برطانیہ کی نئی ہوم سیکریٹری شبانہ محمود نے عندیہ دیا ہے کہ ایسے ممالک کے لیے برطانوی ویزے معطل کیے جا سکتے ہیں جو اپنے شہریوں کو واپس لینے کے معاملے میں تعاون نہیں کرتے۔

لندن میں ’فائیو آئیز‘ انٹیلی جنس اتحاد کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے لیے سب سے بڑی ترجیح سرحدوں کا تحفظ اور غیر قانونی ہجرت پر قابو پانا ہے، اجلاس میں امریکا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور کینیڈا کے وزرا نے بھی شرکت کی۔

شبانہ محمود نے کہا کہ برطانیہ ایسے ممالک کے ساتھ ویزا پالیسی میں تبدیلی پر غور کر رہا ہے جو اپنے شہریوں کو واپس لینے سے گریز کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ کی نئی وزیر داخلہ شبانہ محمود کون ہیں؟

’اگر کسی شخص کو برطانیہ میں رہنے کا حق نہیں تو اسے لازماً اپنے وطن واپس بھیجا جانا چاہیے، اور جو ممالک اس اصول پر عمل نہیں کرتے انہیں ویزا معطلی جیسے اقدامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔‘

ہوم سیکریٹری نے کسی مخصوص ملک کا نام نہیں لیا، تاہم ماہرین کے مطابق بھارت، بنگلہ دیش، پاکستان اور نیپال جیسے ممالک میں برطانوی ویزا کی مانگ زیادہ ہے جبکہ ان کی جانب سے پناہ گزینوں کی واپسی کی شرح کم دیکھی جاتی ہے۔

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق رواں سال اب تک 30 ہزار سے زائد افراد چھوٹی کشتیوں کے ذریعے برطانیہ پہنچ چکے ہیں، جو پچھلے سال کی نسبت 37 فیصد زیادہ ہے۔

مزید پڑھیں:نومنتخب برطانوی وزیراعظم نے کابینہ کا اعلان کردیا، پاکستانی نژاد خاتون بھی شامل

صرف ہفتہ کے روز ایک ہزار سے زائد افراد پہنچے، جو ریکارڈ میں سب سے زیادہ دنوں میں شمار ہوتا ہے، برطانوی ہوم سیکریٹری نے اس صورتحال کو ’ناقابلِ قبول‘ قرار دیا۔

کنزرویٹو پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اور شیڈو ہوم سیکریٹری کرس فلپ نے لیبر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ صرف سخت بیانات کافی نہیں، عملی اقدامات کرنا ہوں گے، ان کے مطابق برطانیہ کو ان ممالک کی امداد بھی ختم کر دینی چاہیے جو اپنے شہریوں کو واپس لینے سے انکار کرتے ہیں۔

اجلاس میں غیر قانونی ہجرت کے علاوہ آن لائن بچوں کے جنسی استحصال اور نشہ آور ادویات کے پھیلاؤ پر بھی بات ہوئی، اجلاس میں امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی سیکریٹری کرسٹی نوم، کینیڈا کے وزیر برائے پبلک سیفٹی گیری آنندا سنگھ، آسٹریلیا کے وزیر داخلہ ٹونی برک اور نیوزی لینڈ کی وزیر جوڈتھ کولنز نے شرکت کی۔

مزید پڑھیں: برطانیہ میں پرتشدد مظاہرے جاری، 6 دن میں 400 سے زائد شہری گرفتار

شبانہ محمود کی ہوم سیکریٹری کے طور پر تقرری کو وزیر اعظم کی جانب سے ایک واضح پیغام سمجھا جا رہا ہے کہ حکومت غیر قانونی ہجرت اور پناہ کے معاملات کو اپنی بڑی ترجیحات میں شامل رکھے گی۔

دفاعی سیکریٹری جان ہیلی نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ حکومت پناہ گزینوں کو ہوٹلوں سے منتقل کر کے فوجی تنصیبات یا دیگر متبادل جگہوں پر رکھنے کے منصوبے پر غور کر رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آسٹریلیا امریکا آن لائن برطانوی ویزے برطانیہ پناہ جنسی استحصال شبانہ محمود غیر قانونی ہجرت کینیڈا نشہ آور ادویات نیوزی لینڈ ہوم سیکریٹری ویزا پالیسی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا سٹریلیا امریکا ا ن لائن برطانوی ویزے برطانیہ پناہ جنسی استحصال کینیڈا نشہ آور ادویات نیوزی لینڈ ہوم سیکریٹری ویزا پالیسی ہوم سیکریٹری

پڑھیں:

جنگی جرائم پر اسرائیل کو کوئی رعایت نہں دی جائے؛ قطراجلاس میں مسلم ممالک کا مطالبہ

قطر میں ہونے والے عرب اسلامی ممالک کے سربراہ اجلاس میں اسرائیلی جارحیت کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی اور گریٹر اسرائیل کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیا گیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق قطر میں اسلامی ممالک کے سربراہان کے اجلاس کے افتتاحی خطاب میں امیر قطر نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

انھوں نے اسرائیلی جارحیت کی کھلے الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے گریٹر اسرائیل ایجنڈے کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیا۔

اسرائیل کو نسل کشی اور جنگی جرائم پر جوابدہ ٹھہرایا جائے؛ عرب لیگ 

سیکریٹری جنرل عرب لیگ احمد ابوالغیط نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ اس وقت خطے کو بہت چیلینجز درپیش ہیں جس سے عالمی امن کو بھی خطرہ لاحق ہے۔

