ابراہم ایکارڈ معاہدہ دو ریاستی حل کسی صورت منظور نہیں‘ باقر عباس
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) مجلس وحدت المسلمین صوبہ سندھ کے صدر علامہ سید باقر عباس زیدی نے کہا ہے کہ ابراہم ایکارڈ معاہدہ دو ریاستی حل کسی صورت منظور نہیں۔ دو ریاستی حل اصطلاح ابراہم ایکارڈمعاہدہے کی زمین سازی ہے جیسے ملکی عوام مسترد کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملکی عوام اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے۔ اسرائیل ایک ناجائز، دہشت گرد،غاصب ریاست ہے۔ ملکی حکمران امریکی خوشنودی کے لیے صیہونی ناجائز ریاست کوتسلیم کرنے کی باتیں چھوڑ دیں۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے والے عرب حکمرانوں نے مسلم امہ سے خیانت کی۔ امریکا نے معاشی دھوکا دیکر مشرق وسطی کے کئی ممالک پر حملے کیے۔ ہزاروں بے گناہ انسانی جانوں کا ضیاع ہوا اور ہر جگہ ایسے ناکامی کا سامنا رہا۔ خطہ میں امریکی مفادات پورے ہونا صرف ادھورا خواب ہی رہے گا۔ نا اہل حکمرانوں نے ملکی معیشت آئی ایم ایف کے رحم کرم پر چھوڑ کر ملک کو گروی رکھ دیا ہے۔ حکمران ملک سے مخلص ہوں امریکا سے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بانیان پاکستان کا غاصب اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کا موقف واضح تھا،ہے اور رہے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
ٹرمپ کا فلسطینیوں کو غزہ سے بے دخل کرنے کا منصوبہ سامنے آگیا، نیتن یاہو کا دو ریاستی حل سے انکار
واشنگٹن: اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران کہا کہ وہ فلسطین میں دو ریاستی حل کو مسترد کرتے ہیں، کیونکہ ایک آزاد فلسطینی ریاست "اسرائیل کو تباہ کرنے کا پلیٹ فارم" بن سکتی ہے۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کو حکومت کرنے کا حق ہونا چاہیے لیکن سیکیورٹی جیسے معاملات ہمیشہ اسرائیل کے کنٹرول میں رہنے چاہییں۔
ٹرمپ نے فلسطینیوں کو غزہ سے بے دخل کرنے کے متنازع منصوبے پر بھی پیش رفت کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ "اطراف کے تمام ممالک سے شاندار تعاون ملا ہے، کچھ اچھا ہونے والا ہے۔"
اسرائیلی وزیراعظم نے بتایا کہ غزہ کے رہائشیوں کو ہمسایہ ممالک میں منتقل کرنے کی کوششوں میں امریکا ان کا ساتھ دے رہا ہے۔ ٹرمپ نے بھی تصدیق کی کہ ان کی ٹیم خطے میں سرگرم ہے اور جلد اہم فیصلے متوقع ہیں۔
نیتن یاہو نے مزید کہا: "اگر فلسطینی جانا چاہیں تو انہیں جانے دیا جائے گا، ہم ان کے لیے بہتر مستقبل تلاش کر رہے ہیں۔"
یہ ملاقات اس وقت ہوئی جب اسرائیل-ایران جنگ کے بعد جنگ بندی معاہدے کو تقویت دینے کے لیے سفارتی کوششیں جاری ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ ان کی انتظامیہ ایران کے ساتھ براہِ راست بات چیت کا ارادہ رکھتی ہے اور مناسب وقت پر ایران پر عائد پابندیاں ختم کی جا سکتی ہیں۔
ملاقات کے دوران نیتن یاہو نے ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے خط بھی پیش کیا، جس پر ٹرمپ نے خوشی کا اظہار کیا۔
وائٹ ہاؤس کے باہر فلسطینیوں کی بڑی تعداد نے مظاہرہ کیا، جس میں نیتن یاہو کی گرفتاری اور اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