فرانسیسی وزیراعظم پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ لینے میں ناکام، حکومت تحلیل
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
فرانسیسی وزیراعظم پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ لینے میں ناکام، حکومت تحلیل WhatsAppFacebookTwitter 0 9 September, 2025 سب نیوز
پیرس: فرانس کے وزیراعظم فرانسوا بائرو پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ لینے میں ناکام ہوگئے، جس کے بعد ان کی حکومت ختم ہوگئی۔ یہ فرانس کی جمہوری تاریخ میں تیسری بار ہے کہ حکومت عدم اعتماد کے باعث گر گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق وزیراعظم بائرو کو 364 ارکان کے مقابلے میں صرف 194 ووٹ ملے۔ انہوں نے مالی بحران کے حل کے لیے اعتماد کا ووٹ لینے کی قرارداد خود پیش کی تھی مگر اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہے۔
رپورٹس کے مطابق جاری مالی بحران، عوامی تعطیلات ختم کرنے اور فلاحی اخراجات میں کمی کرنے جیسے اقدامات وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی بڑی وجوہات بنیں۔ بائرو نے دسمبر 2024 میں وزارتِ عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا تھا۔
حکومت گرنے کے بعد اپوزیشن رہنما میریں لی پین نے فوری نئے انتخابات کا مطالبہ کر دیا ہے۔ سیاسی بحران نے یورپی یونین کی دوسری بڑی معیشت کو غیر یقینی صورتحال میں دھکیل دیا ہے اور صدر ایمانوئل میکرون کے سیاسی مستقبل پر بھی سوالات اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔
صدر میکرون کو اب نیا وزیراعظم نامزد کرنا ہوگا یا قبل از وقت انتخابات کرا کے بحران کا حل تلاش کرنا ہوگا تاکہ 2026 کا بجٹ منظور ہو سکے۔ گزشتہ دو سالوں میں پہلے ہی چار وزرائے اعظم تبدیل ہو چکے ہیں اور اب پانچویں وزیراعظم کے مستقبل پر بھی خدشات موجود ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبریو این اجلاس: امریکا کا فلسطینی وفد کو ویزا دینے سے انکار پاکستان سٹاک مارکیٹ میں انڈیکس ایک لاکھ 57 ہزار پوائنٹس کی نئی بلندی پر پہنچ گیا پشاور ہائی کورٹ کا شام کی عدالتیں شروع کرنے کا فیصلہ بھارتی آبی جارحیت، ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، سیکڑوں دیہات، بستیاں ڈوب گئیں کراچی: آج مون سون کا بڑا سپیل برسنے کو تیار، 100 ملی میٹر سے زائد بارش متوقع فلسطینیوں کی امداد کےلیے جانے والے فلوٹیلا میں شامل کشتی پر ڈرون حملہ نیتن یاہو نے فلسطینیوں کو فوری طور پر غزہ خالی کرنے کا حکم دے دیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اعتماد کا ووٹ لینے میں ناکام
پڑھیں:
مودی کی ناکام پالیسیوں کے باعث بھارت میں نئی دراڑ
بھارتی پنجاب کے مختلف علاقوں میں بہاریوں کو بے دخل کرنے کے لیے پنجابی میدان میں آ گئے، بہاری عوام کے بڑے پیمانے پر زبردستی انخلاء کے باعث لدھیانہ ریلوے اسٹیشن ہجوم کا منظر پیش کرنے لگا۔ اسلام ٹائمز۔ مودی کی ناکام پالیسیوں کے باعث بھارت میں نئی دراڑ پڑ گئی جب کہ مودی کی پالیسیاں بھارت میں فرقہ واریت کو بڑھا کر بہار اور پنجاب کے عوام کو آمنے سامنے لے آئیں۔ بھارتی پنجاب کے مختلف علاقوں میں بہاریوں کو بے دخل کرنے کے لیے پنجابی میدان میں آ گئے، بہاری عوام کے بڑے پیمانے پر زبردستی انخلاء کے باعث لدھیانہ ریلوے اسٹیشن ہجوم کا منظر پیش کرنے لگا۔ سکھ برادری نے پنجاب میں بہاریوں کی بڑھتی ہوئی آبادکاری کے خلاف چندی گڑھ میں شدید احتجاج کیا، میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب میں ہر وقت 30 سے 40 لاکھ بہاری مزدور موجود ہوتے ہیں۔ 2011ء کی مردم شماری کے مطابق پنجاب میں بہار اور یوپی کی اکثریت سمیت 12 لاکھ سے زائد بین الریاستی مزدور کام کر رہے ہیں۔ پنجابی شہری نے دعویٰ کیا کہ یہ بہاری کسی کے سگے نہیں، مشکل میں میدان چھوڑ کے بھاگ جانے والوں میں سے ہیں۔ جب باقی ریاستوں میں علاقائی زبانیں بولی جاتی ہیں تو پنجاب میں بھی صرف پنجابی بولی جائے گی۔
پنجابی شہری نے کہا کہ ہر کام میں پنجابی مزدوروں کو ترجیح دی جائے اور بہاریوں سے تمام علاقے خالی کرائے جائیں، یہ لوگ ہماچل تک سے آ کر پنجاب کو لوٹ رہے ہیں۔ بھارت کے اندرونی تنازعات نے مودی کے نام نہاد "اکھنڈ بھارت" بیانیہ کی قلعی کھول دی، ہندوستانی سیکولرزم محض کتابی دعویٰ ثابت ہوا، زمینی حقائق ہندو شدت پسندی اور سماجی تقسیم ہے۔ آر ایس ایس کی نفرت انگیز سوچ نے بھارت کو ہندو مسلم کے بعد پنجابی بہار تصادم میں دھکیل دیا، مودی کا "سب کا ساتھ، سب کا وکاس" نعرہ صوبائی تنازعات کے شور میں دفن ہو چکا ہے۔