انھوں نے عالمی برادری سے جنگی جرائم کے ارتکاب پر اسرائیل کی جوابدہی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی ریاست فلسطینیوں کی نسل کشی کی مرتکب ہورہی ہے۔

احمد ابو الغیظ نے مزید کہا کہ اسرائیلی جارحیت نے خطے میں صورتحال کو گمبھیرکردیا ہے۔ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف آواز بلند کریں۔

اسرائیل کے توسیع پسندانہ عالمی امن کے لیے خطرہ بن چکے ہیں؛ ترکیہ 

ترک صدر طیب اردوان نے کہا کہ آنے والی نسلوں کو محفوظ مستقبل دینے کے لیے ہم سب یہاں جمع ہیں جس کے لیے ہمیں باہمی تعاون کو بڑھانا ہوگا۔

صدر اردوان نے اسرائیل کے دوحہ حملے پر قطرکے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہارکرتے ہوئے اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

ترک صدر نے مزید کہا کہ اسرائیل کے یہ عزائم مشرق وسطیٰ اورعالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہیں، اسرائیل کی یہ غلط فہمی دور کرنا ہوگی کہ اُسے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔

انھوںے مزید کہا کہ اسرائیل کی کھلی جارحیت، سفاکانہ دہشت گردی اور جنگی جرائم پر نیتن یاہو کی حکومت کو کوئی رعایت نہیں دی جاسکتی۔

صدر طیب اردوان نے اسرائیل کی توسیع پسندانہ اور غاصبانہ پالیسی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں نہتے فلسطینیوں کی مسلسل نسل کشی کی جا رہی ہے۔

ترک صدر نے اتحاد نین المسلمین پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسلم ممالک اپنی صفوں میں اتحاد کو مضبوط کریں۔

اسرائیلی جارحیت پر عالمی برادری کی خاموشی معنی خیز ہے؛ عراق 

اس بات کی تائید کرتے ہوئے عراقی وزیراعظم محمد شیاع السودانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسرائیلی دہشت گردی سے خطے میں نئے خطرات نے جنم لیا اور پرانے مسائل مزید سنگین ہوگئے۔

عراقی وزیر اعظم اسرائیل کی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پرعالمی برادری کی معنی خیز خاموش پر تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری کو اب یہ دہرا معیارترک کرنا ہوگا۔

عراقی وزیراعظم غزہ میں بھوک، تباہ حال انفرا اسٹرکچر اور زندگی کی شدید مشکلات کا زکر کرتے ہوئے کہا کہ دنیا نے ایسے مظالم اور تکلیف دہ مناظر شاید ہی پہلے کبھی دیکھے ہوں۔

اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی پر اسرائیل سے بازپرس کی جائے؛ مصر

مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی صورت اسرائیل کے جارحانہ اقدامات پر خاموش نہیں رہ سکتے۔

عبدالفتاح السیسی نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے انسانی حقوق اور اخلاقیات کی تمام حدیں عبور کرلی ہیں۔

انھوں نے بھی عالمی اداروں سے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانا ہوگا اور بتانا ہوگا کہ جارحیت کسی صورت قابل قبول نہیں۔ چاہے ہو کوئی بھی کرے۔

مصری صدر نے غزہ میں قحط اور بنیادی سہولیات کی کمی پر کہا کہ فلسطین میں انسانیت سسک رہی ہے اور افسوس اس پر کوئی اسرائیل کو جوابدہ نہیں ٹھہراتا، اس کے خلاف اقدامات نہیں اُٹھاتا۔ اسرائیل کو استثنیٰ نہیں دیا جاسکتا۔

انہوں نے اسرائیل کو خبردار کیا کہ جبر اور تشدد کے ذریعے امن قائم نہیں کیا جا سکتا۔ اسرائیل دانستہ طور پر خطے کا امن تباہ کرنے سے باز رہے۔

1967 کی سرحدوں پر فلسطینی ریاست کا قیام ہی امن کا راستہ ہے، فلسطین اتھارٹی 

فلسطین کے صدرمحمود عباس نے بھی کہا کہ اسرائیل جنگی جرائم کی تمام حدیں پارکرچکا ہے اور اس جارحیت کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔

محمود عباس نے فلسطینی نسل کشی کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 1967کی سرحدوں کے مطابق فلسطینی ریاست کا قیام ہی امن کا راستہ ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • برطانیہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند پاکستانیوں کیلئے بڑی خبر آگئی
  • سکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی لگانے کی قرارداد منظور
  • صدر ٹرمپ سرکاری دورے پر برطانیہ پہنچ گئے، احتجاجی مظاہرے متوقع
  • امریکہ اور برطانیہ کی بحیرہ احمر میں موجودگی کا کوئی جواز نہیں، یمن
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سرکاری دورے پر لندن پہنچ گئے، کن اہم امور پر گفتگو ہوگی؟
  • اسرائیلی جارحیت سے صرف خون ریزی میں اضافہ ہو رہا ہے، برطانیہ
  • برطانیہ میں کسی کو رنگ یا پس منظر کی وجہ سے خوفزدہ نہیں ہونے دیا جائے گا: کیئر اسٹارمر
  •  امریکاکے ساتھ جوہری توانائی کا  سنہری دور تعمیر کر رہے ہیں‘ برطانیہ
  • روس پر پابندیاں لگانے کیلیے تیار ہیں، امریکا کے قطر کیساتھ خاص تعلقات ‘ اسرائیل کو محتاط رہنا ہوگا‘ ٹرمپ
  • جنگی جرائم پر اسرائیل کو کوئی رعایت نہں دی جائے؛ قطراجلاس میں مسلم ممالک کا مطالبہ