاتی کانفرنس میں شریک ہوں گے
  • قطر میں عالمی اجلاس، صدر زرداری پاکستان کی ترجیحات اور پالیسی فریم ورک پیش کریں گے
  • عرب اسلامک وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت، نائب وزیراعظم کل استبول روانہ ہوں گے
  • وزیراعظم ا آزادیِ صحافت کے عالمی دن پر حق و سچ کے علمبردار صحافیوں کو خراجِ تحسین
  • چینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی نگرانی کا عالمی ادارہ قائم کرنے پر زور
  • فلسطین کے گرد گھومتی عالمی جغرافیائی سیاست
  • غزہ نسل کشی میں اسرائیل سمیت 63 ممالک ملوث
  • پاک افغان مذاکرات سے قبل اہم سفارتی سرگرمیاں، نائب وزیراعظم ترکی جائیں گے