حوثیو ں جنگجووں کا ا بحیرہ احمر میں اسرائیل جانیوالے جہاز پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کااعلان
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
یمن ک(اوصاف نیوز) حوثی عسکریت پسند گروپ نے 9 جولائی کو فوٹیج جاری کرتے ہوئے واضع کیا کہ بحرہ احمر میں سرحدی خلاف ورزی کرنیوالے پر اسرائیل جانیوالے جہازکو بحیرہ احمر میں غرق کردیا.جاری ویڈیو میں یونان سے چلنے والے، لائبیریا کے جھنڈے والے جہاز پر حملہ دکھایا گیا ہے۔
یمنی حوثی باغیوں کا کہنا ہے کہ فلسطین میں اسرائیلی اور امریکی جارحیت روکنے کیلئے ضروری ہے کہ فلسطینیوں کیخلاف استعمال ہونیوالے ساز وسامان کو سمندر میںہی غرق کردیا جائے .                
      
				
انہوں نے ایک تجارتی بحری جہاز پر حملے شروع کئے جب اس نے اسرائیلی بندرگاہ کو استعمال کیا، اور امریکی طیارہ بردار بحری جہاز کو غزہ پر جنگ کی وجہ سے شروع کیے گئے
ایران سے منسلک گروپ کے فوجی ترجمان یحیی ساری نے اعلان میں کہا کہ لائبیریا کے جھنڈے والے بلک کیریئر ٹرانس ورلڈ نیویگیٹر کو براہ راست بحیرہ عرب میں بیلسٹک میزائلوں نے نشانہ بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے جہاز کو نشانہ بنایا گیاجس نےمقبوضہ فلسطین کی بندرگاہوں میں داخلے کی پابندی کی خلاف ورزی کی تھی،” انہوں نے اس سے قبل کی دھمکی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی بندرگاہوں پر آنے والے تمام بحری جہازوں کو ہدف تصور کیا جائے گا۔
یہ حملہ ایم وی ٹیوٹر نامی بحری جہاز کے اس ہفتے ڈوبنے کے بعد ہوا، جو کہ اہم سمندری گزرگاہوں میں تجارتی جہازوں کے خلاف مہم میں ایک نئے اضافے کی نشاندہی کرتا ہے۔
ساری نے یو ایس ایس آئزن ہاور پر بیلسٹک اور کروز میزائلوں کا استعمال کرتے ہوئے حملے کا بھی دعویٰ کیا، جس نے غزہ پر اسرائیل کی جنگ کے آغاز کے بعد سے خطے میں امریکی بحریہ کی کارروائیوں کی قیادت کی ہے۔
ساری نے وضاحت کیے بغیر کہا کہ “آپریشن نے کامیابی سے اپنے مقاصد حاصل کیے ہیں”۔ ایک نامعلوم امریکی اہلکار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ یہ دعویٰ “غلط” ہے۔
حوثیوں اور ان کی حمایت کرنے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے بار بار بحیرہ احمر میں طیارہ بردار بحری جہاز کو مار گرانے یا اسے ڈوبنے کا دعویٰ کیا ہے۔
https://news.sky.com/video/yemens-houthis-claim-responsibility-for-attack-on-greek-ship-in-red-sea-13394788
یہ اعلان اس کے فوراً بعد سامنے آیا جب امریکی حکام نے مبینہ طور پر یو ایس ایس آئزن ہاور کو آٹھ ماہ سے زیادہ تعیناتی کے بعد وطن واپس آنے کا حکم دیا، جس کی جگہ بحرالکاہل میں کام کرنے والا دوسرا طیارہ بردار بحری جہاز اس کی جگہ لے گا۔
 دہلی میں زلزلے کے شدید جھٹکے، عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بحری جہاز
پڑھیں:
اسرائیل کے غزہ،لبنان میں تازہ حملے ، 7 شہید, کارروائیوں سے متعلق امریکاکو آگاہ کرتے ہیں اجازت نہیں مانگتے‘ نیتن یاہو
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-01-12
غزہ /تل ابیب (مانیٹرنگ ڈیسک/ صباح نیوز) اسرائیلی فوج کی جانب سے گزشتہ روز بھی غزہ اورلبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں جاری رہیں، جہاںقابض فوج نے مزید 7 اور کو شہید کردیا۔ غزہ میں 3اور لبنان میں 4 شہید ہوئے۔ عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے مختلف علاقوں میں فلسطینیوں کو نشانہ بنایا، جنگ بندی کے آغاز سے اب تک اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 236 فلسطینی شہید جبکہ 600 زخمی ہوچکے ہیں۔غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے بتایاکہ مغربی علاقے میں اسرائیلی فوج کے حملوں کے باعث تباہ شدہ عمارت کے ملبے سے مزید 2 فلسطینیوں کی لاشیں نکال لی گئیں۔ خان یونس سمیت دیگر علاقوں میں بھی لاشوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ رپورٹ کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 68 ہزار 858 ہوگئی جبکہ ایک لاکھ 70 ہزار 664 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ادھر قابض فوج کی مغربی کنارے میں بھی کارروائیاں جاری رہیں، جہاں گھر گھر تلاشی کے دوران بچوں سمیت 21 فلسطینیوں کو گرفتار کرلیا گیا۔دوسری جانب اسرائیلی فوج کی جانب سے لبنان جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں بھی جاری رہیں۔ صہیونی فوج نے جنوبی لبنان میں کار پر ڈرون حملہ کیا جس کے نتیجے میں 4 افراد شہید ہو گئے۔فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ امن معاہدے پر عمل درآمد کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے مزید3 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کردیں۔اسرائیلی فوج نے ریڈ کراس سے یرغمالیوں کی لاشیں موصول ہونے کی تصدیق کردی۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق لاشوں کو شناخت کے عمل کے لیے تل ابیب کے ابوکبیر فرانزک انسٹی ٹیوٹ منتقل کردیا گیا ہے۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حماس کے پاس اب بھی 8 یرغمالیوں کی لاشیں موجود ہیں۔غزہ میں فلسطینی وزارتِ صحت نے اعلان کیا ہے کہ اسے پیر کے روز قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے 45فلسطینی شہدا کی لاشیں موصول ہوئیں جنہیں بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے ذریعے حوالے کیا گیا۔ اس طرح قابض اسرائیل سے موصول ہونے والی شہدا کی لاشوں کی مجموعی تعداد بڑھ کر 270ہوگئی ہے۔اسرائیل کی 2 سالہ جنگ کے بعد غزہ کے بچے بتدریج تباہ شدہ اسکولوں میں واپس آنے لگے جس کے بعد بچوں میں تعلیم حاصل کرنے کی نئی امید پیدا ہوگئی۔ عرب میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے قائم ایجنسی (انروا) نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا کہ جنگ بندی کے آغاز کے بعد غزہ میں کچھ اسکول دوبارہ کھول دیے گئے ہیں۔ انروا کے سربراہ فلپ لزارینی نے منگل کو ایکس پر بتایا کہ اب تک غزہ کے 25 ہزار سے زاید بچے عارضی تعلیمی مراکز میں شامل ہو چکے ہیں، جبکہ 3 لاکھ کے قریب بچے آن لائن کلاسز کے ذریعے تعلیم حاصل کریں گے۔عرب میڈیا کے مطابق غزہ کے علاقے نصیرات میں واقع الحصینہ اسکول میں کلاسز دوبارہ شروع ہو چکی ہیں، اگرچہ عمارت میں اب بھی کمروں کی شدید کمی ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کے بل کی حمایت کردی، بل بدھ کو پارلیمان میں پیش کیا جائے گا۔ترکیہ کے سرکاری خبر رساں ادارے اناطولیہ ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے یرغمالیوں اور لاپتا افراد کے کوآرڈینٹر نے کہا کہ وزیراعظم نیتن یاہو ایک ایسے بل کی حمایت کرتے ہیں جس کے تحت فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دی جاسکے گی۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ میں کی جانے والی کارروائیاں امریکا کو رپورٹ کی جاتی ہیں لیکن کسی قسم کی اجازت نہیں لی جاتی۔کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ غزہ کے کچھ حصوں میں اب بھی حماس کے مراکز موجود ہیں جنہیں مکمل طور پر ختم کیا جا رہا ہے۔ رفح اور خان یونس میں حماس کے مراکز ہیں جنہیں جلد ختم کر دیا جائے گا۔ فلسطینی اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے کہا ہے کہ صہیونی کنیسٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کی جانب سے فلسطینی اسیران کو سزائے موت دینے کے بل کی منظوری اور اسے کنیسٹ میں ووٹنگ کے لیے پیش کرنے کا فیصلہ قابض اسرائیل کے فاشزم اور نسل پرستانہ سوچ کی کھلی عکاسی ہے۔ حماس کے مطابق یہ اقدام بین الاقوامی قوانین، بالخصوص بین الاقوامی انسانی قانون اور تیسرے جنیوا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی ہے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق پیر کے روز اپنے بیان میں حماس نے اقوام متحدہ، عالمی برادری اور انسانی و حقوقی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مجرمانہ اور وحشیانہ اقدام کو روکنے کے لیے فوری عملی قدم اٹھائیں۔