پی ٹی آئی کے 10 سے زائد ممبران مجھے ووٹ ڈالنا چاہتے تھے، اس لیے بائیکاٹ کیا گیا، رانا ثنا اللہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما اور وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سینیٹ ضمنی انتخاب سے راہ فرار اختیار کی ہے بائیکاٹ نہیں کیا، یہ ان کا عمومی رویہ ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے انکشاف کیا کہ پی ٹی آئی کے ممبران میں عدم اعتماد ہے، اگر ووٹنگ میں حصہ لیتے تو ان کے اپنے 10 سے 12 ممبران مجھے ووٹ ڈالتے، ان ممبران نے خود مجھ سے رابطہ کیا اور میں نے شکریے کے ساتھ انہیں منع کرکے کہا کہ اپنا ووٹ اپنے امیدوار کو ڈالیں۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ موجودہ سیاسی ماحول کی وجہ بانی پی ٹی آئی عمران خان ہے، پی ٹی آئی واحد جماعت ہے جس نے پالیسی کے طور پر لعن طعن کے کلچر کو اپنایا اور اپنے سیاسی کارکنوں کو تربیت دی کہ مخالفین کو چور کہیں، نعرہ لگائیں اور گالیاں دیں۔
یہ بھی پڑھیے: ضمنی انتخابات کے لیے مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کے انٹرویوز، اہم امور پر مشاورت
انہوں نے کہا کہ جب یہ جب حکومت میں تھے تو اپوزیشن سے بات کرنے کو تیار نہیں تھے، جب انڈیا نے حملہ کیا تھا تب بھی ہمارے ساتھ بات کرنے کو روادار نہیں تھے، اب معرکہ حق میں ہم سرخرو ہوئے، اور وزیراعظم شہباز شریف نے ایوان میں ان کی سیٹوں پر جاکر بات چیت کی دعوت دی۔
رانا ثنا اللہ نے الزام عائد کیا کہ عمران خان کے ساتھ کلٹ میں کچھ لوگ ہیں جو اس ملک میں سیاسی کلچر نہیں چاہتے، وہ ملک کے دفاع کے ذمہ دار ادارے سے ایسی صورتحال چاہتے ہیں جس سے ملک اپنا وجود بھی برقرار نہیں رکھ سکتا۔ ان کا رویہ سیاسی نہیں، یہ صرف فتنا اور فساد چاہتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی ٹی آئی رانا ثنا اللہ ضمنی انتخابات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی رانا ثنا اللہ ضمنی انتخابات رانا ثنا اللہ پی ٹی آئی
پڑھیں:
عمران خان کی رہائی کےلیے تحریک چلانے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنمائوں نے عمران خان کی رہائی کےلیے کمر کس لی ہے۔تحریک انصاف کے سابق اور منحرف ارکان نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے تحریک چلانے کا اعلان کردیا۔
اطلاعات کے مطابق پی ٹی آئی کے سابق رہنمائوں نے پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان کی رہائی کے لیے سیاسی جماعتوں اور دیگراسٹیک ہولڈرز کے ساتھ رابطوں کا فیصلہ کیا گیا ہے،اس حوالے سے رابطہ کاری مشن میں فواد چودھری، عمران اسماعیل، علی زیدی، محمود مولوی، سبطین خان اور دیگر رہنماءشامل ہیں۔
سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے بتایا کہ ہم نے سوچا کوشش کریں کہ عمران خان باہر آسکیں اور یہ ٹمپریچرنیچے لاکر ہوگا، اس کے لیے پی ٹی آئی کے اصل لوگ جو جیل میں ہیں وہ کرسکتے ہیں اور وہ بھی یہی چاہتے ہیں۔
ہم نے ن کے اہم وزراءسے ملاقاتیں کی ہیں جو بات کرنا چاہتے ہیں، ہم نے اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کو کہا اگر پی ٹی آئی کو انگیج نہی کریں گے تو ٹکرائو کے سوا کیارہ جائےگا؟۔
شاہ محمود قریشی عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں اور وہ وہی کریں گے جو عمران خان کا فیصلہ ہوگا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وہ بھی یہی چاہتے ہیں کہ درجہ حرارت نیچے آئے اور بات چیت شروع ہو ، ہمیں ہرطرف سے سپورٹ مل رہی ہے اور ہر طرف سے سپورٹ کے بغیر تویہ ممکن بھی نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ میں100 فیصد پی ٹی آئی میں ہوں، اگر نہ ہوتا تو اس وقت وزیر ہوتا اور جو اب پارٹی چلانے والے ہیں ان کی تو دہاڑیاں لگی ہوئی ہیں ،یہ جو قبرستانوں کے لیڈر بننا چاہتے ہیں، یہ عمران خان کی رہائی نہیں چاہتے۔
میں نے عمران خان کو کہا میں جنگجونہیں، بندوق چلانا نہیں آتی تو پھر کیا پہاڑوں پرچڑھ جاو ¿ں؟ میں تو سیاستدان ہوں اور مجھے اسپیس چاہیے۔
میں نے عمران خان کو کہا آپ نے 50ملین ڈالرز کی معیشت باہریوٹیوبرز کی بنائی ہوئی ہے، آپ کے اپنے لوگ ہی آپ کو باہر نہیں آنے دیں گے،جنہوں نے ماچس پکڑی ہوئی ہے اور آگ لگادیتے ہیں۔
اسی طرح ن لیگ اور پیپلزپارٹی والے پریشان ہوجاتے ہیں کیوں کہ اگر پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کی سیٹنگ ہوگئی تویہ سب فارغ ہوجائیں گے۔