data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: (رپورٹ: منیر عقیل انصاری) ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرز (آباد) کے چیئرمین محمد حسن بخشی نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کراچی کا ماسٹر پلان بنانے میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہی، جس کے باعث شہر میں غیرقانونی اور مخدوش عمارتوں کی بھرمار شہریوں کی جان و مال کے لیے مسلسل خطرے کا باعث بن رہی ہے۔

آباد ہاؤس میں سینئر وائس چیئرمین سید افضل حمید، وائس چیئرمین طارق عزیز اور ایس بی سی اے پر آباد سب کمیٹی کے کنوینر صفیان آڈھیا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے حسن بخشی نے کہا کہ کراچی میں 700 مخدوش اور لاکھوں غیرقانونی و ناقص میٹریل سے تعمیر شدہ عمارتیں موجود ہیں، جو کسی بھی وقت زمین بوس ہوکر انسانی جانوں کے نقصان کا سبب بن سکتی ہیں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ گزشتہ پانچ برس کے دوران غیرقانونی عمارتوں کے گرنے سے 150 قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں، جس کی بنیادی وجہ کرپشن، لالچ اور حکومتی اداروں کی سنگین غفلت ہے۔

انہوں نے کہا کہ آباد ان 700 خطرناک عمارتوں کو دوبارہ تعمیر کرنے کے لیے تیار ہے اور اگر حکومت اجازت دے تو ہم یہ کام 700 دن کے اندر مکمل کر سکتے ہیں، اگر خدانخواستہ کراچی میں زلزلہ آیا تو ان میں سے ہزاروں عمارتیں زمین بوس ہو سکتی ہیں اور بڑے پیمانے پر جانی نقصان کا خدشہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لیاری میں عمارت گرنے کے المناک واقعے کی تحقیقات کے لیے قائم حکومتی کمیٹی کو مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس میں نجی شعبے کے ماہرین کو شامل کیا جائے تاکہ شفاف تحقیقات ممکن ہو سکیں۔

محمد حسن بخشی نے کہا کہ لیاری سانحہ کے متاثرین کے لیے حکومت امدادی پیکج کا اعلان کرے۔ جاں بحق افراد کے لواحقین کو 25 لاکھ روپے اور بے گھر ہونے والے خاندانوں کو 10 لاکھ روپے کی فوری مالی امداد دی جائے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے مطالبہ کیا کہ وہ پنجاب کی طرز پر مریم نواز جیسی ہاؤسنگ اسکیم کا اعلان کریں تاکہ سندھ میں گھروں کی بڑھتی ہوئی قلت پر قابو پایا جا سکے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مختلف اتھارٹیز بشمول ایم ڈی اے اور ایل ڈی اے نے رہائشی اسکیموں کے نام پر 25 ارب روپے سے زائد وصول کیے، لیکن عوام کو آج تک ایک بھی مکمل اسکیم فراہم نہیں کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت آباد کو ایک لاکھ گھروں کی تعمیر کا ہدف دے تو ہم مکمل تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں اور ضرورت پڑنے پر چینی کمپنیوں کی معاونت بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔

اس موقع پر آباد کے سینئر وائس چیئرمین سید افضل حمید نے کہا کہ لیاری بغدادی سانحہ انتہائی افسوسناک ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جائے وقوعہ کے دورے کے دوران انتظامی غفلت واضح نظر آئی، نہ مشینری دستیاب تھی اور نہ ہی لائٹس کا انتظام کیا گیا، جبکہ انتظامیہ کا کوئی نمائندہ بھی موجود نہیں تھا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر گرنے والی عمارت کے مکینوں کو خالی کرنے کے نوٹس جاری کیے گئے تھے تو پھر عملدرآمد کے لیے کیا اقدامات کیے گئے؟

آباد سب کمیٹی کے کنوینر صفیان آڈھیا نے کہا کہ غیرقانونی تعمیرات کی روک تھام کے لیے حکومت کو کئی تجاویز دی گئیں مگر افسوس کہ ان پر کوئی عمل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ غیرقانونی تعمیرات میں ملوث بلڈرز اور ان کی پشت پناہی کرنے والے سرکاری افسران کے خلاف انسداد دہشت گردی کے تحت مقدمات درج کیے جائیں اور فوری طور پر نیسپاک یا این ڈی ایم اے جیسے معتبر اداروں کی مدد سے مخدوش عمارتوں کا سروے کرایا جائے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے کے لیے کیا کہ

پڑھیں:

کراچی، لیاری کی تمام مخدوش عمارتیں خالی کرانے کا فیصلہ، گرینڈ آپریشن کا امکان

مخدوش عمارتوں کے رہائشیوں کو متبادل رہائش دینے کی پالیسی سندھ حکومت مرتب کرے گی۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کے علاقے لیاری میں پانچ منزلہ عمارت منہدم ہونے کے واقعے کے بعد اب انتظامیہ ٹاؤن کی تمام مخدوش عمارتوں کو فوری طور پر خالی کرانے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ گرینڈ آپریشن کا بھی امکان ہے۔ ٹاون میونسپل کارپوریشن لیاری کے میونسپل افسر حماد این ڈی خان نے بتایا کہ حکومتِ سندھ نے لیاری میں تمام مخدوش عمارتوں کو خالی کرانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مخدوش عمارتیں خالی اور منہدم کرنے کے حوالے سے آپریشن کا فیصلہ پیر کو وزیراعلیٰ سندھ کی صدارت میں اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام مخدوش عمارتوں کو مرحلہ وار خالی کرایا جائے گا اور انہیں مسمار کر دیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ مخدوش عمارتوں کے رہائشیوں کو متبادل رہائش دینے کی پالیسی سندھ حکومت مرتب کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ بغدادی میں گرنے والی اور خالی کرائی گئی تین عمارتوں کے متاثرین کیلئے کمیونٹی سینٹر اور ہوٹلوں میں رہائش کا انتظام کیا گیا یے، لیکن متاثرین اپنے رشتے داروں کے ہاں چلے گئے ہیں۔ میونسپل افسر نے کہا کہ کچھ متاثرین یہاں موحود ہیں، جن کے کھانے ہینے کے انتظامات ٹی ایم سی لیاری کر رہی یے۔ انہوں نے بتایا کہ ریسیکو آپریشن اتوار کو مکمل ہوگا۔ لیاری میں غیر قانونی تعمیرات میں ملوث تمام افراد کے خلاف مقدمات قانون کے تحت درج کیے جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • گورنر سندھ کا لیاری لواحقین کو پلاٹ اور راشن فراہم کرنے کا اعلان
  •  موٹرویز پر ٹول ٹیکس 100 فیصد سے بھی زائد بڑھنے کا انکشاف
  • موٹرویز پر ٹول ٹیکس 100 فیصد سے بھی زائد بڑھنے کا انکشاف
  • سندھ حکومت نے مخدوش عمارتیں گرانے کیلیے کوئی پلاننگ نہیں کی، آباد
  • چیئرمین آباد حسن بخشی نے بےگھر خاندانوں کی رہائش کا حل تجویز کر دیا
  • یو اے ای کے ویزوں سے متعلق اہم ملاقات طے پا گئی ، وزیر داخلہ سے ملکر حل نکالیں گے،محسن نقوی 
  • امن کیلیے انصاف، مکالمہ اور انسانی وقار کو ترجیح دی جائے، یوسف گیلانی
  • عوام کو صاف اور صحت مند ماحول فراہم کرنا ترجیح ہے‘ محمد یوسف
  • کراچی، لیاری کی تمام مخدوش عمارتیں خالی کرانے کا فیصلہ، گرینڈ آپریشن کا امکان