وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کہا ہے کہ اسپتال سے فضلہ منتقل کرنے کیلئے گاڑیاں فراہم کی جارہی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق مصطفی کمال نے یلو ویسٹ ویہکلز کی افتتاحی تقریب سے خطاب کیا جس میں انہوں نے کہا کہ آج انڈس اسپتال کے تعاون سے انسانوں کو بیماری سے بچانے کا اقدام اٹھایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ احتیاط علاج سے بہتر ہے اگر احتیاط نہیں کریں گے تو بیماریاں گھیر لیں گے۔ ہمارا کام بیماری سے بچانا پہلی ترجیح ہے،علاج دوسری ترجیح ہوگی۔ ہماری ترجیح الٹ تھی،ہم علاج پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ گلی کوچوں اور گھروں سے بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ 68 فیصد بیماریاں صرف آلودہ پانی پینے سے لاحق ہوتی ہیں یا اننتقال۔خون بھی بیماریوں کا سبب ہے۔ علاوہ ازیں اسپتال کا فضلہ بھی خطرناک ہے،یہ فضلہ جہاں سے گزرتا ہے ہر طرف بیماری ہھیلاتا ہے۔

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ اسپتال کے فضلے کو اسپتال سے منتقل کرنے کا مناسب انتظام نہیں۔ آج ڈونرز کی مدد سے 15 اضلاع کے لئے گاڑیاں تیار کرکے ان کے حوالے کی جارہی ہیں۔ یہ اسپتالوں کے انفیکیشن والے فضلے کو اٹھانے والے یلو وینز ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہمارے پاس بیماریوں سے بچانے کا نظام ہی نہیں ہے۔ کراچی تک لوگ آلودہ پانی پی رہے ہیں۔ ہمارا ماحول ہمیں بیمار کررہا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے

پڑھیں:

کراچی کا ماسٹر پلان سندھ حکومت کی ترجیح نہیں: آباد چیئرمین

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: (رپورٹ: منیر عقیل انصاری) ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرز (آباد) کے چیئرمین محمد حسن بخشی نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کراچی کا ماسٹر پلان بنانے میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہی، جس کے باعث شہر میں غیرقانونی اور مخدوش عمارتوں کی بھرمار شہریوں کی جان و مال کے لیے مسلسل خطرے کا باعث بن رہی ہے۔

آباد ہاؤس میں سینئر وائس چیئرمین سید افضل حمید، وائس چیئرمین طارق عزیز اور ایس بی سی اے پر آباد سب کمیٹی کے کنوینر صفیان آڈھیا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے حسن بخشی نے کہا کہ کراچی میں 700 مخدوش اور لاکھوں غیرقانونی و ناقص میٹریل سے تعمیر شدہ عمارتیں موجود ہیں، جو کسی بھی وقت زمین بوس ہوکر انسانی جانوں کے نقصان کا سبب بن سکتی ہیں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ گزشتہ پانچ برس کے دوران غیرقانونی عمارتوں کے گرنے سے 150 قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں، جس کی بنیادی وجہ کرپشن، لالچ اور حکومتی اداروں کی سنگین غفلت ہے۔

انہوں نے کہا کہ آباد ان 700 خطرناک عمارتوں کو دوبارہ تعمیر کرنے کے لیے تیار ہے اور اگر حکومت اجازت دے تو ہم یہ کام 700 دن کے اندر مکمل کر سکتے ہیں، اگر خدانخواستہ کراچی میں زلزلہ آیا تو ان میں سے ہزاروں عمارتیں زمین بوس ہو سکتی ہیں اور بڑے پیمانے پر جانی نقصان کا خدشہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لیاری میں عمارت گرنے کے المناک واقعے کی تحقیقات کے لیے قائم حکومتی کمیٹی کو مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس میں نجی شعبے کے ماہرین کو شامل کیا جائے تاکہ شفاف تحقیقات ممکن ہو سکیں۔

محمد حسن بخشی نے کہا کہ لیاری سانحہ کے متاثرین کے لیے حکومت امدادی پیکج کا اعلان کرے۔ جاں بحق افراد کے لواحقین کو 25 لاکھ روپے اور بے گھر ہونے والے خاندانوں کو 10 لاکھ روپے کی فوری مالی امداد دی جائے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے مطالبہ کیا کہ وہ پنجاب کی طرز پر مریم نواز جیسی ہاؤسنگ اسکیم کا اعلان کریں تاکہ سندھ میں گھروں کی بڑھتی ہوئی قلت پر قابو پایا جا سکے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مختلف اتھارٹیز بشمول ایم ڈی اے اور ایل ڈی اے نے رہائشی اسکیموں کے نام پر 25 ارب روپے سے زائد وصول کیے، لیکن عوام کو آج تک ایک بھی مکمل اسکیم فراہم نہیں کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت آباد کو ایک لاکھ گھروں کی تعمیر کا ہدف دے تو ہم مکمل تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں اور ضرورت پڑنے پر چینی کمپنیوں کی معاونت بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔

اس موقع پر آباد کے سینئر وائس چیئرمین سید افضل حمید نے کہا کہ لیاری بغدادی سانحہ انتہائی افسوسناک ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جائے وقوعہ کے دورے کے دوران انتظامی غفلت واضح نظر آئی، نہ مشینری دستیاب تھی اور نہ ہی لائٹس کا انتظام کیا گیا، جبکہ انتظامیہ کا کوئی نمائندہ بھی موجود نہیں تھا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر گرنے والی عمارت کے مکینوں کو خالی کرنے کے نوٹس جاری کیے گئے تھے تو پھر عملدرآمد کے لیے کیا اقدامات کیے گئے؟

آباد سب کمیٹی کے کنوینر صفیان آڈھیا نے کہا کہ غیرقانونی تعمیرات کی روک تھام کے لیے حکومت کو کئی تجاویز دی گئیں مگر افسوس کہ ان پر کوئی عمل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ غیرقانونی تعمیرات میں ملوث بلڈرز اور ان کی پشت پناہی کرنے والے سرکاری افسران کے خلاف انسداد دہشت گردی کے تحت مقدمات درج کیے جائیں اور فوری طور پر نیسپاک یا این ڈی ایم اے جیسے معتبر اداروں کی مدد سے مخدوش عمارتوں کا سروے کرایا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں 68 فیصد بیماریاں گندا پانی پینے کی وجہ سے ہیں: مصطفیٰ کمال
  • پاکستان میں 68 فیصد بیماریاں آلودہ پانی کے استعمال سے پیدا ہوتی ہیں، وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال
  • شبلی فراز دل کی تکلیف  میں اسپتال منتقل، 48 گھنٹے نگرانی میں رکھنے کا فیصلہ
  • شبلی فراز دل کی تکلیف میں اسپتال منتقل، 48 گھنٹے نگرانی میں رکھنے کا فیصلہ
  • شبلی فراز دِل کی تکلیف کے باعث اسپتال منتقل، ڈاکٹرز کی نگرانی جاری
  • شبلی فراز سینے میں تکلیف کے بعد پشاور کے اسپتال منتقل
  • کراچی کا ماسٹر پلان سندھ حکومت کی ترجیح نہیں: آباد چیئرمین
  • پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے ساری منصوبہ بندی ناکام ہو رہی ہے:مصطفی کمال
  • پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے ساری منصوبہ بندی ناکام ہو رہی ہے، مصطفی کمال