دوحا پر اسرائیلی حملہ: پاکستان اور کویت کی درخواست پر سلامتی کونسل کا غیر معمولی اجلاس آج
اشاعت کی تاریخ: 16th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: قطر کے دارالحکومت دوحا پر اسرائیلی فضائی حملے نے عالمی سطح پر ایک نئے تنازع کو جنم دیا ہے اور اب اس معاملے پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل آج جنیوا میں ہنگامی اجلاس منعقد کر رہی ہے۔
یہ اجلاس پاکستان اور کویت کی مشترکہ درخواست پر بلایا گیا ہے تاکہ اسرائیلی جارحیت اور اس کے نتیجے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر بحث کی جا سکے۔ یہ اقدام اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ مسلم دنیا اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت کے مقابلے میں سفارتی محاذ پر متحرک ہے۔
اجلاس میں دوحا پر کیے گئے حملے کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اسرائیل کی کارروائیوں اور جنگی جارحیت پر بحث کی جائے گی۔
دوسری جانب اسرائیل نے اس اجلاس کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے فیصلے عالمی انسانی حقوق کے ڈھانچے کو متاثر کریں گے۔۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی اسرائیل عالمی اداروں کے فیصلوں کو مسترد کرتا رہا ہے تاکہ اپنی جنگی پالیسیوں کو جاری رکھ سکے۔
یاد رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے دوحا میں ایک خفیہ اجلاس کو نشانہ بنایا تھا، جہاں حماس کی قیادت غزہ میں ممکنہ جنگ بندی اور امریکی صدر کی تجویز پر غور کر رہی تھی۔
حملے کے نتیجے میں 6 افراد شہید ہوئے تاہم حماس کے مرکزی رہنما محفوظ رہے۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق اس حملے کا مقصد صرف قیادت کو ختم کرنا نہیں بلکہ قطر جیسے ملک کو بھی دباؤ میں لانا تھا جو مسلسل فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔
پاکستان اور کویت کی جانب سے اٹھایا گیا یہ قدم اس بات کا ثبوت ہے کہ مسلم ممالک اب اسرائیلی مظالم کو عالمی پلیٹ فارم پر بے نقاب کرنے کے لیے متحد ہو رہے ہیں۔ عرب دنیا کے کئی ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اس حملے کی شدید مذمت کر چکی ہیں اور اسے نہ صرف قطر کی خودمختاری پر حملہ بلکہ فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کے خلاف ایک کھلا وار قرار دے رہی ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ اجلاس عالمی ضمیر کا امتحان بھی ہے۔ اگر انسانی حقوق کونسل اسرائیلی جارحیت کے خلاف مؤثر مؤقف اختیار کرتی ہے تو یہ فلسطینی عوام کی حمایت کےلیے ایک بڑی اخلاقی جیت ہوگی۔ بصورت دیگر دنیا پر یہ تاثر مزید گہرا ہو جائے گا کہ بین الاقوامی ادارے طاقتور ریاستوں کے آگے بے بس ہیں۔
اس اجلاس کے فیصلے آئندہ خطے کی سیاسی صورتِ حال پر گہرے اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان سمیت 15 ممالک کا عالمی ثابت قدم "امدادی بیڑے" کی سلامتی پر اظہار تشویش
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم تمام فریقین عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کے معاملے پر بین الاقوامی قانون و انسانی ہمدردی کے قوانین کے احترام کی اپیل بھی کرتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم یاد دلاتے ہیں کہ بین الاقوامی قانون اور فلوٹیلا کے شرکاء کے انسانی حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی، بشمول بین الاقوامی پانیوں میں جہازوں پر حملہ یا غیر قانونی حراست کا احتساب کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان اور دیگر 15 ممالک نے عالمی ثابت قدم امدادی بیڑا برائے غزہ پر مشترکہ بیان جاری کر دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان سمیت مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ نے عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کی سلامتی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اظہار تشویش کرنے والے ممالک میں پاکستان سمیت بنگلہ دیش، برازیل، کولمبیا، انڈونیشیا، آئرلینڈ، اور لیبیا شامل ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ملائشیا، مالدیپ، میکسیکو، عمان، قطر، سلووینیا، جنوبی افریقہ، سپین اور تُرکیہ بھی اظہار تشویش کرنے والے ممالک میں شامل ہیں۔
شفقت علی خان نے کہا کہ غزہ کے لیے ثابت قدم امدادی بحری بیڑے میں ان ممالک کے شہری شریک ہیں، عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کے مقاصد میں غزہ کو انسانی ہمدردی کے تحت امداد کی فراہمی شامل ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کے دیگر مقاصد میں فلسطینی عوام کی فوری انسانی ضروریات کے بارے میں آگاہی پھیلانا بھی شامل ہے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کی ضرورت پر زور دینا بھی مقصود اس عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کے مقاصد میں سرفہرست ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق امن، انسانی امداد کی فراہمی اور بین الاقوامی قانون بشمول انسانی ہمدردی کے قانون کے احترام جیسے مقاصد ہمارے حکومتوں کے مشترکہ اصول ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم تمام فریقین عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کے خلاف کسی بھی غیر قانونی یا پُرتشدد اقدام سے گریز کی اپیل کرتے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم تمام فریقین عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کے معاملے پر بین الاقوامی قانون و انسانی ہمدردی کے قوانین کے احترام کی اپیل بھی کرتے ہیں۔ شفقت علی خان نے کہا کہ ہم یاد دلاتے ہیں کہ بین الاقوامی قانون اور فلوٹیلا کے شرکاء کے انسانی حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی، بشمول بین الاقوامی پانیوں میں جہازوں پر حملہ یا غیر قانونی حراست کا احتساب کیا جائے گا۔