چارلی کرک قتل کیس: ملزم پر فرد جرم، سزائے موت کی استدعا
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
سالٹ لیک سٹی: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی چارلی کرک کے قتل کے مقدمے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ عدالت نے ملزم ٹائلر رابنسن پر فردِ جرم عائد کر دی، جبکہ پراسیکیوٹر نے سزائے موت دینے کی استدعا کی ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق ملزم کو ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں اس پر قتل، شواہد مٹانے اور گواہ کو متاثر کرنے سمیت 7 الزامات لگائے گئے۔
پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ رابنسن نے اپنے روم میٹ کو بھیجے گئے ٹیکسٹ پیغامات میں قتل کا اعتراف کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ چارلی کرک کی نفرت انگیزی سے تنگ آچکا تھا۔ مزید بتایا گیا کہ ملزم کا ڈی این اے بھی جائے وقوعہ سے ملنے والی رائفل سے میچ کر گیا ہے۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق چارلی کرک قتل کیس کی اگلی سماعت 29 ستمبر کو ہوگی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چارلی کرک
پڑھیں:
چارلی کرک کا قتل ایک المیہ لیکن سیاسی مباحثے کو دبانا نہیں چاہیے،اوباما
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2025ء)سابق امریکی صدر باراک اوباما نے ٹرننگ پوائنٹ کے بانی چارلی کرک کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے اگرچہ مقتول کے سیاسی نظریات سے ان کا گہرا اختلاف تھا، مگر امریکی عوام کو ان آرا پر کھل کر تنقید کا حق حاصل ہے۔ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ذاتی طور پر کرک کو نہیں جانتے تھے، تاہم ان کے نقطہ نظر سے واقف تھے۔ اوباما نے مزید کہا: میرا خیال ہے کہ وہ نظریات غلط تھے، لیکن جو واقعہ پیش آیا وہ ایک افسوس ناک المیہ ہے، میں ان کے خاندان سے تعزیت کرتا ہوں۔اوباما نے کرک کے ان خیالات کو بھی مسترد کیا جن میں انہوں نے 1964 کے سول رائٹس ایکٹ کو غلط قرار دیتے ہوئے خواتین اور اقلیتوں کی صلاحیتوں پر شکوک کا اظہار کیا تھا، یا مارٹن لوتھر کنگ جیسے تاریخی رہنماں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔(جاری ہے)
سابق امریکی صدر اوباما نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں پر الزام عائد کیا کہ وہ قتل کے واقعے کو ملک میں تقسیم بڑھانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ اس المیے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہوئے کرک کے خیالات پر بحث کو دبانی کی کوشش کر رہے ہیں۔ اوباما نے مزید کہا: جب امریکی حکومت کا وزن انتہا پسند آرا کا پشتی بان بن جائے تو یہ ایک بڑے مسئلے کی نشاندہی کرتا ہے۔سابق امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ موجودہ وائٹ ہاس سے جاری اشتعال انگیز بیانیہ امریکی سیاست میں ایک انتہائی خطرناک موڑ کی نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ سیاسی مخالفین کو دشمن قرار دے کر نشانہ بنانا جمہوری اقدار کے لیے نقصان دہ ہے۔ اوباما نے زور دیا کہ اختلافِ رائے اور تشدد پر اکسانے کے درمیان واضح فرق قائم رکھنا وقت کی ضرورت ہے۔